پاکستانی وفد کا بھارت دورہ باہمی معاملات زیرغور

وفد نے اساتذہ اور سینئر شہریوں کیلئے ویزہ کے بغیر سفر کرنے کی...

دونوں ممالک کے قانون سازوں نے امن کی مشترکہ کوششوں کو بڑھاوا دینے پر زور دیا جن میں سفری سہولتوں کو آسان بنانا، سینئر شہریوں اور اساتذہ کیلئے ویزے کی حصولی کو آسان بنانا شامل ہے. فوٹو: فائل

بھارت کے وزیر خارجہ کی پاکستان آمد سے قبل پاکستانی وفد کا بہار میں بھارتی پارلیمنٹ کے ممبران کی طرف سے پر تپاک استقبال کیا گیا۔

دونوں ممالک کے قانون سازوں نے امن کی مشترکہ کوششوں کو بڑھاوا دینے پر زور دیا جن میں سفری سہولتوں کو آسان بنانا، سینئر شہریوں اور اساتذہ کیلئے ویزے کی حصولی کو آسان بنانا شامل ہے۔

پاکستانی وفد نے بھارتی پالیمنٹ کے ممبران جن کی قیادت بھارتی جنتہ پارٹی کے سربراہ یشونت سنہا اور سابق وزیر خارجہ اور کانگریس کے رکن مانی شنکر آیر کر رہے تھے سے ملاقات کی۔

وفد کے ممبران نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے اپنے شہریوں کو زاتی گاڑیوں میں ایک دوسرے کے علاقوں میں سفر کرنے کی اجازت دینی چاہئے۔ وفد نے اساتذہ اور سینئر شہریوں کیلئے ویزہ کے بغیر سفر کرنے کی سفارش بھی کی۔ سفارشات میں ایک دوسرے کے ملک کے نیوز اور اینٹرٹینمینٹ چینلز پر عائد پابندی بھی ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔

وفد نے تجارتی معاہدوں اور توانائی کے پراجیکٹس پرفوری عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔

بھارت کی طرف سے عائد کردہ دھمکی آمیزجعلی پیغامات کے الزام سے متعلق پاکستانی وفد نے بھارتی پارلیمنٹ سے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔


بھارتی وزیر داخلہ آر کے سنگہ نےاس بات پر زور دیا کہ دھمکی آمیز پیغامات اور ای میلز پاکستان کی طرف سے ہی بھیجے گئے تھے اور ان سے بھارت کے شہریوں کو شدید خوف اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان کے ایم این اے خرم دستگیر نے جواب دیا کہ دھمکی آمیز پیغامات کا اجراء پاکستان سے کیا گیا تھا یا نہیں یہ ایک الگ بحث ہے مگر فی الحال ہمارا بھارت آنا ایک مثبت پہلو کی طرف نشان دہی کرتا ہے۔

پاکستان سے ہندوؤں کی بھارت نقل مکانی کے مسئلہ پر خرم دستگیر نے کہا کہ جہاں تک ہمیں معلوم ہے ابھی تک کسی پاکستانی ہندو نے بھارت میں ان کے خلاف متعصبانہ رویہ کی شکایت درج نہیں کروائی، ہماری حکومت اور سپریم کورٹ نے اس مسئلہ کا نوٹس لیا ہوا ہے۔

وفد نے دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے درمیان ویزہ کے حصول کو آسان بنانے کے دستاویز پر دستخط کرنے پر زور دیا۔

دونوں ممالک کے قانون سازوں نے سیاچن اور سرکریک کے مسئلہ کو حل کی طرف لے جانے کے اوپر بھی غور کیا۔

دونوں ممالک کے وفود اس بات پرمتفق تھے کہ ایسے قیدی جو اپنی سزا پوری کر چکے ہیں ان کو فوری رہا کیا جانا چاہئے۔

پاکستانی وفد نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتش کمارکوپاکستان آنے کی دعوت دی اورخدا بخش اورینٹل لائبریری کا بھی دورہ کیا۔

Recommended Stories

Load Next Story