آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکیج حفیظ شیخ کا پہلا بڑا امتحان

وزیراعظم عمران خان کے نئے مشیرملاقات میں دیرکرتے ہیں تو آئی ایم ایف کاپروگرام اور وفاقی بجٹ تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے۔

عالمی ادارے کا ایگزیکٹوبورڈ،پاکستان کی طرف سے نئے ٹیکس لگانے کی صورت میں قرضے کی درخواست منظورکرے گا،ٹریساڈبن۔ فوٹو: فائل

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بیل آؤٹ پیکیج کیلیے اپناوفداسلام آبادبھیجنے سے پہلے پاکستان کے نئے اقتصادی مشیر عبدالحفیظ شیخ سے گفت وشنید کا فیصلہ کیاہے جن کا پہلا بڑا امتحان غورسے دیکھاجائے گاتاہم ان کے پاس اس ضمن میں انتہائی کم گنجائش ہے۔

عالمی ادارے کی ریذیڈنٹ نمائندہ ٹریساڈبن نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایاکہ ہم اس معاملے پرآنے والے دنوں میں پاکستانی حکام سے بات چیت کریں گے۔ان سے ردعمل دینے کی درخواست کی گئی تھی کہ کیااسدعمرکوہٹانے سے آئی ایم ایف وفدکادورہ اسلام آبادمتاثرہوگا؟ عالمی ادارے نے پیرکواعلان کیاتھاکہ وہ اپریل کے آخرمیں وفدپاکستان بھیجے گاجووہاں سے بات چیت شروع کرے گاجہاں اسدعمرکے دورہ واشنگٹن کااختتام ہواتھا۔

عبدالحفیظ شیخ نے ایکسپریس ٹریبیون کے رابطے پرنجی ایکویٹی فرم ری وینڈل سے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے حصص بھی نکال لیں گے تاکہ مفادات کے ٹکراؤسے بچاجاسکے۔


واضح رہے جہانگیرترین کی طرف سے طویل لابنگ کے بعدوزیراعظم عمران خان نے اسدعمرکواچانک ہٹانے کافیصلہ کیا۔انھوں نے شہزادقاسم کو توانائی اورندیم بابرکو پٹرولیم کا اسپیشل اسسٹنٹ لگانے کابھی فیصلہ کیاہے جن پرمیڈیاکی کڑی نظرہوگی۔عبدالحفیظ شیخ پرویزمشرف اورپیپلزپارٹی کی سابق وفاقی حکومت میں وزیرخزانہ رہ چکے ہیں۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف چاہتاہے نئے اقتصادی مشیراپنے پیش رواسدعمرکی طرف سے کرائی گئی یقین دہانیوں پرعملدرآمدکریں تاہم انھیں زمینی حقائق اوراقتصادی صورتحال سمجھنے میں وقت درکارہوگا۔

اسدعمرکے مطابق آئی ایم ایف کاقرضہ ساڑھے 7سے 8ارب ڈالرتک ہوگاتاہم وہ اس سے قبل چاہتاہے کہ چینی قرضے کی تفصیلات بتائی جائیں جبکہ ٹیکسوں،گیس وبجلی کی قیمت میں اضافہ اوراخراجات میں کٹوتی کی جائے۔ ان شرائط کوپوراکرنا نئے اقتصادی مشیرکیلئے بڑاچیلنج ہوگاکہ افراط زراوربیروزگاری نہ بڑھے جبکہ قومی نشوونما5فیصدسے زائدرہے۔

پاکستان کاآئی ایم ایف کے ساتھ 2008-10ء کاپروگرام تب قبل ازوقت ختم ہوگیاتھاجب اس وقت کے وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کاجی ایس ٹی بل پارلیمنٹ نے منظورنہیں کیاتھا جس پرادارے نے 11.4 ارب ڈالرمیں سے بقایا3.2ارب ڈالرجاری نہیں کئے تھے۔
Load Next Story