ایف آئی اے کے 62 کرپٹ افسروں کو اہم عہدوں سے ہٹا دیا گیا

افسران کی اکثریت اوگرا،ای اوبی آئی اسکینڈلز کی تحقیقات کے دوران حقائق کونقصان پہنچانے میں ملوث پائی گئی،اعلیٰ افسر


Arif Rana August 19, 2013
تحقیقات کیلیے احتساب سیل قائم ،دوسرے محکموں کے بدعنوان افسران کو واپس بھیج دیا گیا، ادارے کوکرپٹ عناصر سے پاک کردینگے،ڈی جی۔ فوٹو: فائل

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اپنے62 افسروں کو بدعنوان افسروںکی فہرست میں شامل کرکے انھیں فوری طورپرہوائی اڈوں اور انسداد بدعنوانی سرکلز میں تعینات امیگریشن جیسے اہم عہدوں سے ہٹادیا ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ دوسرے محکموں کے بدعنوان افسران کوانکے محکموںمیں واپس بھیج دیاگیاہے اور ریگولرملازمین کو داخلی تحقیقات کیلئے نوٹس جاری کئے جائیںگے اور ان تمام بدعنوان افسران سے تحقیقات کیلیے داخلی احتساب سیل قائم کیا گیا ہے۔''ایکسپریس کے تحقیقاتی سیل'' کو دستیاب سرکاری دستاویزکی نقل کے مطابق مبینہ بدعنوان افسران کی اکثریت اوگرا اور ای او آئی بی کے اربوں روپے کے اسکینڈلزکے دھوکہ دہی کے بڑے کیسوں کی تحقیقات کے دوران حقائق کو نقصان پہنچانے کے علاوہ بینظیر بھٹوبین الاقوامی ہوائی اڈے پر انسانی سمگنگ میں سہولت فراہم کرنے جیسے گھنائونے جرائم میںملوث پائے گئے ہیں۔ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایاکہ حالیہ سالوں میں ایک ادارے کی حیثیت سے ایف آئی اے کی ساکھ پر سنگین نوعیت کے سوالیہ نشان ہیں۔ عہدیدار نے بتایا کہ ایف آئی اے کے بری ساکھ والے متعدد عہدیداروں کو پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے منافع بخش عہدوں پرتعینات کیا اوران کے بدعنوانی کے واقعات میں ملوث ہونے سے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

عہدیدارکے مطابق ایف آئی اے کے متعددمبینہ بدعنوان عہدیدار اسلام آبادکے بینظیربھٹوبین الاقوامی ہوائی اڈے پرانسداد انسانی سمگلنگ سیل اور امیگریشن آفس جیسے منافع بخش عہدوں پرسالوں تک لطف اندوز ہوتے رہے اور ان میں سے ہرکوئی اپنے سینئرافسران کیلئے آمدنی کے ذریعے کے طور پر جاناجاتا تھا۔بدعنوان افسران کی فہرست میں شامل ایف آئی اے کے تین افسران انسپکٹر افضل خان نیازی، اے ایس آئی امان اﷲ خان اور ایف سی ساجدمنیرنے گزشتہ ماہ مبینہ طورپربرطانیہ جانیوالی پروازپرسوارکرانے میںایک افغان باشندے کی مددکی جس نے اسلام آبادسے لندن کیلئے پاکستانی پاسپورٹ پرسفرکیااوربرطانیہ ایئرپورٹ اتھارٹی نے اسے پکڑ کرواپس اسلام آبادبھیج دیا۔ایف آئی اے کے ان تین اہلکاروںنے اسلام آباد واپسی پرمبینہ طورپراس افغان باشندے کوکلیئر قراردیدیااورپھرگرفتاری سے بچنے کیلئے اسے فرار کرانے میں بھی مدد دی ۔



ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے بعد وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے واقعے کانوٹس لیااوراس کیس میں ملوث تینوںعہدیداروںکومعطل کرنے کے علاوہ گینگ کیخلاف تحقیقات کاحکم دیا ۔اس فہرست میں گریڈ 16 کا ایک افسررضوان اسلم بھی شامل ہے جس پر ایمپلائزاولڈایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کے 44ارب روہے کے فراڈ میں اس کے مرکزی ملزم ظفر گوندل کوتحفظ دیتے ہوئے حقائق کونقصان پہنچانے کاالزام ہے۔ ظفر گوندل کے آبائی علاقے منڈی بہائوالدین سے تعلق رکھنے والے رضوان اسلم کی ساکھ پرشک کے بعدایف آئی اے نے انہیںای اوبی آئی کی تحقیقات سے الگ کردیااوراسکاتبادلہ اسلام آبادسے کوئٹہ کردیا۔ڈپٹی ڈائریکٹر ساجداکرام کاتبادلہ انسدادانسانی سمگلنگ سیل سے زونل آفس اسلام آباداور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسلم زیب کاایف آئی اے وارایئرپورٹ سے سی اینڈآئی سیل ایف آئی اے ہیڈکوارٹرزاسلام آبادکردیا۔بری ساکھ والے افسران کی فہرست میںگریڈ19کے ڈائریکٹرکیپٹن (ر) عامل شمیم وائیں بھی شامل ہیں۔ انہیں یہ کہہ کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھیج دیاگیاکہ ایف آئی اے کو ان کی خدمات نہیں چاہئیں۔

گریڈ19کے ایڈیشنل ڈائریکٹر وقار حیدر کو بھی بدعنوانی کے ایسے الزامات کاسامناہے اورانہیں انکے محکمہ پولیس میںبھیج دیاگیاہے۔ایف آئی اے کیجانب سے جن دوسرے افسران کوبدعنوانی کے الزامات پران کے محکموں میں واپس بھیجا گیاہے ان میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سہیل فیض، انسپکٹر ضیاء حسین رضوی، انسپکٹر شوکت رضا،انسپکٹر ذوالفقار احمد، ایس آئی اکرم بلوچ، انسپکٹر لیگل سید الیاس حسین، انسپکٹرزاہد اقبال شامل ہیں۔ ایف آئی اے کے ریگولر افسران جنہیں کرپشن کے الزامات پرمنافع بخش عہدوںسے ہٹایاگیا ہے ان میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسلم زیب، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عاصم بٹ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل ہارون رشید میر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسد اعوان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل منوراقبال رنگھا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر جان درانی، اسسٹنٹ ڈائریکٹرحمود الرحمان مینگل، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سائٹ سہراب ملک، انسپکٹر انجنیئرنگ عظمت جاوید، انسپکٹر ہارون زمان، انسپکٹر فخر الاسلام اور انسپکٹر رائو ایم احمد شامل ہیں۔

ایف آئی اے کے وہ افسران جنہیں کرپشن الزامات پر اہم عہدوں سے ہٹایاگیا ہے ان میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کسٹم احسن جاوید، انسپکٹراظہر ریاض، انسپکٹر کوثر محمود، انسپکٹر اسد افتخار اعوان، انسپکٹر ایم ایاز، انسپکٹر سرداربابرممتاز، انسپکٹر رائے منصور خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام عباس بلوچ، انسپکٹر لیگل عامر رضا،انسپکٹر شہزاد ظفر چوہدری، انسپکٹر خالد صلاح الدین، اے پی ایس پرویز کیانی، ایس آئی فاخرحسین شاہ، ایس آئی عدنان احمد جان، ایس آئی عبدالقیوم ، ایس آئی غلام مرتضیٰ، ایس آئی ایم جمشید خان، ٹیکنیکل اسسٹنٹ مس ثنا زاہد، اے ایس آئی ایم اعجاز، اے ایس آئی تنویر شاہ، اے ایس آئی زبیرکمال، کانسٹیبل ہمایوں گل، کانسٹیبل جہاں خان، ایچ سی اﷲ بخش، کانسٹیبل ملک شہباز خان، ناصر عباس اور کانسٹیبل تیمور صدیقی شامل ہیں۔ ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل سے باتیں کرتے ہوئے ایف آئی اے ڈائریکٹر جنرل سعود مرزا نے بتایاکہ ایف آئی اے کوبدعنوان عناصر سے پاک کردیاجائیگا اور اس مقصد کے حصول کیلیے گریڈ19کی نگرانی میںانٹرنل احتساب سیل پہلے ہی قائم کیاجاچکا ہے ۔ یہ سیل بدعنوانی کے تمام کیسوں کی تحقیقات کریگا اور بدعنوانی جیسی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔