اسلام آباد میں جو کچھ کیا طیش میں آکر کیا جس پر شرمندہ ہوں ملزم سکندر
کسی کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں تھا مگر میڈیا کو یہ بتانا چاہتا تھا کہ ملک میں شریعت کا نظام ضروری ہے، ملزم سکندر
اسلام آباد ڈرامے کے مرکزی کردار سکندر کا کہنا ہے کہ اس نے جو کچھ بھی وفاقی دارلحکومت میں کیا وہ طیش میں آ کر کردیا جس پر شرمندہ ہوں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈاکٹرز کی اجازت کے بعد آج اسلام آباد پولیس کے تفتیشی افسر عبدالرحما ن نے پمز اسپتال میں زیر علاج ملزم سکندر کا بیان ریکارڈ کیا، سکندر نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ وہ دبئی سے واپس آنے کے بعد اپنے چچا کے گھر رہائش پذیر ہوا جہاں نے وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ہمراہ اسلام آباد میں آگیا۔ سکندر نے اپنے پہلے باضابطہ بیان میں مزید بتایا کہ اس نے 2 پستول اور باقی اسلحہ پسرور کے رہائشی اختر نامی شخص سے لیا اور اسے ایک بیگ میں ڈال کر اسلام آباد آگیا جب کہ اس حوالے سے اس نے اپنی بیوی کو کچھ بھی نہيں بتایا۔
اس نے پیپلزپارٹی کے رہنما زمرد خان کے حوالے سے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ نہیں جانتا تھا کہ اس پر حملہ کرنے والا کالے کپڑوں والا شخص کوئی سیاسی لیڈر ہے، میں نے طیش میں آ کر سب کچھ کیا مگر کوئی ایسا اقدام نہیں کرنا چاہتا تھا جس سے کسی کو نقصان پہنچے تاہم میں وہاں موجود میڈیا کو یہ بتانا چاہتا تھا کہ ملک میں اسلام اور شریعت کا نظام ضروری ہے۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو اسلام آباد کے جناح ایونیو کو سکندر نامی شخص نے 5 گھنٹے سے زائد تک بندوق کی نوک پر یرغمال بنا رکھا تھا تاہم پولیس اور اے ٹی ایف کے اہلکار پیپلز پارٹی کے رہنما زمرد خان کی مدد سے سکندر اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈاکٹرز کی اجازت کے بعد آج اسلام آباد پولیس کے تفتیشی افسر عبدالرحما ن نے پمز اسپتال میں زیر علاج ملزم سکندر کا بیان ریکارڈ کیا، سکندر نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ وہ دبئی سے واپس آنے کے بعد اپنے چچا کے گھر رہائش پذیر ہوا جہاں نے وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ہمراہ اسلام آباد میں آگیا۔ سکندر نے اپنے پہلے باضابطہ بیان میں مزید بتایا کہ اس نے 2 پستول اور باقی اسلحہ پسرور کے رہائشی اختر نامی شخص سے لیا اور اسے ایک بیگ میں ڈال کر اسلام آباد آگیا جب کہ اس حوالے سے اس نے اپنی بیوی کو کچھ بھی نہيں بتایا۔
اس نے پیپلزپارٹی کے رہنما زمرد خان کے حوالے سے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ نہیں جانتا تھا کہ اس پر حملہ کرنے والا کالے کپڑوں والا شخص کوئی سیاسی لیڈر ہے، میں نے طیش میں آ کر سب کچھ کیا مگر کوئی ایسا اقدام نہیں کرنا چاہتا تھا جس سے کسی کو نقصان پہنچے تاہم میں وہاں موجود میڈیا کو یہ بتانا چاہتا تھا کہ ملک میں اسلام اور شریعت کا نظام ضروری ہے۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو اسلام آباد کے جناح ایونیو کو سکندر نامی شخص نے 5 گھنٹے سے زائد تک بندوق کی نوک پر یرغمال بنا رکھا تھا تاہم پولیس اور اے ٹی ایف کے اہلکار پیپلز پارٹی کے رہنما زمرد خان کی مدد سے سکندر اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔