پولیس اصلاحات میں کسی کو رکاوٹ نہیں بننے دیں گے وزیراعلیٰ سندھ
اسپتالوں کی غفلت مجرمانہ عمل ہے اس کے خلاف پولیس کو ایکشن لینا چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پولیس اصلاحات لازمی ہیں کسی کو اس میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔
لیاقت نیشنل اسپتال کراچی میں زیر علاج غلط انجکشن لگنے سے متاثر ہونے والی 9 ماہ کی نشوا کی خیریت دریافت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ڈاکٹرز سے بچی کی صحت سے متعلق تفصیلات لی ہیں،بچی کے ساتھ بہت افسوسناک واقعہ پیش آیا، بچی کا علاج ملک میں ہو یا بیرون ملک ہم ضرور کروائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس کی مجرمانہ رویے پر افسوس ہوا ہے، آج جب پولیس سے کارروائی کے حوالے سے پوچھا گیا تو ایک خط بھیجا گیا، یہ کارروائی پولیس کے طرف سے صرف ٹکرز تک تھی، میں سمجھتا رہا تھا کہ پولیس آزاد ہے خود کارروائی کرے گی لیکن کارروائی تب کی گئی جب پوچھا گیا، پولیس ریفارم لازمی ہیں کسی کو اس میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے، جو قانون بنا دیا گیا ہے کہ پولیس کے معاملات میں کسی وزیر کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے ایسا نہیں چل سکتا، مزید ایسے کسی واقعے کے متحمل نہیں ہو سکتے، سندھ حکومت اس حوالے سے اقدامات کر رہی ہے، کوئی ایکشن نہ لینا انتہائی نہ مناسب عمل تھا ان کے خلاف کارروائی کرینگے، اسپتالوں کی غفلت مجرمانہ عمل ہے اسکے خلاف پولیس کو ایکشن لینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: بچے کے قتل کا مقدمہ 4 پولیس اہلکاروں کے خلاف
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات پھر افسوسناک واقعہ پیش آیا، پولیس فائرنگ میں ایک اور بچی کے جان لے لی، انہوں نے کہا کہ اگر کوئی صوبائی معاملات میں مداخلت کا کہہ رہا ہے تو وہ صرف توجہ حاصل کرنے کے لئے کہہ رہا ہے، آئینی کردار میں رہتے ہوئے وزیراعظم مداخلت نہیں کرسکتے صرف ہدایات دے سکتے ہیں، جنہوں نے آئین نہیں پڑھا وہ غور سے پڑھ لیں۔
لیاقت نیشنل اسپتال کراچی میں زیر علاج غلط انجکشن لگنے سے متاثر ہونے والی 9 ماہ کی نشوا کی خیریت دریافت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ڈاکٹرز سے بچی کی صحت سے متعلق تفصیلات لی ہیں،بچی کے ساتھ بہت افسوسناک واقعہ پیش آیا، بچی کا علاج ملک میں ہو یا بیرون ملک ہم ضرور کروائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس کی مجرمانہ رویے پر افسوس ہوا ہے، آج جب پولیس سے کارروائی کے حوالے سے پوچھا گیا تو ایک خط بھیجا گیا، یہ کارروائی پولیس کے طرف سے صرف ٹکرز تک تھی، میں سمجھتا رہا تھا کہ پولیس آزاد ہے خود کارروائی کرے گی لیکن کارروائی تب کی گئی جب پوچھا گیا، پولیس ریفارم لازمی ہیں کسی کو اس میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے، جو قانون بنا دیا گیا ہے کہ پولیس کے معاملات میں کسی وزیر کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے ایسا نہیں چل سکتا، مزید ایسے کسی واقعے کے متحمل نہیں ہو سکتے، سندھ حکومت اس حوالے سے اقدامات کر رہی ہے، کوئی ایکشن نہ لینا انتہائی نہ مناسب عمل تھا ان کے خلاف کارروائی کرینگے، اسپتالوں کی غفلت مجرمانہ عمل ہے اسکے خلاف پولیس کو ایکشن لینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: بچے کے قتل کا مقدمہ 4 پولیس اہلکاروں کے خلاف
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات پھر افسوسناک واقعہ پیش آیا، پولیس فائرنگ میں ایک اور بچی کے جان لے لی، انہوں نے کہا کہ اگر کوئی صوبائی معاملات میں مداخلت کا کہہ رہا ہے تو وہ صرف توجہ حاصل کرنے کے لئے کہہ رہا ہے، آئینی کردار میں رہتے ہوئے وزیراعظم مداخلت نہیں کرسکتے صرف ہدایات دے سکتے ہیں، جنہوں نے آئین نہیں پڑھا وہ غور سے پڑھ لیں۔