صدر زرداری کیخلاف 6 ریفرنسز ستمبر کے دوسرے ہفتے ری اوپن کرنیکی تیاریاں

اے آروائی گولڈ، کوٹیکنا، ایس جی ایس، پولوگراؤنڈ، اُرسس ٹریکٹر،اثاثہ جات ریفرنس شامل،5سال سے بندفائلوں کی چھان بین شروع


Qaiser Sherazi August 19, 2013
اے آروائی گولڈ،کوٹیکنا،ایس جی ایس،پولوگراؤنڈ، اُرسس ٹریکٹر، اثاثہ جات ریفرنس شامل،5سال سے بندفائلوں کی چھان بین شروع. فوٹو: فائل

صدر مملکت آصف زرداری کیخلاف زیرسماعت6احتساب ریفرنس ستمبرکے دوسرے ہفتے میں ری اوپن کیے جارہے ہیں، یہ تمام ریفرنس احتساب عدالت کے جج ازخودری اوپن کرکے ملزم کے عدالت طلبی کے سمن جاری کریں گے۔

اس ضمن میں تیاریاںشروع کر دی گئی ہیں،ان ریفرنسوںکی5سال سے بند فائلوںکی چھان بین اورصفائی بھی شروع کر دی گئی ہے،چئیرمین احتساب بیورویا پراسیکیوٹر جنرل نیب ان ریفرنسوں کوری اوپن کرنے کی درخواستیں بھی کرسکتے ہیں تاہم سپریم کورٹ نے این آراوغیرآئینی قرار دینے کے فیصلے میں احتساب ریفرنس ری اوپن کرنے کااختیار براہ راست احتساب عدالتوں کوسونپ رکھا ہے ، یہ تمام ریفرنس راولپنڈی کی3مختلف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت تھے جواب اسلام آبادکی احتساب عدالت نمبرایک میں بھیج دیے گئے ہیں،ان ریفرنسوں میں اے آر وائی گولڈ،کوٹیکنا،ایس جی ایس،پولو گراؤنڈ، اُرسس ٹریکٹراوراثاثہ جات ریفرنس شامل ہیں،ان ریفرنسزکی مرکزی ملزمہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو تھیں مگرشہادت کے بعد ان کانام خارج کر دیا گیا۔



3 ریفرنسوں ایس جی ایس،کوٹیکنااور اُرسس ٹریکٹر ریفرنسوں میں بیگم نصرت بھٹو بھی ملزمہ تھیں مگران کی وفات کے بعدان کا نام بھی خارج کر دیا گیا،صدر آصف زرداری کوبحیثیت صدر استشنیٰ حاصل تھا اس لیے ان ریفرنسوں کی سماعت غیرمعینہ مدت تک مؤخرکردی گئی تھی،ان ریفرنسوں کے دیگرشریک ملزمان سلمان فاروقی،سعیدمہدی،اے آرصدیقی،سابق چیف سیکریٹری پنجاب بریگیڈیئر(ر)اسلم حیات قریشی ، سابق سیکریٹری تجارت جاویدطلعت،سابق وفاقی وزیر یوسف تالپور،سابق ڈائریکٹرجنرل ایگریکلچرل ڈیولپمنٹ بینک اے ایم ایچ کانگو سمیت15ملزمان کوباعزت بری کر دیا گیا ہے ، اب ان ریفرنسوں میں صرف صدر مملکت آصف زرداری کا نام بطور ملزم رہ گیاہے جبکہ کو ٹیکنا ریفرنس میں سوئٹزر لینڈ کی کو ٹیکنا کمپنی کے6 افسران نائب صدرکمپنی این جے ایچ مرفٹ ، جنرل مینجرولیم جے پوپلیٹن،مینجرجان اے برودرسٹ،سینئر لائزن آفیسرز آئین درئم،بینٹلے اورکرس کلارک کواشتہاری قرار دے کران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں