مانگنے کا مزہ آج کی رات ہے
اس شب اللہ عزوجل غروب آفتاب سے لے کر طلوع فجر تک آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے۔
حضرت عثمان بن ابی العاصؓ سے روایت ہے کہ رسالت مآبؐ نے ارشاد فرمایا: جب شعبان کی پندرہویں شب ہوتی ہے تو اللہ عزوجل کی جانب سے (ایک پکارنے والا) پکارتا ہے۔ کیا کوئی مغفرت کا طلبگار ہے کہ میں اس کی مغفرت کردوں؟ کیا کوئی مانگنے والا ہے کہ میں اسے عطا کردوں؟ اس وقت پروردگار عالم سے جو مانگتا ہے،اسے ملتا ہے، سوائے بدکارعورت اور مشرک کے۔'' (بہیقی/شعب الایمان83/3)
شعبان المعظم کی پندرہویں شب یعنی ''شب برأت'' عظمت و فضلیت اور اہمیت کی حامل ہے۔ مفسرین کرام کے مطابق یہ انتہائی بابرکت، رحمت و مغفرت اور دعاؤں کی قبولیت کی رات ہے۔ یہ گناہ گاروں کی معافی کی شب ہے۔ یہ تو باران رحمت یزدانی، عنایات ربانی، انعامات سبحانی اور تقسیم قسمت انسانی کی شب ہے۔
ذکر وفکر، تسبیح و تلاوت، درود وسلام، اذکارواستغفار، ریاضت وعبادت، فیاضی و سخاوت، توبہ و عاجزی، ہمدردی و غمگساری ومراقبہ و احتساب عمل کی شب ہے۔ اس شب اللہ عزوجل غروب آفتاب سے لے کر طلوع فجر تک آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے۔ رحمت کے تین سو دروازے کھول دیتا ہے اور تمام شب فرماتا رہتا ہے کہ کوئی بخشش مانگنے والا ہے تو اسے بخش دوں، روزی طلب کرنے والا ہے تو اسے عطا کردوں، کوئی مصیبت زدہ عافیت طلب کرنے والا ہے تو اسے عافیت دے دوں۔ اس طرح خالق کائنات مختلف حاجات کے نام لے لے کر صبح صادق تک ندائے عام کرتا رہتا ہے۔ اس شب میں ہر ایک کی بخشش ہوجاتی ہے، مگر مشرک، جادوگر، کاہن، سودخور، زانی، شرابی، والدین کے نافرمان، کینہ پرور بخیل اور رشتے داریوں کو منقطع کرنے والوں کی بخشش نہیں ہوتی۔
جب تک ایسے لوگ ندامت، صدق دل اور خلوص نیت کے ساتھ توبہ نہ کریں اور آیندہ کے لیے اپنی اصلاح احوال کرکے نیک اعمال شروع نہ کریں۔ اس مقدس رات میں رب کائنات ہر ایک کے لیے آیندہ سال تک ہونے والے تمام امور کے فیصلے اور احکام فرشتوں کے سپرد کر دیتا ہے۔ نیز رزق، شادی، اولاد، حج، موت، غمی، خوشی اور تمام معاملات کے فیصلے فرشتوں کے حوالے کر دیے جاتے ہیں۔ اسی لیے اس مبارک و مقدس شب کے بارے میں قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ''حق کو واضح کرنے والی کتاب (قرآن) کی قسم، ہم نے اسے با برکت رات میں نازل فرمایا ہے۔ ہم بروقت خبردار کر دیا کرتے ہیں، اس رات میں تمام حکمت والے کاموں کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ہر حکم ہماری جانب سے ہی صادر ہوتا ہے، بے شک ہم ہی (کتاب و رسول) بھیجتے ہیں۔ تمہارے رب کی طرف سے سراپا رحمت ہے، بے شک وہی سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے۔'' (سورۂ دخان)
حضرت ہشام بن عروہؓ، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ فرماتی ہیں، رسول اللہؐ ماہ شعبان المعظم میں روزوں کی کثرت پسند فرماتے اور اس کی وجہ یہ بتاتے تھے کہ یہ وہ مہینے ہے جس میں فرشتے کو ایک تحریر دی جاتی ہے، اس میں ان لوگوں کے نام ہوتے ہیں جن کی آیندہ سال روح قبض کی جانی ہے، پس میں چاہتا ہوں کہ جب میرا نام لکھا جائے تو میں روزے کی حالت میں ہوں۔'' (غنیۃالطالبین)
ایک حدیث کے مطابق اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب (اپنی شان کے مطابق) آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ ''بنوقلب'' کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔(ترمذی)
آپؐ نے فرمایا: اس رات ان لوگوں کی بخشش کی جاتی ہے جو جہنم کے مستحق ہوگئے تھے۔ (مجمع الفوائد)
اس شب اللہ رب العزت آسمان دنیا پر اپنی توجہات عظمیٰ کے ساتھ جلوہ فگن ہوتا ہے۔ (ترمذی)
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ ''ایک شب نبی کریمؐ تہجد کے لیے کھڑے ہوئے، نماز شروع فرمائی اور جب سجدے میں پہنچے تو آپؐ نے اتنا طویل سجدہ کیا کہ میں نے سمجھا کہ شاید آپؐ کی روح قبض ہوگئی ہے۔ یہاں تک کہ میں پریشان ہوکر اٹھی اور پاس جاکر آپؐ کے انگوٹھے مبارک کو حرکت دی تو آپؐ نے کچھ حرکت فرمائی جس سے مجھے اطمینان ہوگیا اور میں اپنی جگہ واپس لوٹ آئی۔ جب آپؐ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ ''اے عائشہ! تم جانتی ہو کہ یہ کون سی شب ہے؟ میں نے عرض کیا: ''اللہ عزوجل اور اس کا رسولؐ ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: ''یہ نصف شعبان کی شب ہے اور اللہ عزوجل اس رات خاص طور پر اہل عالم پر توجہ فرماتا ہے اور رحمت و مغفرت کی دعا کرنے والوں پر رحم و کرم فرماتا ہے۔'' (غنیۃالطالبین، مدارج النبوت، مکاشفۃالقلوب)
احادیث مقدسہ میں شعبان کی پندرہویں شب (یعنی شب برأت) کے چار مشہور نام وارد ہوئے ہیں۔ 1۔ لیلۃالبرأت (نجات والی رات)۔ 2۔ لیلۃ الرحمۃ (رحمتوں والی رات)۔ 3۔ لیلۃ المبارکہ (برکتوں والی رات)۔4۔ لیلۃ الصک (نجات ملنے والی رات)
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا کہ افضل روزے کون سے ہیں؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا: ''رمضان کی تعظیم کے لیے شعبان کے۔ نیز فرمایا: اس میں خوب حسب استطاعت نیکیاں کرو، تم زیادہ اعمال سے تھک جاتے ہو، مگر اللہ (اس کا ثواب دینے سے) نہیں تھکتا۔
''غنیۃالطالبین'' میں مرقوم ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: ''شعبان میرا مہینہ ہے، رجب اللہ رب العزت کا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے، لہٰذا شعبان گناہوں کو مٹانے اور رمضان پاک کرنے والا ہے۔'' شب برأت میں کثرت سے دعا اور توبہ و استغفار کی جائے۔
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ''شعبان کی پندرہویں رات کو شب بیداری کرو، دن میں روزہ رکھو، کیونکہ اس رات اللہ تعالیٰ سورج ڈوبنے کے وقت سے آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور ندا دیتا ہے کہ ہے کوئی طلب کرنے والا کہ میں اسے روزی عطا کروں، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ جو عافیت طلب کرے اور میں اسے عافیت دوں، ہے کوئی ایسا؟ طلوع فجر تک یہ ندا آسمان دنیا سے زمین والوں کے لیے اللہ کی طرف سے بلند ہوتی رہتی ہے۔ اس رات کی فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے بہتر ہے کہ رات کو شب بیداری کی جائے۔ نوافل، تلاوت قرآن الحکیم اور استغفار و درود اور عبادت کا کثرت سے اہتمام کیا جائے۔
اس رات کے مسنون اعمال:
1۔ اس رات میں جاگ کر نوافل میں، ذکر و تلاوت میں مشغول ہونا چاہیے۔
2۔ تمام رات حق تعالیٰ جل شانہ کی جانب سے رزق دینے، صحت اور عافیت دینے اور رحمت و بخشش فرمانے کا اعلان ہوتا ہے، اس لیے مغفرت، عافیت اور مقاصد دارین کے لیے گڑگڑا کر دعا مانگنی چاہیے۔
3۔شعبان المعظم کی چودہویں رات گزار کر صبح کو یعنی پندرہ تاریخ کو روزہ رکھنا چاہیے۔
نبی کریمؐ کا شعبان المعظم میں کثرت عبادت اور مسلسل روزوں کا رکھنا اور لیلۃ البرأت میں شب بیداری کا خاص اہتمام کرنا، دراصل امت مسلمہ کو ماہ رمضان المبارک کے لیے تربیتی عمل سے گزارنا ہے تاکہ رمضان المبارک میں عبادات و صیام کا خصوصی اہتمام کرکے رمضان المبارک کی فیوض و برکات حاصل کی جاسکیں۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں شعبان المعظم اور شب برأت کی رحمتوں اور برکتوں سے مالا مال ہونے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم استقبال رمضان کا بہتر سے بہتر اہتمام کرسکیں۔ (آمین)
شعبان المعظم کی پندرہویں شب یعنی ''شب برأت'' عظمت و فضلیت اور اہمیت کی حامل ہے۔ مفسرین کرام کے مطابق یہ انتہائی بابرکت، رحمت و مغفرت اور دعاؤں کی قبولیت کی رات ہے۔ یہ گناہ گاروں کی معافی کی شب ہے۔ یہ تو باران رحمت یزدانی، عنایات ربانی، انعامات سبحانی اور تقسیم قسمت انسانی کی شب ہے۔
ذکر وفکر، تسبیح و تلاوت، درود وسلام، اذکارواستغفار، ریاضت وعبادت، فیاضی و سخاوت، توبہ و عاجزی، ہمدردی و غمگساری ومراقبہ و احتساب عمل کی شب ہے۔ اس شب اللہ عزوجل غروب آفتاب سے لے کر طلوع فجر تک آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے۔ رحمت کے تین سو دروازے کھول دیتا ہے اور تمام شب فرماتا رہتا ہے کہ کوئی بخشش مانگنے والا ہے تو اسے بخش دوں، روزی طلب کرنے والا ہے تو اسے عطا کردوں، کوئی مصیبت زدہ عافیت طلب کرنے والا ہے تو اسے عافیت دے دوں۔ اس طرح خالق کائنات مختلف حاجات کے نام لے لے کر صبح صادق تک ندائے عام کرتا رہتا ہے۔ اس شب میں ہر ایک کی بخشش ہوجاتی ہے، مگر مشرک، جادوگر، کاہن، سودخور، زانی، شرابی، والدین کے نافرمان، کینہ پرور بخیل اور رشتے داریوں کو منقطع کرنے والوں کی بخشش نہیں ہوتی۔
جب تک ایسے لوگ ندامت، صدق دل اور خلوص نیت کے ساتھ توبہ نہ کریں اور آیندہ کے لیے اپنی اصلاح احوال کرکے نیک اعمال شروع نہ کریں۔ اس مقدس رات میں رب کائنات ہر ایک کے لیے آیندہ سال تک ہونے والے تمام امور کے فیصلے اور احکام فرشتوں کے سپرد کر دیتا ہے۔ نیز رزق، شادی، اولاد، حج، موت، غمی، خوشی اور تمام معاملات کے فیصلے فرشتوں کے حوالے کر دیے جاتے ہیں۔ اسی لیے اس مبارک و مقدس شب کے بارے میں قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ''حق کو واضح کرنے والی کتاب (قرآن) کی قسم، ہم نے اسے با برکت رات میں نازل فرمایا ہے۔ ہم بروقت خبردار کر دیا کرتے ہیں، اس رات میں تمام حکمت والے کاموں کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ہر حکم ہماری جانب سے ہی صادر ہوتا ہے، بے شک ہم ہی (کتاب و رسول) بھیجتے ہیں۔ تمہارے رب کی طرف سے سراپا رحمت ہے، بے شک وہی سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے۔'' (سورۂ دخان)
حضرت ہشام بن عروہؓ، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ فرماتی ہیں، رسول اللہؐ ماہ شعبان المعظم میں روزوں کی کثرت پسند فرماتے اور اس کی وجہ یہ بتاتے تھے کہ یہ وہ مہینے ہے جس میں فرشتے کو ایک تحریر دی جاتی ہے، اس میں ان لوگوں کے نام ہوتے ہیں جن کی آیندہ سال روح قبض کی جانی ہے، پس میں چاہتا ہوں کہ جب میرا نام لکھا جائے تو میں روزے کی حالت میں ہوں۔'' (غنیۃالطالبین)
ایک حدیث کے مطابق اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب (اپنی شان کے مطابق) آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ ''بنوقلب'' کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔(ترمذی)
آپؐ نے فرمایا: اس رات ان لوگوں کی بخشش کی جاتی ہے جو جہنم کے مستحق ہوگئے تھے۔ (مجمع الفوائد)
اس شب اللہ رب العزت آسمان دنیا پر اپنی توجہات عظمیٰ کے ساتھ جلوہ فگن ہوتا ہے۔ (ترمذی)
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ ''ایک شب نبی کریمؐ تہجد کے لیے کھڑے ہوئے، نماز شروع فرمائی اور جب سجدے میں پہنچے تو آپؐ نے اتنا طویل سجدہ کیا کہ میں نے سمجھا کہ شاید آپؐ کی روح قبض ہوگئی ہے۔ یہاں تک کہ میں پریشان ہوکر اٹھی اور پاس جاکر آپؐ کے انگوٹھے مبارک کو حرکت دی تو آپؐ نے کچھ حرکت فرمائی جس سے مجھے اطمینان ہوگیا اور میں اپنی جگہ واپس لوٹ آئی۔ جب آپؐ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ ''اے عائشہ! تم جانتی ہو کہ یہ کون سی شب ہے؟ میں نے عرض کیا: ''اللہ عزوجل اور اس کا رسولؐ ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: ''یہ نصف شعبان کی شب ہے اور اللہ عزوجل اس رات خاص طور پر اہل عالم پر توجہ فرماتا ہے اور رحمت و مغفرت کی دعا کرنے والوں پر رحم و کرم فرماتا ہے۔'' (غنیۃالطالبین، مدارج النبوت، مکاشفۃالقلوب)
احادیث مقدسہ میں شعبان کی پندرہویں شب (یعنی شب برأت) کے چار مشہور نام وارد ہوئے ہیں۔ 1۔ لیلۃالبرأت (نجات والی رات)۔ 2۔ لیلۃ الرحمۃ (رحمتوں والی رات)۔ 3۔ لیلۃ المبارکہ (برکتوں والی رات)۔4۔ لیلۃ الصک (نجات ملنے والی رات)
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا کہ افضل روزے کون سے ہیں؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا: ''رمضان کی تعظیم کے لیے شعبان کے۔ نیز فرمایا: اس میں خوب حسب استطاعت نیکیاں کرو، تم زیادہ اعمال سے تھک جاتے ہو، مگر اللہ (اس کا ثواب دینے سے) نہیں تھکتا۔
''غنیۃالطالبین'' میں مرقوم ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: ''شعبان میرا مہینہ ہے، رجب اللہ رب العزت کا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے، لہٰذا شعبان گناہوں کو مٹانے اور رمضان پاک کرنے والا ہے۔'' شب برأت میں کثرت سے دعا اور توبہ و استغفار کی جائے۔
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ''شعبان کی پندرہویں رات کو شب بیداری کرو، دن میں روزہ رکھو، کیونکہ اس رات اللہ تعالیٰ سورج ڈوبنے کے وقت سے آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور ندا دیتا ہے کہ ہے کوئی طلب کرنے والا کہ میں اسے روزی عطا کروں، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ جو عافیت طلب کرے اور میں اسے عافیت دوں، ہے کوئی ایسا؟ طلوع فجر تک یہ ندا آسمان دنیا سے زمین والوں کے لیے اللہ کی طرف سے بلند ہوتی رہتی ہے۔ اس رات کی فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے بہتر ہے کہ رات کو شب بیداری کی جائے۔ نوافل، تلاوت قرآن الحکیم اور استغفار و درود اور عبادت کا کثرت سے اہتمام کیا جائے۔
اس رات کے مسنون اعمال:
1۔ اس رات میں جاگ کر نوافل میں، ذکر و تلاوت میں مشغول ہونا چاہیے۔
2۔ تمام رات حق تعالیٰ جل شانہ کی جانب سے رزق دینے، صحت اور عافیت دینے اور رحمت و بخشش فرمانے کا اعلان ہوتا ہے، اس لیے مغفرت، عافیت اور مقاصد دارین کے لیے گڑگڑا کر دعا مانگنی چاہیے۔
3۔شعبان المعظم کی چودہویں رات گزار کر صبح کو یعنی پندرہ تاریخ کو روزہ رکھنا چاہیے۔
نبی کریمؐ کا شعبان المعظم میں کثرت عبادت اور مسلسل روزوں کا رکھنا اور لیلۃ البرأت میں شب بیداری کا خاص اہتمام کرنا، دراصل امت مسلمہ کو ماہ رمضان المبارک کے لیے تربیتی عمل سے گزارنا ہے تاکہ رمضان المبارک میں عبادات و صیام کا خصوصی اہتمام کرکے رمضان المبارک کی فیوض و برکات حاصل کی جاسکیں۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں شعبان المعظم اور شب برأت کی رحمتوں اور برکتوں سے مالا مال ہونے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم استقبال رمضان کا بہتر سے بہتر اہتمام کرسکیں۔ (آمین)