منی لانڈرنگ میں ملوث 20 بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم
اربوں روپے کی ٹرانزیکشن والے اکاؤنٹس سے رقم نکالے جانے کا خدشہ ہے، ایف بی آر
کسٹم عدالت نے منی لانڈرنگ اور امریکی ڈالر بیرون ملک بھیجنے کے 3 مقدمات میں ایف بی آر کی درخواست پر 20 مختلف بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔
کراچی کی کسٹم عدالت کے روبرو امریکی ڈالرز بیرون ملک بھیجنے، اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ایف بی آر افسر نے بتایا کہ کراچی کی ایک فیملی کے خلاف 4 لاکھ سے زائد امریکی ڈالرز امریکہ منتقل کیے جانے کا مقدمہ درج ہے، ملزمان میں پرویز علی، بیٹیاں سارہ، انعم علی اور بیٹا جبران شامل ہیں۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان نے منی لانڈرنگ کے لیے 2016 میں 11 بینک اکاؤنٹس کھولے اور اب تک 4 لاکھ، 94 ہزار 500 ڈالرز امریکہ منتقل کر چکے ہیں۔ دوسرا معاملہ ایک بے نامی اکاؤنٹ کا ہے جس میں یکم جولائی 2015 تا 30 جون 2018 تک رقم منتقل کی گئی، 3 سال میں مجموعی طور پر 36 کروڑ 94 لاکھ سے زائد کی رقم جمع کرائی گئی۔
تفتیشی افسر نے تیسرے کیس کے بارے میں عدالت کو بتایا کہ 4 تاجروں پر 5 سال میں ایک ارب 26 کروڑ سے زائد کا ٹیکس چوری کرنے کا الزام ہے۔ تاجر زور طالب خان سمیت 4 ملزمان نے 2012 سے 2017 کے دوران 8 بے نامی اکاؤنٹس کھولے اور 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی۔
ایف بی آر نے عدالت سے درخواست کی کہ خدشہ ہے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن والے اکاؤنٹس سے رقم نکال لی جائے گی، قومی رقم محفوظ بنانے کے لیے تمام مقدمات کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں۔
عدالت نے ایف بی آر کی درخواست منظور کرتے ہوئے 20 مختلف بینک اکاؤنٹس 30 روز کے لیئے منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔ ان میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 8 بے نامی اکاؤنٹس، امریکی ڈالر کی منی لانڈرنگ کے 11 اکاؤنٹس اور بھٹو کالونی کے رہائشی محمد ابراہیم کا ایک اکاؤنٹ بھی شامل ہے۔
کراچی کی کسٹم عدالت کے روبرو امریکی ڈالرز بیرون ملک بھیجنے، اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ایف بی آر افسر نے بتایا کہ کراچی کی ایک فیملی کے خلاف 4 لاکھ سے زائد امریکی ڈالرز امریکہ منتقل کیے جانے کا مقدمہ درج ہے، ملزمان میں پرویز علی، بیٹیاں سارہ، انعم علی اور بیٹا جبران شامل ہیں۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان نے منی لانڈرنگ کے لیے 2016 میں 11 بینک اکاؤنٹس کھولے اور اب تک 4 لاکھ، 94 ہزار 500 ڈالرز امریکہ منتقل کر چکے ہیں۔ دوسرا معاملہ ایک بے نامی اکاؤنٹ کا ہے جس میں یکم جولائی 2015 تا 30 جون 2018 تک رقم منتقل کی گئی، 3 سال میں مجموعی طور پر 36 کروڑ 94 لاکھ سے زائد کی رقم جمع کرائی گئی۔
تفتیشی افسر نے تیسرے کیس کے بارے میں عدالت کو بتایا کہ 4 تاجروں پر 5 سال میں ایک ارب 26 کروڑ سے زائد کا ٹیکس چوری کرنے کا الزام ہے۔ تاجر زور طالب خان سمیت 4 ملزمان نے 2012 سے 2017 کے دوران 8 بے نامی اکاؤنٹس کھولے اور 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی۔
ایف بی آر نے عدالت سے درخواست کی کہ خدشہ ہے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن والے اکاؤنٹس سے رقم نکال لی جائے گی، قومی رقم محفوظ بنانے کے لیے تمام مقدمات کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں۔
عدالت نے ایف بی آر کی درخواست منظور کرتے ہوئے 20 مختلف بینک اکاؤنٹس 30 روز کے لیئے منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔ ان میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 8 بے نامی اکاؤنٹس، امریکی ڈالر کی منی لانڈرنگ کے 11 اکاؤنٹس اور بھٹو کالونی کے رہائشی محمد ابراہیم کا ایک اکاؤنٹ بھی شامل ہے۔