یہ اداس مزاجی

اپنے وجود کی گھٹن کو ڈپریشن سے بچائیے


Sadaf Asif August 18, 2013
اپنے وجود کی گھٹن کو ڈپریشن سے بچائیے۔ فوٹو: فائل

حساس طبع خواتین جلد ڈپریشن کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اس کیفیت میں مبتلا خواتین کو بات بے بات پر رونا آتا ہے۔

سر درد، چکر اور بے خوابی کی شکایات بھی رہتی ہیں۔ جس سے بلڈ پریشر اور اس نوع کی دوسری بیماریوں کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین کے ڈپریشن کا شکار ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والی معاشرتی ناانصافیوں اور دُہرے معیار کو زیادہ محسوس کرتی ہیں، اس پر سماجی تنہائی اسے اور مہمیز لگاتی ہے، کیوں کہ ہمارے معاشرے میں مجموعی طور پر مردوںکے پاس عورتوں کے مقابلے میں اظہار رائے کی زیادہ آزادی ہے۔ وہ اپنے مسائل زیادہ آزادی، آسانی اور بہتر طریقے سے بیان کر سکتے ہیں، جب کہ بعض روایتی گھرانوں میںخواتین بہت زیادہ تنہائی کا شکار رہتی ہیں، جب ان کے جذبات بری طرح سے دبا دیے جاتے ہیں، تو غیر محسوس طریقے سے ان کی سوچیں سر کشی پر اتر آتی ہیں، ان کا یہ جارحانہ رویہ عام طور پر ''پاگل پنے'' کا خطاب پاتا ہے۔

دوسری صورت میں احساس محرومی ان کے اندر شدید طور پر جذبات مجروح کرنے کا باعث بنتا ہے۔ کئی گھروں میں ساتھ رہنے والی خواتین کے درمیان بھی تعاون و ہم دَردی کے مظاہرے کم ہی دکھائی دیتے ہیں، اور عورت ہی عورت کی دشمن بن جاتی ہے۔ کچھ خواتین اس ہوش رُبا منہگائی میں شوہر کی ناکافی آمدنی کے باعث پریشان رہتی ہیں، تو کئی ایک مختلف وجوہات کے باعث عدم تحفظ کا شکار رہتی ہیں۔ یہی وہ وقت ہے، جب ڈپریشن میں مبتلا خواتین کو فوری طور پر اپنے مزاج پر قابو پانے کی ضرورت ہوتی ہے، ورنہ ان کے اندر جمع ہونے والی گھٹن ڈپریشن کی شکل اختیار کر سکتی ہے اور اس مرحلے پر مزید غیرمناسب طرز عمل از خود علاج کا طریقہ ہے، کیوں کہ ہمارے ہاں ماہر نفسیات کے پاس جانے کا تصور موجود نہیں ہے اور اگر کوئی خاتون اپنے نفسیاتی عوارض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے سائیکاٹرسٹ سے رجوع بھی کرتی ہے، تو دوسرے لوگ اسے عجیب وغریب رویے کا نشانہ بناتے ہیں۔

اپنے اعصاب کو پُرسکون رکھنے کے لیے زیادہ تر خواتین نیند کی دوائوںکی عادی ہو جاتی ہیں۔ ان دوائوں کے ذریعے صرف وقتی طور پر سکون حاصل ہوتا ہے۔ اس لیے ان دوائوں کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے پہلے اپنی قوت ارادی کو مضبوط کیجیے اور اپنے دُکھی مزاج سے بھر پور مزاحمت کیجیے۔ منفی چیزوں اور خیالا ت کو خود سے پرے کیجیے۔ جب آپ یہ جاننے کی کوشش کریں گی کہ آپ کی اداسی کی وجہ کیا ہے تو یقیناً آپ کو یہ الجھن سلجھانے میں خاصی مشکل درپیش ہوگی۔ اس کیفیت کی بڑی وجہ یقیناً کوئی ایک ہوگی، جس کے بعد دیگر چھوٹے چھوٹے مسائل بھی بہت بڑے بن کر مزاج پر گراں گزرنے لگے ہوں گے۔ آپ کو سب سے پہلے اُس پہلی اور بڑی وجہ سے اپنے آپ کو نکالنا ہوگا، جو آپ کو بے چین کر رہی ہو۔

ذہنی سکون کے لیے گہری اور مکمل نیند لینا ضروری ہے اور یہ نیند کسی بھی دوا کے بغیر قدرتی طور پر حاصل ہونی چاہیے۔ جب آپ سونے کے لیے لیٹیں تو سارے پریشان کن خیالات کو ذہن سے نکال دیں۔ اکثر خواتین یہ شکایت کرتی ہیں کہ ذہن میں کچھ نہ کچھ خیالات تو آتے ہی رہتے ہیں، ان سے کس طرح چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ اس کا آسان سا طریقہ یہ ہے کہ آپ اچھی چیزوں کو سوچنا شروع کر دیں۔ خوش کن خیالات آنے سے برے خیالات پیچھے ہٹانے میں مدد ملے گی۔ جب ہمارے ذہن میں مختلف وسوسوں اور اندیشوں کی شکل میں برے خیالات آرہے ہیں تو کیوں نہ ہم برا سوچنے کے بہ جائے اسے اچھے نتائج اور کام یابی کے طور پر اپنے ذہن میں لائیں۔ یہ امر ہمارے ذہن کو اچھی نیند کی طرف لے جانے میں خاطر خواہ طور پر معاون ثابت ہوگا۔

اپنی ناکامیوںکو کبھی مستقل نہ جانیں، بلکہ خود کو یہ یقین دلائیں کہ یہ زندگی کا حصہ اور کسی طور بھی بہت بری چیز نہیں ہے۔ اس کے علاوہ پانی کا استعمال زیادہ کریں، پھلوں کا تازہ رس پیجیے۔ منفی چیزوں کے بہ جائے مثبت چیزوں کے ذریعے حوصلہ حاصل کریں۔ اکیلے رہنے سے گریز کیجیے۔ اچھی چیزوں اور اچھے لوگوں میں وقت گزاریے۔ یہ امر یقیناً ڈپریشن کے خلاف مددگار ثابت ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں