دوسری شادی میں تو باز آیا
میں نے محسوس کیا کہ احباب نے میری خدمات کو دوسری شادی کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے
''نعمان کی شادی ہوگئی''۔ میں جیسے ہی آفس میں داخل ہوا، شاہ جی نے پرجوش انداز میں مجھے خبر دی۔
''کب اور کہاں؟''
''دبئی کورٹ میں نکاح ہوا، اور باقی تقریبات ایک ہوٹل میں منعقد ہوئیں''۔ شاہ جی نے جواب دیا۔
جوابی رسمی کلمات ادا کرتے ہوئے میرے اندر کرب کی ایک لہر دوڑ گئی، اور مجھے محسوس ہوا کہ میں سمندر پار بیٹھی ہوئی اس خاتون کا مجرم ہوں، جو آنکھوں میں خواب سجائے پیا کی منتظر ہے، مگر اسے کیا معلوم کہ اس کا شریک سفر ولی عہد کی تلاش میں اب اس کی راجدھانی میں کسی اور کو بھی شریک کرچکا ہے۔
''آپ کے بتائے ہوئے صاحب کی خدمات سے تو ہم زیادہ فائدہ نہ اٹھاسکے، مگر ایک اور امام سے ہم نے مزید رہنمائی لی''۔ شاہ جی کی آواز مجھے کہیں دور سے آتی ہوئی محسوس ہوئی۔ احساس جرم اتنا شدید تھا کہ میں نے فیصلہ کیا میں آج کے بعد یہ سماجی خدمت مہیا نہیں کروں گا۔ کیوں کہ لوگ میری خدمات کو شادی کے بجائے دوسری شادی کے لیے استعمال کرنے لگے ہیں۔
قارئین کو بتاتا چلوں آج سے دو، تین سال قبل میں نے ان پاکستانی بھائیوں کے لیے، جو خواہشات کی تکمیل کے لیے تاریک راہوں کے مسافر بن رہے ہیں، شادی دفتر کی طرز پر مفت خدمات فراہم کرنا شروع کی تھیں۔ مگر کچھ عرصے سے میں نے محسوس کیا کہ احباب نے میری خدمات کو دوسری شادی کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ کبھی اولاد نہ ہونے کو بنیاد بنا کر، کبھی کوئی اور وجہ۔ اس واقعے میں بھی ایسا ہی ہوا۔ شاہ جی نے مجھ سے معلومات لی تھیں کہ متحدہ عرب امارات میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کا کیا طریقہ کار ہے؟ (واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں اگر آپ کسی ایسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہیں جو بغیر خاندان کے نوکری کے سلسلے میں مقیم ہے تو اس کےلیے بقول شاعر: 'اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے' کی سی کیفیت ہوتی ہے، مگر یہ طریقہ کار آنے والی زندگی کو محفوظ بنادیتا ہے)۔
ایک دوسری نشست میں مجھے معلوم ہوا تھا کہ وہ صاحب اولاد نہ ہونے کی وجہ سے شادی کررہے ہیں۔ اس پر میں نے شاہ جی کے توسط سے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ اولاد کے لیے شادی نہ کریں بلکہ قرآن مجید سے رہنمائی حاصل کریں۔ مگر...!
زیر نظر مضمون کے توسط سے آپ سب سے بھی میری گزارش ہے کہ اگر آپ بے اولاد ہیں یا آپ کو بیٹوں کی خواہش ہے تو قرآن مجید میں سورۃ نوح، آیت نمبر دس ، گیارہ ، بارہ میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے۔
مفہوم: ''تم استغفار کرو، اللہ رب العزت گناہوں کو معاف کرے گا، بارش برسائے گا، مال، بیٹے، باغات اور نہریں دے گا''۔
مطلب یہ کہ اگر آپ کو مال کی ضرورت ہے تو استغفار کریں۔ بیٹوں کی ضرورت ہے تو استغفار کریں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ بارش ہو، تو استغفار کریں۔
چلتے چلتے ایک آخری وضاحت کہ علما کا کہنا ہے کہ استغفار پر اللہ رب العزت کے یہ وعدے کثرت استغفار پر ہیں۔ کثرت کی علما نے ہمارے سمجھانے کے لیے یہ تعریف کی ہے کہ کم سے کم تین سو سے زیادہ پڑھنا، اور مستقل پڑھنا، یعنی اگر ہم تین سو سے زیادہ پڑھیں گے تو یہ کثرت میں داخل ہوگا اور پھر اللہ کے خزانوں سے لینے والے ہوں گے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
''کب اور کہاں؟''
''دبئی کورٹ میں نکاح ہوا، اور باقی تقریبات ایک ہوٹل میں منعقد ہوئیں''۔ شاہ جی نے جواب دیا۔
جوابی رسمی کلمات ادا کرتے ہوئے میرے اندر کرب کی ایک لہر دوڑ گئی، اور مجھے محسوس ہوا کہ میں سمندر پار بیٹھی ہوئی اس خاتون کا مجرم ہوں، جو آنکھوں میں خواب سجائے پیا کی منتظر ہے، مگر اسے کیا معلوم کہ اس کا شریک سفر ولی عہد کی تلاش میں اب اس کی راجدھانی میں کسی اور کو بھی شریک کرچکا ہے۔
''آپ کے بتائے ہوئے صاحب کی خدمات سے تو ہم زیادہ فائدہ نہ اٹھاسکے، مگر ایک اور امام سے ہم نے مزید رہنمائی لی''۔ شاہ جی کی آواز مجھے کہیں دور سے آتی ہوئی محسوس ہوئی۔ احساس جرم اتنا شدید تھا کہ میں نے فیصلہ کیا میں آج کے بعد یہ سماجی خدمت مہیا نہیں کروں گا۔ کیوں کہ لوگ میری خدمات کو شادی کے بجائے دوسری شادی کے لیے استعمال کرنے لگے ہیں۔
قارئین کو بتاتا چلوں آج سے دو، تین سال قبل میں نے ان پاکستانی بھائیوں کے لیے، جو خواہشات کی تکمیل کے لیے تاریک راہوں کے مسافر بن رہے ہیں، شادی دفتر کی طرز پر مفت خدمات فراہم کرنا شروع کی تھیں۔ مگر کچھ عرصے سے میں نے محسوس کیا کہ احباب نے میری خدمات کو دوسری شادی کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ کبھی اولاد نہ ہونے کو بنیاد بنا کر، کبھی کوئی اور وجہ۔ اس واقعے میں بھی ایسا ہی ہوا۔ شاہ جی نے مجھ سے معلومات لی تھیں کہ متحدہ عرب امارات میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کا کیا طریقہ کار ہے؟ (واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں اگر آپ کسی ایسی لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہیں جو بغیر خاندان کے نوکری کے سلسلے میں مقیم ہے تو اس کےلیے بقول شاعر: 'اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے' کی سی کیفیت ہوتی ہے، مگر یہ طریقہ کار آنے والی زندگی کو محفوظ بنادیتا ہے)۔
ایک دوسری نشست میں مجھے معلوم ہوا تھا کہ وہ صاحب اولاد نہ ہونے کی وجہ سے شادی کررہے ہیں۔ اس پر میں نے شاہ جی کے توسط سے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ اولاد کے لیے شادی نہ کریں بلکہ قرآن مجید سے رہنمائی حاصل کریں۔ مگر...!
زیر نظر مضمون کے توسط سے آپ سب سے بھی میری گزارش ہے کہ اگر آپ بے اولاد ہیں یا آپ کو بیٹوں کی خواہش ہے تو قرآن مجید میں سورۃ نوح، آیت نمبر دس ، گیارہ ، بارہ میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے۔
مفہوم: ''تم استغفار کرو، اللہ رب العزت گناہوں کو معاف کرے گا، بارش برسائے گا، مال، بیٹے، باغات اور نہریں دے گا''۔
مطلب یہ کہ اگر آپ کو مال کی ضرورت ہے تو استغفار کریں۔ بیٹوں کی ضرورت ہے تو استغفار کریں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ بارش ہو، تو استغفار کریں۔
چلتے چلتے ایک آخری وضاحت کہ علما کا کہنا ہے کہ استغفار پر اللہ رب العزت کے یہ وعدے کثرت استغفار پر ہیں۔ کثرت کی علما نے ہمارے سمجھانے کے لیے یہ تعریف کی ہے کہ کم سے کم تین سو سے زیادہ پڑھنا، اور مستقل پڑھنا، یعنی اگر ہم تین سو سے زیادہ پڑھیں گے تو یہ کثرت میں داخل ہوگا اور پھر اللہ کے خزانوں سے لینے والے ہوں گے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔