یاسمین کو پڑھائی سے زیادہ اداکارہ بننے کا شوق تھا
اصل نام زرینہ تھا 1935 میں ممبئی میں پیدا ہوئیں، فلم ’’ دل لگی میں‘‘ سے کیرئیر کا آغاز ہوا
ماضی کی نامور اداکارہ یاسمین کو پڑھائی سے زیادہ اداکارہ بننے کا شوق تھا۔
یاسمین اصلی نام زرینہ 1935ء میں بھارت کے شہر ممبئی پیدا ہوئیں،ابتدائی تعلیم ممبئی کے امام باڑہ گرلز اسکول میں حاصل کی یہ سلسل مڈل تک ہی جاری رہ سکا۔ ان کے والد عطا محمد پراچہ کی خواہش تھی کہ صاحبزادی کم ازکم میٹرک کرلے مگر وہ پڑھائی سے زیادہ اداکارہ بننے کا خبط سوار تھا اور جلد ہی میاں کاردار تک ان کی رسائی ہوئی جو ان دنوں فلم '' دل لگی میں'' کی کاغذی تیاریوں میں مصروف تھے ۔ وہ اس لڑکی کے خدوخال ،خود اعتمادی اور جنون سے بے حد متاثر ہوئے ۔ جنھوںنے اپنی فلم میں ایک عام سے کردار میں چانس دینے کی حامی بھرلی ۔ یہ فلم دراصل پنجاب کی مشہور لوک داستان ''ہیر رانجھا'' کا اردو ورژن تھا ۔
فلم میں لنگڑے (کیدو) ولن کی جگہ ایک آنکھ سے محروم دکھایا گیا تھا۔ فلم کے ہیرو شیام (ساحرہ کاظمی کے والد) اور ہیروئن اپنے دور کی کامیاب اداکارہ ثریا تھی۔ اسی فلم کی عکسبندی کے دوران قیام پاکستان کا تاریخی واقعہ رونما ہوا ،دیگر متعدد فلمی شخصیات کی طرح یاسمین بھی اہلخانہ کے ساتھ لاہور آگئیں۔ قیام پاکستان کے بعد سب سے پہلے سپر آرٹ کے تحت بننے والی ہدایتکار ظہور راجہ کی''جہاد'' میں زرینہ ریشماں کے نام سے کام کیا ۔زرینہ نے حیدر شاہ کی فلم ''امانت'' میںبھی ریشماں کے نام سے ہی کام کیا ۔ شاہ نور پروڈکشنز کی مشہور فلم'' چن وے'' میں بھی یہ شامل تھیں۔''چن وے'' کے کیمرہ مین جعفربخاری تھے ان سے زرینہ کی قربتوں کا آغاز ہوا جو چاہت ومحبت تک پہنچ گیا۔
وہ یاسمین کے نام سے وہ فلم ''قسمت'' اور ''لخت جگر'' میں آئیں ۔ ''لخت جگر'' میں اداکار حبیب کے ساتھ رومانوی کردار میں آئیں جب کہ مرکزی کرداروں میں ملکہ ترنم نورجہاں اور سنتوش کمار ہی تھے ۔ بحثیت ہیروئن ان کی پہلی فلم ''مورنی'' 1956ء میں ریلیز ہوئی ۔ہدایتکار مظفر طاہر کی پنجابی فلم '' جبرو'' میں اکمل کے مقابل ہیروئن کا کردار نبھایا۔ ''دربار حبیب '' میں طالش کے مقابل مرکزی کردار کیا۔ اشفاق ملک کی مشہور فلم ''باغی'' میں بھی وہ ہیرو کی بہن کے کردار میں پیش ہوئیں۔
جعفر بخاری سے ان کی محبت شادی پر اختتام پذیر ہوئی ۔ جعفر بخاری نے بطور ہدایتکار فلم '' انجام '' میں یاسمین کو ہیروئن لیا ۔ اس کے علاوہ '' معصوم'' ،'' تمنا'' ، '' زہر عشق'' ،'' نئی لڑکی'' ،'' بھروسہ'' جیسی یادگار فلمیں ان کے کریڈٹ پر ہیں۔فلم '' عشق پر زور نہیں '' کا مقبول گانا ''دل دیتا ہے رو رو دہائی '' یاسمین پر ہی فلمایا گیا تھا ۔ جعفر بخاری سے شدید اختلافات پرعلیحدگی اختیار کرکے سید شوکت حسین رضوی سے شادی کرلی جن سے ان کے دو بیٹے شنہشاہ حسین رضوی اور سید علی مرتضی رضوی ہیں جب کہ جعفر بخاری سے ان کا ایک بیٹا ناصر بخاری تھا جو یورپ میں ہے ۔
یاسمین اصلی نام زرینہ 1935ء میں بھارت کے شہر ممبئی پیدا ہوئیں،ابتدائی تعلیم ممبئی کے امام باڑہ گرلز اسکول میں حاصل کی یہ سلسل مڈل تک ہی جاری رہ سکا۔ ان کے والد عطا محمد پراچہ کی خواہش تھی کہ صاحبزادی کم ازکم میٹرک کرلے مگر وہ پڑھائی سے زیادہ اداکارہ بننے کا خبط سوار تھا اور جلد ہی میاں کاردار تک ان کی رسائی ہوئی جو ان دنوں فلم '' دل لگی میں'' کی کاغذی تیاریوں میں مصروف تھے ۔ وہ اس لڑکی کے خدوخال ،خود اعتمادی اور جنون سے بے حد متاثر ہوئے ۔ جنھوںنے اپنی فلم میں ایک عام سے کردار میں چانس دینے کی حامی بھرلی ۔ یہ فلم دراصل پنجاب کی مشہور لوک داستان ''ہیر رانجھا'' کا اردو ورژن تھا ۔
فلم میں لنگڑے (کیدو) ولن کی جگہ ایک آنکھ سے محروم دکھایا گیا تھا۔ فلم کے ہیرو شیام (ساحرہ کاظمی کے والد) اور ہیروئن اپنے دور کی کامیاب اداکارہ ثریا تھی۔ اسی فلم کی عکسبندی کے دوران قیام پاکستان کا تاریخی واقعہ رونما ہوا ،دیگر متعدد فلمی شخصیات کی طرح یاسمین بھی اہلخانہ کے ساتھ لاہور آگئیں۔ قیام پاکستان کے بعد سب سے پہلے سپر آرٹ کے تحت بننے والی ہدایتکار ظہور راجہ کی''جہاد'' میں زرینہ ریشماں کے نام سے کام کیا ۔زرینہ نے حیدر شاہ کی فلم ''امانت'' میںبھی ریشماں کے نام سے ہی کام کیا ۔ شاہ نور پروڈکشنز کی مشہور فلم'' چن وے'' میں بھی یہ شامل تھیں۔''چن وے'' کے کیمرہ مین جعفربخاری تھے ان سے زرینہ کی قربتوں کا آغاز ہوا جو چاہت ومحبت تک پہنچ گیا۔
وہ یاسمین کے نام سے وہ فلم ''قسمت'' اور ''لخت جگر'' میں آئیں ۔ ''لخت جگر'' میں اداکار حبیب کے ساتھ رومانوی کردار میں آئیں جب کہ مرکزی کرداروں میں ملکہ ترنم نورجہاں اور سنتوش کمار ہی تھے ۔ بحثیت ہیروئن ان کی پہلی فلم ''مورنی'' 1956ء میں ریلیز ہوئی ۔ہدایتکار مظفر طاہر کی پنجابی فلم '' جبرو'' میں اکمل کے مقابل ہیروئن کا کردار نبھایا۔ ''دربار حبیب '' میں طالش کے مقابل مرکزی کردار کیا۔ اشفاق ملک کی مشہور فلم ''باغی'' میں بھی وہ ہیرو کی بہن کے کردار میں پیش ہوئیں۔
جعفر بخاری سے ان کی محبت شادی پر اختتام پذیر ہوئی ۔ جعفر بخاری نے بطور ہدایتکار فلم '' انجام '' میں یاسمین کو ہیروئن لیا ۔ اس کے علاوہ '' معصوم'' ،'' تمنا'' ، '' زہر عشق'' ،'' نئی لڑکی'' ،'' بھروسہ'' جیسی یادگار فلمیں ان کے کریڈٹ پر ہیں۔فلم '' عشق پر زور نہیں '' کا مقبول گانا ''دل دیتا ہے رو رو دہائی '' یاسمین پر ہی فلمایا گیا تھا ۔ جعفر بخاری سے شدید اختلافات پرعلیحدگی اختیار کرکے سید شوکت حسین رضوی سے شادی کرلی جن سے ان کے دو بیٹے شنہشاہ حسین رضوی اور سید علی مرتضی رضوی ہیں جب کہ جعفر بخاری سے ان کا ایک بیٹا ناصر بخاری تھا جو یورپ میں ہے ۔