ایران کا سخت ردعمل امریکی فوج کو دہشت گرد قرار دیدیا
مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کے کردار کو خالصتاً دہشت گردی کا حامل قرار دیا گیا ہے۔
چند روز پیشتر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی قومی فوج پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تو ایرانی قانون سازوں نے ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے امریکا کی ساری کی ساری فوج کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کر دیا ۔ بالخصوص مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کے کردار کو خالصتاً دہشت گردی کا حامل قرار دیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع امیر حاتمی نے اس حوالے سے جو مسودہ قانون پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے اس میں ایرانی حکومت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ امریکی افواج کو نیچا دکھانے کے اقدامات کرے کیونکہ مشرق وسطیٰ میں اس نام نہاد سپرپاور کا کردار دہشت گردی کے سوا اور کچھ نہیں ہے جس نے پورے خطے کا امن برباد کر کے رکھ دیا ہے۔خطے کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی کارروائی کا مقصد ایران کے ان پر امن اقدامات کو ناکام بنانا ہے جو وہ اس خطے میں کر رہا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع امیر حاتمی نے قانون سازوں کو یہ بھی بتایا کہ امریکا نے بہانے بہانے سے ایران پر جو مسلسل پابندیاں عائد کر رکھی ہیں وہ بالآخر اپنا اثر کھو چکی ہیں اور ایران ان پابندیوں کو قطعی طور پر خاطر میں نہیں لا رہا۔ ایران کے سخت گیر قانون سازوں کا موقف ہے کہ امریکا کی تمام مسلح افواج اور سیکیورٹی فورسز کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔
ایرانی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی 290 نشستوں والی پارلیمنٹ میں جب یہ مسودہ قانون پیش کیا گیا تو پارلیمنٹ میں موجود 207 اراکین پارلیمنٹ میں سے 204 اراکین نے اس مسودہ قانون کی کھل کر حمایت کی جب کہ ایوان کا ایک رکن غیر حاضر رہا۔ اس حوالے سے اس بات کی وضاحت نہیں ہو سکی کہ ایران کے پاسداران انقلاب کو امریکا نے جو دہشت گرد قرار دیا ہے اس سے پاسداران کی کارکردگی پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔
خلیج فارس میں ان کی کارکردگی کس انداز سے متاثر ہو گی۔ اس علاقہ میں امریکا نے الزام لگایا تھا کہ ایرانی موٹر بوٹس کے گشت سے امریکی جنگی جہازوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے ایرانی پاسداران انقلاب کا عراق، شام، لبنان اور یمن میں خاصا اثر و رسوخ ہے جب کہ امریکی جنگی جہاز ایرانی میزائلوں کی رینج میں ہیں۔ پاسداران انقلاب کو پہلی مرتبہ ایک وسیع علاقے کا مکمل چارج دیدیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع امیر حاتمی نے اس حوالے سے جو مسودہ قانون پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے اس میں ایرانی حکومت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ امریکی افواج کو نیچا دکھانے کے اقدامات کرے کیونکہ مشرق وسطیٰ میں اس نام نہاد سپرپاور کا کردار دہشت گردی کے سوا اور کچھ نہیں ہے جس نے پورے خطے کا امن برباد کر کے رکھ دیا ہے۔خطے کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی کارروائی کا مقصد ایران کے ان پر امن اقدامات کو ناکام بنانا ہے جو وہ اس خطے میں کر رہا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع امیر حاتمی نے قانون سازوں کو یہ بھی بتایا کہ امریکا نے بہانے بہانے سے ایران پر جو مسلسل پابندیاں عائد کر رکھی ہیں وہ بالآخر اپنا اثر کھو چکی ہیں اور ایران ان پابندیوں کو قطعی طور پر خاطر میں نہیں لا رہا۔ ایران کے سخت گیر قانون سازوں کا موقف ہے کہ امریکا کی تمام مسلح افواج اور سیکیورٹی فورسز کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔
ایرانی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی 290 نشستوں والی پارلیمنٹ میں جب یہ مسودہ قانون پیش کیا گیا تو پارلیمنٹ میں موجود 207 اراکین پارلیمنٹ میں سے 204 اراکین نے اس مسودہ قانون کی کھل کر حمایت کی جب کہ ایوان کا ایک رکن غیر حاضر رہا۔ اس حوالے سے اس بات کی وضاحت نہیں ہو سکی کہ ایران کے پاسداران انقلاب کو امریکا نے جو دہشت گرد قرار دیا ہے اس سے پاسداران کی کارکردگی پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔
خلیج فارس میں ان کی کارکردگی کس انداز سے متاثر ہو گی۔ اس علاقہ میں امریکا نے الزام لگایا تھا کہ ایرانی موٹر بوٹس کے گشت سے امریکی جنگی جہازوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے ایرانی پاسداران انقلاب کا عراق، شام، لبنان اور یمن میں خاصا اثر و رسوخ ہے جب کہ امریکی جنگی جہاز ایرانی میزائلوں کی رینج میں ہیں۔ پاسداران انقلاب کو پہلی مرتبہ ایک وسیع علاقے کا مکمل چارج دیدیا گیا ہے۔