کرکٹ کا مقدمہ جمعے کو وزیراعظم کی عدالت میں پیش ہوگا

چیئرمین پی سی بی احسان مانی کی عمران خان سے ملاقات متوقع ہے


Saleem Khaliq April 18, 2019
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کی عمران خان سے ملاقات متوقع ہے، فوٹو: فائل

کرکٹ کا مقدمہ جمعے کووزیراعظم کی عدالت میں پیش ہوگا جب کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی کی عمران خان سے ملاقات متوقع ہے۔

چیئرمین پی سی بی احسان مانی کی وزیر اعظم عمران خان سے جمعے کو اسلام آباد میں ملاقات متوقع ہے،اس موقع پر قومی کرکٹ کے حالیہ بحران سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، پی سی بی ذرائع کے مطابق یہ میٹنگ 2 ہفتے پہلے ہی طے کر لی گئی تھی اور اس کا حالیہ تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس میں اگلی پی ایس ایل کے میزبان راولپنڈی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش و دیگر امور پر بات ہوگی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ گورننگ بورڈ کی بغاوت کے بعد اب حکومت کے پاس بورڈ کو برطرف کر کے ایڈہاک لگانے کا آپشن موجود ہے، اس صورت میں احسان مانی بھی عہدے پر برقرار نہیں رہ سکیں گے، البتہ آئی سی سی حکومتی مداخلت پسند نہیں کرتی اور اس صورت میں پاکستان کو سری لنکا کی طرح مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تنازع کا ایک حل یہ ہے کہ آئین میں تبدیلیوں کا عمل تیز کر کے فیصلہ سازی سے گورننگ بورڈ کو دور کر دیا جائے، اس کی منظوری حکومت سے لینا ہوگی، اسی کے ساتھ ارکان سے مذاکرات کر کے انھیں ڈومیسٹک کرکٹ میں مجوزہ تبدیلیوں اور دیگر معاملات پر قائل کرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔

بورڈ ذرائع کے مطابق وسیم خان بدستور بطور ایم ڈی خدمات انجام دیتے رہیں گے،ان کی تقرری کیخلاف گورننگ بورڈ ارکان قراردار پیش کرنا چاہتے تھے، آئین کے مطابق قرارداد قبول کرنا چیئرمین کی صوابدید اور اسی صورت میں اس پر تبادلہ خیال ہوتا ہے، ضرورت پڑنے پر ووٹنگ بھی کرائی جاتی ہے، اس معاملے میں چونکہ احسان مانی نے قرارداد کا پیپر قبول ہی نہیں کیا لہذا اس کی قانونی حیثیت نہیں تھی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اکتوبر کی میٹنگ میں پی سی بی گورننگ بورڈ نے منیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ متعارف کرانے اوراس کی مراعات پر گورننگ بورڈ سے منظوری لی تھی،18 دسمبرکو ایم ڈی وسیم خان کے تقرری سے گورننگ بورڈ ارکان کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔

دریں اثنا پی سی بی ایک گورننگ بورڈ رکن کی شکایت ثالث کو بھیجنے پر بھی غور کر رہا ہے، انھوں نے احسان مانی کو جھوٹا اور ڈکٹیٹر قرار دیا تھا، شکایت جائز ثابت ہونے پر ان کی رکنیت ختم ہو سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔