ملک کی قیادت براہ راست عوام کے ووٹ سے منتخب ہونی چاہیے طاہر القادری

ہر ڈویژن کو صوبہ بنا دیا جائے، صرف گورنر ہو، وزیر اعلیٰ، کابینہ کی کوئی ضرورت نہیں

مقامی حکومتیں ہوں اور تمام مالی و انتظامی اختیارات انھیں منتقل کیے جائیں، تکرار میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

تحریک منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ملک کی قیادت براہ راست عوام کے ووٹ سے منتخب ہونی چاہیے۔

18 ترمیم جس کے تحت الیکشن کمیشن کی تشکیل کی جاتی ہے بذات خود بہت بڑی دھاندلی ہے،اس میں مک مکا کیا گیا۔ ملک کا نظام کرپٹ ہے جو عوام کے لیے نہیں بلکہ لٹیروں ، غنڈوں کے لیے ہے اس کے ہوتے ہوئے کبھی تبدیلی نہیں آ سکتی، اس نظام کے تحت ہونے والے انتخابات فراڈ ہیں، اور ان میں حصہ لینا جرم سجمھتے ہیں، وہ اس کرپٹ نظام کے تحت کبھی بھی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ جو اس نظام کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اسے غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے کا طعنہ دیا جاتا ہے۔ جب انھوں نے اس کرپٹ نظام کے خلاف آواز اٹھائی اور خیانت کو بے نقاب کیا تو سارے مک مکا کرنے والوں کا ان کے خلاف جتھا بن گیا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''تکرار'' کے میزبان عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کا کیا جواز ہے کہ جن جماعتوں نے الیکشن میں حصہ لینا ہے وہی الیکشن کمیشن کی تشکیل کریں۔ چیف الیکشن کمشنر کو ویٹو کا اختیار بھی نہیں ہے۔ 5 میں سے 3 ممبر اگر کسی بات پر متفق ہو جائیں تو جو وہ چاہیں گے وہی ہوگا۔ اس نظام کے تحت منتخب ہوکر پارلیمنٹ میں پہنچنے والے اس نظام کو کیونکر بدلیں گے جس نظام نے دولت و اختیار ان کی حھولی میں ڈال دیا وہ اس کی جٹریں کیسے کاٹیں گے۔ فخرالدین جی ابراہیم کو اس عمر میں خلاف آئین ذمے داری قبول کرنے اور اپنی شہرت داغدار کرنے کی کیا ضرورت تھی انھیں بہت پہلے استعفٰی دے دینا چاہیے تھا۔




طاہر القادری نے کہا کہ ان کا متبادل نظام یہ ہے کہ ملک کی قیادت عوام کے ووٹوں سے براہ راست منتخب ہو۔ جو بھی امیدوار ہواس کا میڈیا پر 6 ماہ تک پینل خارجہ اور داخلہ پالیسی، معاشی مسائل، ان کی ذاتی زندگی کہ ٹیکس کتنا دیتے ہیں ، ذرائع آمدنی کیا ہے سیمت ہر ایک ایشوپر سخت انٹرویو کرے۔ لوگ ان انٹرویوز دیکھ کر فیصلہ کریں کہ کس میں ان کی قیادت کرنے کی قابلیت ہے اور وہ اس کو منتخب کریں۔ ہر ڈویژن کو صوبہ بنا دیا جائے ، اس میں صرف گورنر ہو، وزیر اعلیٰ اور کابینہ کی ضرورت نہیں۔ مقامی حکومتیں ہوں اور تمام مالی و انتظامی اختیارات ان کو منتقل کیے جائیں۔ وفاق کے پاس صرف ، اسٹیٹ بینک، خارجہ پالیسی، دفاع، ہائر ایجوکیشن اور ملکی سکیورٹی کے معاملات ہوں۔

گورنر کا بجٹ صرف ایک وزیر یا ڈویژنل کمشنر کے دفتر کے بجٹ جتنا ہونا چاہیے۔ اگر ملک میں آئین کے آرٹیکل 3 اور 38 پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے تو وہ سمجھیں گے کہ ان کی رائے غلط ہے۔ انہوں نے کہا وہ ایسے ایک کروڑ نمازی جمع کر رہے ہیں جو قیام کریں، ہر باطل سے ٹکرا جائیں، جو نہ بکیں اور نہ جھکیں ، ہر مفاد سے بالاتر ہوں ۔ جونہی یہ جمع ہو جائیں گے اس وقت اقامت ہو گی اور شیطان بھاگ جائیں گے۔ عمران خان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کی خیبر پختونخوا میں حکومت ہے۔ پنجاب اور وفاق میں وہ اپوزیشن میں ہیں۔ وہ کبھی حکومت کے خلاف جارحانہ اپوزیشن نہیں کر سکیں گے۔ اگر وہ جارحانہ اپوزیشن کریں گے تو وہ خیبر پختونخوا میں ان کو تکلیف پہنچائیں گے۔ لہذا وہ نرم اپوزیشن ہی رہیں گے۔ وہ ایک مفاد بچانے کے لیے ان کے سارے مفادات پورے کرنے پر مجبور ہوں گے۔
Load Next Story