قومی بچت اسکیممنافع کی شرح میں کمی سے معاشی مسائل بڑھیں گے

جس قوم میں بچت جتنی زیادہ ہو گی وہ اتنی زیادہ ترقی کرے گی


ایکسپریس August 26, 2012
قومی بچت کی اسکیموں میں منافع کی شرح میں کمی سے لوگوں میں قومی بچت میں رقم جمع کرانے کے رجحان میں کمی آئے گی جس سے حکومت کے لیے بھی معاشی مسائل پیدا ہوں گے. فوٹو: فائل

لاہور: اخباری اطلاعات کے مطابق نیشنل سیونگز آرگنائزیشن نے آج سے قومی بچت کی تمام اسکیموں پر منافع میں کمی کر دی ہے۔ اس سے قبل بھی منافع کی شرح میں کمی کی گئی تھی۔ اب دوسری مرتبہ پھر کٹوتی کے اس عمل کا اعادہ کیا گیا ہے۔ ریٹائرڈ حضرات جو عمر کے اس حصے میں پہنچ چکے ہوتے ہیں کہ وہ سخت محنت مشقت نہیں کرسکتے یا پھر وہ سرمایہ ڈوبنے کے خدشے کے پیش نظر کوئی کاروبار کرنے سے گھبراتے ہیں، وہ ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی رقم قومی بچت اسکیم میں اس خیال کے مدنظر جمع کرا دیتے ہیں تاکہ وہ بقیہ زندگی معاشی پریشانیوں سے آزاد پرسکون انداز میں گزار سکیں اور انھیں کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانے پڑیں اور ان کی سفید پوشی کا بھرم قائم رہے۔

دوسرا وہ طبقہ جو کسی کاروبار میں براہ راست سرمایہ کاری کرنے سے احتراز کرتا ہے وہ بھی اسی خیال کے پیش نظر اپنی رقوم قومی بچت میں جمع کرا دیتا ہے کہ اسے گھر بیٹھے معقول منافع ملتا اور زندگی کی گاڑی بلا کسی معاشی رکاوٹ کے چلتی رہے اور ان کا سرمایہ بھی محفوظ رہے ۔ قومی بچت اسکیم بوڑھے اور سفید پوش طبقے کے معاشی مسائل کے حل کا آسان طریقہ ہے۔ مگر تشویشناک امر یہ ہے کہ حکومت نے اس طبقے کو معاشی آسودگی اور مزید سہولتیں دینے کے بجائے قومی بچت کی تمام اسکیموں پر منافع میں کمی کردی ہے۔ اس سے صارفین کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔ اس وقت ملک کی معاشی صورتحال دگرگوں ہے۔

بجلی اور پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے معاشی سرگرمیوں میں کمی آ گئی ہے۔ اشیا کی پیداواری لاگت بڑھنے سے جہاں صنعتکار طبقہ پریشان ہے وہاں اشیا مہنگی ہونے سے عوام پر بھی معاشی بوجھ بڑھا ہے۔ رہی سہی کسر لوڈشیڈنگ نے پوری کر دی ہے۔ صنعتیں بند ہوتی اور مزدور طبقہ بے روز گاری کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لینڈ مافیا وجود میں آ چکا ہے جو سفید پوش طبقے کی جمع پونجی کو سمیٹ رہا ہے۔ اب اس طبقے کو سرمایہ محفوظ بنانے کا آسان رستہ قومی بچت ہی نظر آتا ہے مگر اب حکومت نے منافع کی شرح میں کمی کر کے صارفین کی مشکلات اور پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ جس قوم میں بچت جتنی زیادہ ہو گی وہ اتنی زیادہ ترقی کرے گی۔ جب لوگ بچت اسکیموں میں رقم جمع کراتے ہیں تو اس طرح حکومت کے ہاتھ بڑی مقدار میں سرمایہ آتا ہے اور اسے کاروبار حکومت چلانے میں آسانی رہتی ہے دوسری جانب صارفین کو بھی منافع کی شکل میں معقول رقم مل جاتی ہے جس سے ان کے معاشی مسائل میں کمی آتی ہے۔ اس طرح ہر دو جانب ترقی اور خوشحالی کا سفر شروع ہوتا ہے۔ مگر اب قومی بچت کی اسکیموں میں منافع کی شرح میں کمی سے لوگوں میں قومی بچت میں رقم جمع کرانے کے رجحان میں کمی آئے گی جس سے حکومت کے لیے بھی معاشی مسائل پیدا ہوں گے۔ حکومت جو عوامی فلاح کے دعوے کرتی رہتی ہے اسے حقیقی معنوں میں عوامی بہبود کے منصوبوں کو ترقی دینا چاہیے۔ ضروری ہے کہ قومی بچت کی اسکیموں میں منافع کی شرح میں کمی کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کیا جائے تاکہ سفید پوش طبقہ زندگی کی گاڑی کو آسانی سے رواں دواں رکھ سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں