سندھ کے تعلیمی بورڈز کی حق تلفی انٹر بورڈ کراچی سی او سی پر 4 سال سے براجمان

کنٹرولنگ اتھارٹی کی تبدیلی کے بعد بورڈز کی کارکردگی خراب ہونے لگی، سی او سی اجلاس کے فیصلے مدت پوری ہونے کے بعد۔۔۔

چیئرمین انوار احمد زئی ریٹائر ہوگئے، حکومت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتی، مدت پوری ہونے کے بعد بھی سی او سی عہدہ انٹر بورڈ کے پاس ہے۔ فوٹو: فائل

سندھ کے تعلیمی بورڈ کی کنٹرولنگ اتھارٹی کی تبدیلی کے بعد ''امتحانی بورڈ'' کی کاکردگی انتہائی ناقص اورصورتحال دگرگوں ہوگئی۔

صوبے کے امتحانی بورڈ کا کنٹرول گورنر سیکریٹریٹ سے حکومت سندھ کو ملنے کے بعد سے تعلیمی بورڈزکی من مانیاں عروج پر ہیں۔ سندھ میں تعلیمی بورڈزکی کنٹرولنگ اتھارٹی کی تبدیلی کو 2 برس پورے ہوچکے ہیں تاہم کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے مدت پوری ہونے کے باوجود سندھ کے تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کی کمیٹی''سی اوسی''(کمیٹی آف چیئرمینز) کا عہدہ انٹر بورڈ کراچی کے پاس ہی ہے جس سے میٹرک بورڈ کراچی سمیت ٹیکنیکل اور اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈزکی حق تلفی ہورہی ہے، سی او سی کے تحت اجلاس بلاکر بڑے اورغیر معمولی نوعیت کے فیصلے کرلیے جاتے ہیں لیکن عہدے کی مدت پوری ہونے کے سبب ان فیصلوں کی آئینی حیثیت مشکوک ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے موجودہ چیئرمین پروفیسر انوار احمد زئی کے عہدے کی مدت دو ماہ قبل جون میں پوری ہوچکی ہے اوران کی ملازمت میں توسیع کے حوالے سے بھی متعدد اطلاعات ہیں معلوم ہوا ہے کہ حکومت سندھ سپریم کوٹ کے احکامات آنے کے بعد ان کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتی تھی جس کے سبب تاحال ان کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹیفکیشن سے تعلیمی بورڈ یا محکمہ تعلیم کولاعلم رکھا گیا ہے جس کے سبب پروفیسر انوار احمد زئی کی بحیثیت چیئرمین ملازمت میں توسیع بھی مشکوک ہوگئی ہے۔


یاد رہے کہ پروفیسر انوار احمد زئی چیئرمین انٹربورڈ ہونے کے سبب سی او سی کے چیئرمین بھی ہیں، سی اوسی سندھ کے تعلیمی بورڈزکے سربراہوں کی ایک کمیٹی ہے جسے پاکستان بھرکے تعلیمی بورڈزکی کمیٹی''آئی بی سی سی ایس''کی طرز پر سابقہ کنٹرولنگ اتھارٹی گورنر سیکریٹریٹ نے قائم کیا تھا۔



کمیٹی کی سربراہی ہر ایک سال بعد ایک بورڈ سے دوسرے بورڈکے پاس آجاتی تھی 10 اگست2009 کو سی اوسی کی سربراہی انٹربورڈکراچی کے سپرد کی گئی جو 4 سال پورے ہونے کے باوجود تاحال اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے پاس ہی ہے۔ واضح رہے کہ اسی اثنا میں یکم جولائی 2011 کوصوبے کے تعلیمی بورڈ کی کنٹرولنگ اتھارٹی گورنر سیکریٹریٹ سے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ منتقل کردی گئی تاہم معلوم ہواہے کہ کنٹرولنگ اتھارٹی کواس بات سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا کہ سی او سی کی سربراہی کی مدت ایک یا زیادہ سے زیادہ 2 سال ہوتی ہے لہٰذا مدت پوری ہونے کے باوجود سندھ کے کسی دوسرے تعلیمی بورڈ کو اس کی سربراہی سونپی جاسکی اورنہ ہی سی او سی کے چیئرمین کی مدت میں اضافے کا کوئی حکم نامہ سامنے آسکا جس سے دیگر تعلیمی بورڈزمیں مایوسی جنم لے رہی ہے کہ محض کراچی کے ایک تعلیمی بورڈ کے پاس آخر کب تک سندھ کے تعلیمی بورڈز کے فیصلے کے اختیارات رہیں گے۔

ایک چیئرمین کا کہنا تھا کہ سی اوسی کا اجلاس بلایاجاتا ہے اور فیصلے ہم پر مسلط کردیے جاتے ہیں ''نان ایشوز'' پر بات ہوتی ہے اوراجلاس ختم کردیا جاتا ہے واضح رہے کہ حال ہی میں سی او سی کا ایک اجلاس بھی انٹربورڈکراچی میں منعقد کیا گیا تاہم یہ اجلاس سندھ کے سرکاری کالجوں میں طلبا کی حاضری کا کوئی واضح نظام وضع کرنے اورحاضری پوری کرنیوالے طلبا کو امتحان میں شرکت کی اجازت دینے یانہ دینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کرسکا۔
Load Next Story