پارکنسن رعشہ پر قابو کیسے پایا جاسکتا ہے

اس مرض کا علاج بنیادی طور پر ادویات اور فزیو تھراپی سے کیا جاتا ہے۔


اس مرض کا علاج بنیادی طور پر ادویات اور فزیو تھراپی سے کیا جاتا ہے۔ فوٹو : فائل

یہ ایک اعصابی مرض ہے جس میں دماغ میں ڈوپامن جو کیمیائی مادہ ہے بنانے والے خلیے خراب ہونے شروع ہوجاتے ہیں چونکہ ڈوپا من جسم کی حرکات اور سکنات کے لیے انتہائی ضروری ہے اس لیے ڈوپا من کی کمی کی صورت میں مختلف علامات ظہور پزیر ہوتی ہیں۔

اگر چہ پارکنسن کی بیماری ایک پیچیدہ ہے مگر ادویات کے موزوں استعمال سے اس کی علامات کافی حدتک بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ اگرچہ اس بیماری کا مستقل اور دائمی علاج نہیں ہے مگر مناسب دواؤں کے استعمال سے مریض کی بیماری سالہا سال تک کنٹرول رہ سکتی ہے ۔ اس بیماری کو پہلی بار 1817 میں جیمس پارکنسن نے بیان کیا اس لیے اس بیمار ی کا نام ان کے نام کے ساتھ منسوب ہے۔ یہ زیادہ تر 55 سال سے زائد عمر کے لوگوں میں ہوتی ہے۔

پارکنسن کے مرض کی علامات کیا ہیں؟

روز مرہ زندگی کی حرکات اور سکنات کی رفتا ر کا آہستہ ہوجانا ، رعشہ کا پیدا ہونا ،بالخصوص جب جسم کے اعضا ء آرام کی حالت میں ہوں (Resting Tremors) عضلات میں لچک کا ضیاع ، توازن میں دشواری پیش آنا ، پٹھوں میں تناؤچلنے کی رفتار میں کمی چھوٹے چھوٹے قدم گھسیٹ کر رکھنا ، چلتے ہوئے بیٹھنے میں دشواری کا سامنا کرنا مستقل قبض رہنا وغیرہ ۔

پارکنسن کی مزید علامات

پارکنسن کی بیماری کے مسلسل بڑھتے رہنے کی وجہ سے مزید علامات ظاہر ہوتی رہتی ہیں جس میں چہرے کے تاثرات میں کمی واقع ہونا ، چہرے کا اتر جانا ، رال کا ٹپکنا ، جسمانی تھکاوٹ ، ہاتھ کی لکھائی کا چھوٹا ہوجانا ، بے خوابی کا شکار ہونا ، نوالہ نگلنے میں پریشانی ہونا ، حافظے کی کمزوری۔

پارکنسن کے مرض کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟

اس مرض کی تصدیق کے لیے کوئی لیبارٹری ٹیسٹ دستیاب نہیں ہے ۔پارکنسن کے مرض کی تشخیص نیورو فزیشن مریض کے طبی معائنہ سے کرتے ہیں۔

پارکنسن کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

پارکنسن کا علاج بنیادی طور پر ادویات اور فزیو تھراپی سے کیا جاتا ہے بیماری کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ دوائیوں میں ترمیم ضروری ہے بعض اوقات نیورو سرجری کی بھی ضرورت پڑ جاتی ہے ۔

پارکنسن کا علاج ،یاد رکھنے کی چند باتیں

٭ اپنی بیماری کے متعلق مکمل اور صحیح معلومات ہونا آپ کے لیے ضروری ہے ۔

٭ اپنے نیورو فزیشن کو باقاعدگی سے دکھاتے رہنا چاہئے ۔

٭ صحت افزا غذا اور ورزش کا باقاعدہ اہتمام بہت ضروری ہے ۔

٭ ورزش جس میں چلنا بھی شامل ہیں باقاعدگی سے کرنا بہت ضروری ہے ۔

٭ فزیو تھراپسٹ آپ کے لیے موزوں ورزش تجویز کرسکتے ہیں۔

٭ زیادہ سے زیادہ پانی ، سبزیوں اور پھلوں کے استعمال سے قبض میں افاقہ ہوتا ہے ۔

٭ پارکنسن میں مبتلا مریضو ں میں قبض کی بیماری عام پائی جاتی ہے کیونکہ پارکنسن کی بیماری میں آنتوں کی حرکت آہستہ ہوجاتی ہے جو عموماً قبض کی وجہ بنتی ہے ۔

٭ قبض کی روک تھام کے لیے روزانہ 15/30 منٹ کی ورزش ۔

٭ صحت افزا غذا کا استعمال

٭ فائبر ڈائیٹ کا استعمال جس میں موٹی گندم کی روٹی، چاول ، دلیہ ، جو ، سبزی اور پھل شامل ہیں ۔

٭ روزانہ کم از کم چار سے آٹھ گلاس خاص کر کے صبح نہار منہ نیم گرم پانی کا استعمال قبض کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

٭ اس کے علاوہ اسپغول کا چھلکا بھی قبض کشا ہے ۔

پارکنسن کی بیماری میں بے خوابی کی شکایت عام ہے۔ رات میں کئی بار جاگنا ، دوبارہ سونے میں دشواری پیش آنا ، دن کے وقت بار بار نیندآنا ، یہ چیزیں پارکنسن کے مریض میں اکثر پائی جاتی ہیں ۔

بے خوابی کی کچھ خاص وجوہات یہ ہیں۔

٭ ذہنی دباؤ

٭ ڈپریشن کا شکار

٭ دن کو زیادہ سونا

٭ بے چینی اور پریشانی

٭ نکوٹین اور کیفین اور چائے کا زیادہ استعمال کرنا

نیند کو کس طرح بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔

٭ نیند میں باقاعدگی کا اہتمام

٭ پرسکون اور خاموش ماحول میں سونا

٭ چائے اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کرنا (خاص طور پر شام کے اوقا ت میں )

٭ سونے سے پہلے تھوڑی ورز ش کرنا

٭ جسم کا وزن مناسب ہونا

٭ سونے سے پہلے مشروبات کا کم استعمال تاکہ پیشاب کی حاجت سے بچا جاسکتے اور نیند میں خلل پیدا نہ ہو

٭ بستر پر لیٹ کر پڑھنے یا ٹی وی دیکھنا

٭ آرام دہ کپڑے پہن کرسونا

پارکنسن کی بیماری میں عدم توازن گرنے کی شکایات عام طور پر پائی جاتی ہیں ۔

اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں:

٭ چلتے ہوئے جسم کا اچانک منجمد ہونا

٭ عضلات اور پٹھوں کا سست ہوجانا

گرنے سے جسمانی چوٹیں جیسے زخمی ہونا ، نیل پڑنا ، اور ہڈیوں کا ٹوٹنا واقع ہوسکتا ہے ۔ یہ چوٹیں نا صرف بیماری کے علاج میں رکاوٹ پیداکرسکتی ہیں بلکہ مریض کے خود اعتمادی ، خود مختاری اورذہنی دباؤکا باعث بن سکتی ہے ۔

گرنے سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم بات اپنے گھر کو محفوظ بنانا ہے ۔

گھر میں روشنی کا مناسب انتظام کرنا تاکہ رات کو مریض کو گرنے سے بچایا جاسکے اور مریض کو رات کو غسل خانے جانے میں کوئی پریشانی نہ ہو۔ اگر گھر میں چھوٹے چھوٹے قالین بچھے ہوں تو پورے گھر میں دیوار سے دیوار تک کارپٹ لگوانا بہتر ہے ۔

کارپٹ کے نیچے نرم کشن لگوانا تاکہ گرنے سے مریض کو چوٹ نہ لگے ۔

شیشے لگے ہوئے فرنیچر سے خصوصی احتیاط کرنا

اندر سے غسل خانے کا دروازہ لاک نہ کرنا

پارکنسن کے مرض کی علامات اور ادویات سے گاڑی چلانے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔

چونکہ یہ بیماری بڑی عمر کے لوگوں میں زیادہ پائی جاتی ہے چنانچہ بڑھاپے کی وجہ سے بذات خود ڈرائیونگ کی صلاحیت پر کچھ نہ کچھ ا ثر پڑتا ہے ۔

ریسرچ سے یہ پتا چلا ہے کہ 65 سے 75 سال کے لوگوں میں ٹریفک کے حادثات کثرت سے موت کے سبب بنتے ہیں۔

جن پارکنسن کے مریضوں کی علامات شدید ہوں، وہ ٹریفک حادثات کا شکار ہوسکتے ہیں اس لیے آپ کے لیے اہم ہے کہ آپ خود ہی فیصلہ کرلیں کہ آپ خود محفوظ گاڑی چلاسکتے ہیں یا نہیں۔ غیر محفوظ ڈرائیور نا صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی خطرناک ہوسکتا ہے ۔

پارکنسن کے مریضوں میں پٹھوں کی حرکت میں کمی کی وجہ سے منہ ، حلق اور زبان کے عضلات بھی متاثر ہوتے ہیں جس کے سبب نگلنے میں مشکلات پیش آتی ہے ۔ لعاب کو نگلنے میں دشواری کی بناء پر منہ میںلعاب جمع ہوکر رال کی صورت میں ٹپکنے لگتا ہے ۔ان مریضوں کی جسمانی ساخت متاثر ہونے کی وجہ سے سر آگے کی طرف جھک جاتا ہے ۔جس کی وجہ سے لعاب منہ میں بہنے لگتا ہے ۔

رال کا ٹپکنا کم از کم 75 % مریضوں میں پایا جاتا ہے اور ایسا زیادہ تر رات میں ہوتا ہے ۔ رال ٹپکنے کی زیادتی کی وجہ سے لعاب مریض کی سانس کی نالی میں جانے سے نمونیہ کا باعث بن سکتا ہے ۔مختلف ادویات کے استعمال سے رال ٹپکنے کے مسئلے پر قابو پاجاسکتا ہے ۔

پارکنسن کے مرض کی وجہ سے مثانہ اکثر متاثر ہوجاتا ہے، مثانہ پیشاب کے اخراجی نظام کا اہم حصہ ہے جو دو طریقوں سے اخراجی نظام کو کنٹرول کرتا ہے ۔ پیشاب کو جمع کرنا اور بوقت ضرورت خارج کرنا۔

پارکنسن کے مرض میں مثانہ کمزور ہوجاتا ہے، مثانہ ابھی پیشاب سے بھرا نہیں ہوتا مگر مثانے کے اعصاب دماغ کو سگنل بھیجتے ہیں کہ مثانہ بھر چکا ہے اس لیے بار بار پیشان کی حاجت محسوس ہوتی ہے۔ یہ علامات رات کے وقت بہت ہوتی ہیں ۔

پارکنسن کے مریض کے لیے کون کون سی معالج مددگار ثابت ہوسکتے ہیں :

٭فیملی ڈاکٹر

٭نیورو فزیشن یا نیورالوجسٹ

٭آکیوپیشنل تھراپسٹ

٭فزیو تھراپسٹ

٭اسپیچ تھراپسٹ ٭فارمسٹ

٭ماہر غذائیات ٭سوشل ورکر

٭ماہر نفسیات ٭یورالوجسٹ

ڈاکٹر عبید احمد (نیورو لوجسٹ)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں