خیبر پختونخوا کابینہ نے نئے بلدیاتی نظام کی منظوری دے دی
نئے نظام میں سٹی لوکل گورنمنٹ اور ضلعی ناظم کا عہدہ ختم کرکے میئر کردیا گیا ہے جبکہ تحصیل اور ویلیج کونسل برقرار ہیں
خیبر پختونخوا کی کابینہ نے نئے بلدیاتی نظام کی منظوری دیدی ہے مسودہ آنے والے اسمبلی اجلاس میں پیش کیا جائے گا، نئے بلدیاتی نظام میں ضلع کونسل کو ختم کرکے سٹی لوکل گورنمنٹ اور ضلع ناظم کا عہدہ ختم کرکے میئر کردیا گیا ہے جبکہ تحصیل اور ویلیج کونسل کو برقرار رکھا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس وزیراعلی محمود خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ پیش کیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دے دی۔ صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی اور صوبائی وزیر بلدیات شہرام خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے، ضلع کونسل اور ضلع ناظم کا عہدہ ختم کرکے مقامی حکومتوں کا نظام سٹی لوکل گورنمنٹ، تحصیل اور ویلیج کونسل پر مشتمل ہوگا، نئے لوکل گورنمنٹ بل کے تحت بلدیاتی نظام دو درجاتی ہوگا، نئے ترمیمی بل کے تحت ناظمین اب چئیرمین کہلائیں گے، تمام ڈویژن ہیڈ کوارٹرزمیں سٹی لوکل گورنمنٹ بنائے جائیں گے۔
شہرام ترکئی کا کہنا تھا تحصیل کونسل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ کے انتخابات جماعتی بنیاد پر جبکہ ویلیج اور نیبر ہوڈ کونسل کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے، سٹی لوکل گورنمنٹ کا سربراہ میئر ہوگا، تحصیل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ کے انتخابات براہ راست ہوں گے۔
وزیر بلدیات نے بتایا کہ 33 فیصد خواتین،5 فیصد نوجوانوں اور اقلیت کا بھی کوٹا ہوگا، ویلیج اور نیبرہڈ کونسل میں ممبران کی تعداد 6 سے 7 ہوگی، اس سے قبل 10 سے 15 ممبران ہوتے تھے، تحصیل ناظم کو پرائمری ایجوکیشن، سماجی بہبود، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، اسپورٹس، کلچر، لائیو اسٹاک، سوشل ویلفیئر، پاپولیشن، واٹر اینڈ سینی ٹیشن اور دیہی ترقی کے محکمے تفویض ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ دو سٹی لوکل گورنمنٹ اور تین تحصیل پر مشتمل ہوگا، نئے ترمیمی بل کے تحت لوکل گورنمنٹ فائنانس کمیشن قائم کیا جائے گا، فائنانس کمیشن میں تحصیل چیئرمینوں کی تعداد دو سے بڑھا کر پانچ کر دی گئی ہے جن میں ہر ایک کا انتخاب صوبے کے متعلقہ پانچ زون سے ہوگا، کرپشن کے تدارک کے لیے نئے بلدیاتی نظام کے مالیاتی حسابات کمپیوٹرائزڈ ہوں گے ، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسرز کے علاوہ صوبائی حکومت خود اور تھرڈ پارٹی کے ذریعے آڈٹ کر سکے گی۔
شہرام ترکئی نے بتایا کہ مقامی حکومتوں کو صوبائی ترقیاتی بجٹ کا 30 فیصد فراہم کیا جائے گا، تحصیل کونسل سادہ اکثریت سے بجٹ کی منظوری دے سکے گا، تحصیل کونسل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ کو دو تہائی اکثریت کے مواخذے کی تحریک سے ہٹایا جا سکے گا، اس سے قبل تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی تھی جو دو تہائی اکثریت سے منظور کی جاتی تھی لیکن اب مواخذے کی تحریک لوکل گورنمنٹ کمیشن کو وجوہات کے ساتھ بھجوائی جاسکے گی جس کی منظوری کے بعد مواخذے کی تحریک کونسل میں پیش کی جائے گی۔
صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ نیا بلدیاتی نظام عوام کے مفاد کو مد نظر رکھ کر بنایا گیا ہے قانون کسی مخصوص افراد کی پسند کے تحت نہیں بنائے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام کے اچھے ثمرات سامنے آئیں گے کابینہ سے منظوری کے بعد ترمیمی بل خیبر پختونخوا اسمبلی میں منظوری کے لیے آنے والےاجلاس میں پیش کیا جائےگا اور اسمبلی سے منظوری کے بعد ترمیمی بل پورے صوبے بشمول نئے ضم شدہ اضلاع میں نافذ العمل ہوگا۔
خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس وزیراعلی محمود خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں نئے بلدیاتی نظام کا مسودہ پیش کیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دے دی۔ صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی اور صوبائی وزیر بلدیات شہرام خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے، ضلع کونسل اور ضلع ناظم کا عہدہ ختم کرکے مقامی حکومتوں کا نظام سٹی لوکل گورنمنٹ، تحصیل اور ویلیج کونسل پر مشتمل ہوگا، نئے لوکل گورنمنٹ بل کے تحت بلدیاتی نظام دو درجاتی ہوگا، نئے ترمیمی بل کے تحت ناظمین اب چئیرمین کہلائیں گے، تمام ڈویژن ہیڈ کوارٹرزمیں سٹی لوکل گورنمنٹ بنائے جائیں گے۔
شہرام ترکئی کا کہنا تھا تحصیل کونسل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ کے انتخابات جماعتی بنیاد پر جبکہ ویلیج اور نیبر ہوڈ کونسل کے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے، سٹی لوکل گورنمنٹ کا سربراہ میئر ہوگا، تحصیل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ کے انتخابات براہ راست ہوں گے۔
وزیر بلدیات نے بتایا کہ 33 فیصد خواتین،5 فیصد نوجوانوں اور اقلیت کا بھی کوٹا ہوگا، ویلیج اور نیبرہڈ کونسل میں ممبران کی تعداد 6 سے 7 ہوگی، اس سے قبل 10 سے 15 ممبران ہوتے تھے، تحصیل ناظم کو پرائمری ایجوکیشن، سماجی بہبود، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، اسپورٹس، کلچر، لائیو اسٹاک، سوشل ویلفیئر، پاپولیشن، واٹر اینڈ سینی ٹیشن اور دیہی ترقی کے محکمے تفویض ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ دو سٹی لوکل گورنمنٹ اور تین تحصیل پر مشتمل ہوگا، نئے ترمیمی بل کے تحت لوکل گورنمنٹ فائنانس کمیشن قائم کیا جائے گا، فائنانس کمیشن میں تحصیل چیئرمینوں کی تعداد دو سے بڑھا کر پانچ کر دی گئی ہے جن میں ہر ایک کا انتخاب صوبے کے متعلقہ پانچ زون سے ہوگا، کرپشن کے تدارک کے لیے نئے بلدیاتی نظام کے مالیاتی حسابات کمپیوٹرائزڈ ہوں گے ، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسرز کے علاوہ صوبائی حکومت خود اور تھرڈ پارٹی کے ذریعے آڈٹ کر سکے گی۔
شہرام ترکئی نے بتایا کہ مقامی حکومتوں کو صوبائی ترقیاتی بجٹ کا 30 فیصد فراہم کیا جائے گا، تحصیل کونسل سادہ اکثریت سے بجٹ کی منظوری دے سکے گا، تحصیل کونسل چیئرمین اور میئر سٹی لوکل گورنمنٹ کو دو تہائی اکثریت کے مواخذے کی تحریک سے ہٹایا جا سکے گا، اس سے قبل تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی تھی جو دو تہائی اکثریت سے منظور کی جاتی تھی لیکن اب مواخذے کی تحریک لوکل گورنمنٹ کمیشن کو وجوہات کے ساتھ بھجوائی جاسکے گی جس کی منظوری کے بعد مواخذے کی تحریک کونسل میں پیش کی جائے گی۔
صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ نیا بلدیاتی نظام عوام کے مفاد کو مد نظر رکھ کر بنایا گیا ہے قانون کسی مخصوص افراد کی پسند کے تحت نہیں بنائے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام کے اچھے ثمرات سامنے آئیں گے کابینہ سے منظوری کے بعد ترمیمی بل خیبر پختونخوا اسمبلی میں منظوری کے لیے آنے والےاجلاس میں پیش کیا جائےگا اور اسمبلی سے منظوری کے بعد ترمیمی بل پورے صوبے بشمول نئے ضم شدہ اضلاع میں نافذ العمل ہوگا۔