نیب کا یہ معیار ہوگیا کہ سیاسی کارکن کی شکایت پر تحقیقات کریگا سندھ ہائیکورٹ
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا ظفرعلی لغاری کی درخواست پر نیب کو شکایت کنندہ کیخلاف تحقیقات کا حکم
LOS ANGELES:
سندھ ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر ظفر علی لغاری کی درخواست پر نیب کو شکایت کنندہ کیخلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو سابق وفاقی وزیر ظفر علی لغاری کی درخواست ضمانت اور نیب انکوائری کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
سابق وفاقی وزیر ظفر لغاری کو وہیل چیئر پر عدالت پیشی پر لایا گیا، سابق وفاقی وزیر کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سیاسی ورکر کی شکایت پر نیب نے انکوائری شروع کردی ہے۔
عدالت نے نیب تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ظفر علی لغاری کیخلاف کس کی شکایت پر تحقیقات شروع کیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم کیخلاف پی ٹی آئی ورکر غلام مصطفی سومرو کی شکایت پر تحقیقات شروع کی گئی۔
چیف جسٹس نے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب نیب کا یہ معیار ہوگیا ہے کسی سیاسی جماعت کے ورکر کی شکایت پر تحقیقات شروع کرے۔ عدالت نے ڈائریکٹر کو بھی روسٹم پر طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا نیب اس طرح لوگوں کی پگڑیاں اچھالے گا؟ کیوں نیب والے اپنے قومی ادارے کے پیچھے پڑے ہیں؟ نیب حکام نے بتایا کہ ظفر لغاری 1992 میں بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تھے ان کے خلاف کرپشن کی شکایات ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اب تک تحریک انصاف کا باضمیر شخص کہاں تھا، شکایت کرنے والے کا ذریعہ آمدن کیا ہے، نیب نے معلوم کیا؟ نیب کو چاہیے کہ سیاست کو چھوڑ کر کیس کے میرٹس کو دیکھے۔
چیف جسٹس نے نیب تفتیشی افسر سے مکالمہ میں کہا کہ ایسی انگریزی آپ یا نیب کا ڈائریکٹر لکھ سکتا ہے، کاش اس وقت ڈی جی نیب عدالت میں موجود ہوتا اور اپنی نیب کی پرفارمنس اور ٹیم ورک دیکھتا۔ اب ظفر لغاری پیشی پر نہیں آئیں گے بلکہ صرف نیب والے آئیں گے۔ عدالت نے سابق وفاقی وزیر ظفر لغاری کو پیشی پر آنے سے روک دیا۔
عدالت نے نیب کو شکایت کنندہ کیخلاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر ظفر علی لغاری کی درخواست پر نیب کو شکایت کنندہ کیخلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو سابق وفاقی وزیر ظفر علی لغاری کی درخواست ضمانت اور نیب انکوائری کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
سابق وفاقی وزیر ظفر لغاری کو وہیل چیئر پر عدالت پیشی پر لایا گیا، سابق وفاقی وزیر کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سیاسی ورکر کی شکایت پر نیب نے انکوائری شروع کردی ہے۔
عدالت نے نیب تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ظفر علی لغاری کیخلاف کس کی شکایت پر تحقیقات شروع کیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم کیخلاف پی ٹی آئی ورکر غلام مصطفی سومرو کی شکایت پر تحقیقات شروع کی گئی۔
چیف جسٹس نے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب نیب کا یہ معیار ہوگیا ہے کسی سیاسی جماعت کے ورکر کی شکایت پر تحقیقات شروع کرے۔ عدالت نے ڈائریکٹر کو بھی روسٹم پر طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا نیب اس طرح لوگوں کی پگڑیاں اچھالے گا؟ کیوں نیب والے اپنے قومی ادارے کے پیچھے پڑے ہیں؟ نیب حکام نے بتایا کہ ظفر لغاری 1992 میں بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تھے ان کے خلاف کرپشن کی شکایات ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اب تک تحریک انصاف کا باضمیر شخص کہاں تھا، شکایت کرنے والے کا ذریعہ آمدن کیا ہے، نیب نے معلوم کیا؟ نیب کو چاہیے کہ سیاست کو چھوڑ کر کیس کے میرٹس کو دیکھے۔
چیف جسٹس نے نیب تفتیشی افسر سے مکالمہ میں کہا کہ ایسی انگریزی آپ یا نیب کا ڈائریکٹر لکھ سکتا ہے، کاش اس وقت ڈی جی نیب عدالت میں موجود ہوتا اور اپنی نیب کی پرفارمنس اور ٹیم ورک دیکھتا۔ اب ظفر لغاری پیشی پر نہیں آئیں گے بلکہ صرف نیب والے آئیں گے۔ عدالت نے سابق وفاقی وزیر ظفر لغاری کو پیشی پر آنے سے روک دیا۔
عدالت نے نیب کو شکایت کنندہ کیخلاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔