خیبرپختونخوا کی جیلوں میں مہلک بیماریوں کے پھیلاؤ پر سروے کروانے کا فیصلہ

جیلوں میں مہلک امراض كے پھیلاؤ سے متعلق بائیولوجیكل اور بیہوریل سروے کروائے جائیں گے


Staff Reporter April 20, 2019
جیلوں میں مہلك امراض كے پھیلاؤ سے متعلق بائیولوجیكل اور بیہوریل سروے کروائے جائیں گے، فوٹو: فائل

خیبرپختونخوا كی جیلوں میں ایچ آئی وی ایڈز و ہیپٹائٹس سمیت دیگر خطرناک امراض میں مبتلا قیدیوں كی تعداد میں مسلسل اضافے كے باعث گنجان آباد جیلوں میں مہلک بیماریوں كے پھیلاؤ اورہائی رسک رویوں سے متعلق سروے كروانے كا فیصلہ كیا گیا ہے۔

ذرائع كا كہنا ہے كہ جیلوں میں مہلک امراض كے پھیلاؤ سے متعلق بائیولوجیكل اور بیہوریل سروے كی روشنی میں امراض پر قابو پانے كیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے، محكمہ صحت كی جانب سے اس سلسلے میں آئی جی جیل خانہ جات خیبرپختونخوا كو جاری ایک مراسلے میں بتایا گیا ہے كہ قیدیوں میں امراض سے متعلق محكمہ صحت، محكمہ جیل خانہ جات، نیشنل ایڈز پراونشل ایڈزكنٹرول پروگرام اور یواین ایجنسیزكے درمیان متعدد اجلاس ہوئے جبكہ یونائٹڈ نیشنزآفس آ ن ڈرگز اینڈ كرائم كی جانب سے صوبے كے جیلوں میں ڈاكٹرز اور پیرامیڈیكس كو ایچ آئی وی كی روک تھام، اسكریننگ اور علاج سے متعلق تربیت بھی دی گئی، تاہم بیماریوں كے بڑھتے ہوئے كیسزكے پیش نظر اسٹڈی كی ضرورت ہے۔

مراسلے كے مطابق سسٹینبل ڈویلپمنٹ گولز (ایس ڈی جیز )كے اہداف میں 2030 تك جیلوں میں ایڈز كی وباء پر قابوپانا اورتمام مریضوں كو علاج معالجے تک رسائی یقینی بنانا،بھی شامل ہے،محكمہ كی جانب سے پشاورسنٹرل جیل كے علاوہ صوبے كی دیگر جیلوں میں بھی سروے كرانے كی سفارش كی گئی ہے تاكہ ان جیلوں میں كمیونیكیبل ڈیزیز جیسے ایڈز، ہیپاٹائٹس سی اور ٹی بی سے متاثرہ مریضوں میں مرض كے پھیلاؤ اورہائی رسک رویوں جسكی وجہ سے یہ امراض پھیلتے ہیں ، سے متعلق جائزہ لیاجاسكے اوراسكی روشنی میں پلاننگ كی جاسكے اوربیماریوں كی روك تھام، علاج اور بہتر كیئر كیلئے موثر اقدامات اٹھائے جاسكیں ۔

ذرائع كا كہنا ہے كہ صوابی جیل سے گزشتہ سال ہیپٹائٹس سی كی بڑی تعداد میں مریض رپورٹ ہوئے تھے جسكی وجہ سے صوابی جیل كو پائلٹ پراجیكٹ كیلئے منتخب كیا گیا ہے. بتایا جارہاہے كہ پشاور سنٹرل جیل میں دوران اسكریننگ ایچ آئی وی ایڈز اور ہیپاٹائٹس بی اور سی كے علاوہ ٹی بی كا شكار قیدیوں كی بڑی تعداد رپورٹ ہوئی تھی جسكے بعد اب اس سروے كا فیصلہ كیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔