ندی نالوں اور دریاؤں میں سیلاب سے سیکڑوں دیہات زیرآب
دریائے چناب ، سلتج اور سندھ میں کئی مقامات پر پانی کی سطح میں بتریج اضافہ ہورہا ہے۔
ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں کے باعث آنے والے سیلابی ریلوں میں سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں جبکہ کئی علاقوں کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔
ملک کے بالائی علاقوں میں جاری بارشوں کے باعث مختلف دریاؤں اور برساتی نالے بپھرے ہوئے ہیں اور سیلابی ریلے اپنے راستے میں آنے والی ہرشے کوروندتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ نالہ ڈیک کا سیلابی پانی تحصیل پسرور اور نارووال میں نقصان پہنچانے کے بعد شیخوپورہ اور گوجرانوالہ میں بھی تباہی پھیلارہا ہے، سیلاب زدہ علاقے میں امدادی ٹیمیں متاثرین کو محفوظ مقامات پر پہنچارہی ہیں، امدادی کارروائی کے دوران ٹوٹنے والی فائبر آپٹک کو بھی ایک بار پھر جوڑ دیا گیا ہے۔ دریائے توی میں طغیانی سے بجوات اور سیالکوٹ کو ملانے والا واحد پل بہہ جانے کے بعد درجنوں بستیوں کا سیالکوٹ سے زمینی رابطہ اب تک بحال نہ ہو سکا۔
دریائے راوی میں میلووال اور لدھے والہ ورکاں سمیت درجنوں دیہات پانی میں ڈو بے ہوئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں پانی چھوڑے جانے سے قبل ہی راوی سائفن کے قریب کٹاؤ کے باعث پانی کئی دیہات میں داخل ہوگیا ہے جس سے سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں شدید متاثرہوئی ہیں۔ طغیانی سے راوی پل کے قریب درجنوں جھونپڑیاں اورمویشی بھی پانی میں بہہ گئے ہیں جبکہ دریائے راوی کا پانی اطراف کے مکانات میں داخل ہوچکا ہے۔ محکمہ موسمیات اور ضلعہ حکومت کی جانب سے متعدد بار وارننگ جاری کئے جانے کے باوجود دریا کے اطراف رہنے والے اپنے گھر بار چھوڑنے پر راضی نہیں جس کی وجہ سے سیلانی ریلے کے آنے کی صورت میں بڑے تباہی کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
دریائے چناب میں بھی ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے تاہم اب تک وہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دریا میں پانی کے بہاؤ میں 7 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوچکا ہے۔ منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد اور قادرآباد کے 72 دیہات اور ہزاروں ایکڑ زرعی رقبہ دریائے چناب کے پانی سے متاثر ہوا ہے۔ سیلابی ریلے سے جھنگ اور چنیوٹ کے بھی 100 سے زائد دیہات زیر آب آچکے ہیں جس میں سے اکثر کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ شورکوٹ میں بھی سیلابی ریلے نے سیکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلوں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اس کے علاوہ ملتان کے قریب بھی دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے سےکئی بستیاں زیرآب آگئیں ہیں اور وہاں پاک فوج اور ریسکیو 1122 کے رضاکار امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
سال کے کئی ماہ خشک رہنے والے دریائے ستلج میں بھی پانی کی سطح بتدریج بلند ہورہی ہے۔ جس کی وجہ سے بہاولپور اور دیگر علاقوں میں بھی سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ وہاڑی میں ساہوکا کے قریب مقامی زمیندار کی جانب سے بند ٹوڑنے سے بھٹیاں، سلدیرا اور ساہوکا میں کھڑی فصلیں زیرآب آگئی ہیں۔ دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے سے11 بستیاں زیر آب آگئیں ہیں جبکہ اطراف میں واقع دیہات کو خالی کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، ڈیرہ غازی خان میں دریائے سندھ بپھرنے سے سیکڑوں دیہات پانی کی زد میں آ گئے ہیں، مظفر گڑھ کینال، ٹی پی لنک کینال اور ڈی جی خان کینال کو بند کردیا گیا ہے۔ جام پور کے قریب دریائے سندھ میں کٹاؤ سے پانی اطراف کے دیہات میں داخل ہورہا ہے۔
ملک کے بالائی علاقوں میں جاری بارشوں کے باعث مختلف دریاؤں اور برساتی نالے بپھرے ہوئے ہیں اور سیلابی ریلے اپنے راستے میں آنے والی ہرشے کوروندتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ نالہ ڈیک کا سیلابی پانی تحصیل پسرور اور نارووال میں نقصان پہنچانے کے بعد شیخوپورہ اور گوجرانوالہ میں بھی تباہی پھیلارہا ہے، سیلاب زدہ علاقے میں امدادی ٹیمیں متاثرین کو محفوظ مقامات پر پہنچارہی ہیں، امدادی کارروائی کے دوران ٹوٹنے والی فائبر آپٹک کو بھی ایک بار پھر جوڑ دیا گیا ہے۔ دریائے توی میں طغیانی سے بجوات اور سیالکوٹ کو ملانے والا واحد پل بہہ جانے کے بعد درجنوں بستیوں کا سیالکوٹ سے زمینی رابطہ اب تک بحال نہ ہو سکا۔
دریائے راوی میں میلووال اور لدھے والہ ورکاں سمیت درجنوں دیہات پانی میں ڈو بے ہوئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں پانی چھوڑے جانے سے قبل ہی راوی سائفن کے قریب کٹاؤ کے باعث پانی کئی دیہات میں داخل ہوگیا ہے جس سے سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں شدید متاثرہوئی ہیں۔ طغیانی سے راوی پل کے قریب درجنوں جھونپڑیاں اورمویشی بھی پانی میں بہہ گئے ہیں جبکہ دریائے راوی کا پانی اطراف کے مکانات میں داخل ہوچکا ہے۔ محکمہ موسمیات اور ضلعہ حکومت کی جانب سے متعدد بار وارننگ جاری کئے جانے کے باوجود دریا کے اطراف رہنے والے اپنے گھر بار چھوڑنے پر راضی نہیں جس کی وجہ سے سیلانی ریلے کے آنے کی صورت میں بڑے تباہی کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
دریائے چناب میں بھی ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے تاہم اب تک وہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دریا میں پانی کے بہاؤ میں 7 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوچکا ہے۔ منڈی بہاؤالدین، حافظ آباد اور قادرآباد کے 72 دیہات اور ہزاروں ایکڑ زرعی رقبہ دریائے چناب کے پانی سے متاثر ہوا ہے۔ سیلابی ریلے سے جھنگ اور چنیوٹ کے بھی 100 سے زائد دیہات زیر آب آچکے ہیں جس میں سے اکثر کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ شورکوٹ میں بھی سیلابی ریلے نے سیکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلوں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اس کے علاوہ ملتان کے قریب بھی دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے سےکئی بستیاں زیرآب آگئیں ہیں اور وہاں پاک فوج اور ریسکیو 1122 کے رضاکار امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
سال کے کئی ماہ خشک رہنے والے دریائے ستلج میں بھی پانی کی سطح بتدریج بلند ہورہی ہے۔ جس کی وجہ سے بہاولپور اور دیگر علاقوں میں بھی سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ وہاڑی میں ساہوکا کے قریب مقامی زمیندار کی جانب سے بند ٹوڑنے سے بھٹیاں، سلدیرا اور ساہوکا میں کھڑی فصلیں زیرآب آگئی ہیں۔ دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے سے11 بستیاں زیر آب آگئیں ہیں جبکہ اطراف میں واقع دیہات کو خالی کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، ڈیرہ غازی خان میں دریائے سندھ بپھرنے سے سیکڑوں دیہات پانی کی زد میں آ گئے ہیں، مظفر گڑھ کینال، ٹی پی لنک کینال اور ڈی جی خان کینال کو بند کردیا گیا ہے۔ جام پور کے قریب دریائے سندھ میں کٹاؤ سے پانی اطراف کے دیہات میں داخل ہورہا ہے۔