بھارتی الیکشن سوشل میڈیا پر سیاسی جماعتوں کی زبردست محاذ آرائی
ٹوئٹر پر نریندر مودی سب سے آگے، راہول گاندھی فیس بُک پر متحرک
بھارت میں اگلے برس عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ فی الوقت اس چناؤ کی گہماگہمی سڑکوں اور میدانوں میں کم اور سوشل میڈیا پر کہیں زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔
انتخابات کے پیش نظر سوشل ویب سائٹس پر بھارتی سیاست دانوں اور ان کے پیروکاروں کی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ ہار جیت کے فیصلہ تو بیلٹ باکس سے نکلنے والی پرچیاں کریں گی، مگر ابھی سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا رہا ہے کہ کس سیاست داں کے کتنے فالو ہیں اور کس کا پیج کتنے لوگ لائیک کرتے ہیں۔
اس دوڑ میں ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے راہ نما اور مسلم دشمنی میں سرفہرست بھارتی لیڈر نریندر مودی کم از کم ٹوئٹر کی حد تک دوسرے سیاست دانوں سے بازی لے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ مودی وزارت عظمیٰ کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار ہیں۔ ٹوئٹر پر نریندر مودی کے فالوورز کی تعداد بیس لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔
یوں وہ کانگریس سے تعلق رکھنے والے وزیر ساشی تروڑ سے بازی لے گئے ہیں، جو اب تک ٹوئٹر پر موجود بھارتی سیاست دانوں میں سب سے آگے تھے۔ دوسری طرف گاندھی خاندان کے چشم وچراغ اور سیاسی وارث راہول گاندھی، جو کانگریس کی طرف سے وزیراعظم کے منصب کے لیے ممکنہ امیدوار ہوسکتے ہیں، کی موجودگی ٹوئٹر پر نہ ہونے کے برابر ہے۔ تاہم فیس بُک پر نریندر مودی اور راہول گاندھی مقبولیت کی دوڑ میں تقریباً ساتھ ساتھ ہیں۔
انتخابات قریب آتے دیکھ کر بھارتی کی سیاسی جماعتوں نے کمر کس لی ہے اور سوشل میڈیا پر ایک دوسرے سے جنگ کا آغاز کردیا ہے۔ لوگوں کو اپنا ہم نوا بنانے اور مخالفین کو ان کی نظر میں گرانے کے لیے کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے اپنے ''ڈیجیٹل وار رومز'' قائم کردیے ہیں اور ان جماعتوں کے راہ نما ٹوئٹر پر سرگرم ہوگئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے اپنے ہزاروں حامیوں کے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر متحرک کردیا ہے۔ کانگریس نے سماجی ویب سائٹس پر جاری مقابلے میں سبقت حاصل کرنے کے لیے 50 سوشل میڈیا ایکٹیویٹیز کی خدمات معاوضے پر حاصل کرلی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا اور چین کے بعد بھارت انٹرنیٹ یوزر کی تعداد کے معاملے میں تیسرے نمبر پر ہے، جہاں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 150 ملین ہے۔
انتخابات کے پیش نظر سوشل ویب سائٹس پر بھارتی سیاست دانوں اور ان کے پیروکاروں کی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ ہار جیت کے فیصلہ تو بیلٹ باکس سے نکلنے والی پرچیاں کریں گی، مگر ابھی سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا رہا ہے کہ کس سیاست داں کے کتنے فالو ہیں اور کس کا پیج کتنے لوگ لائیک کرتے ہیں۔
اس دوڑ میں ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے راہ نما اور مسلم دشمنی میں سرفہرست بھارتی لیڈر نریندر مودی کم از کم ٹوئٹر کی حد تک دوسرے سیاست دانوں سے بازی لے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ مودی وزارت عظمیٰ کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار ہیں۔ ٹوئٹر پر نریندر مودی کے فالوورز کی تعداد بیس لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔
یوں وہ کانگریس سے تعلق رکھنے والے وزیر ساشی تروڑ سے بازی لے گئے ہیں، جو اب تک ٹوئٹر پر موجود بھارتی سیاست دانوں میں سب سے آگے تھے۔ دوسری طرف گاندھی خاندان کے چشم وچراغ اور سیاسی وارث راہول گاندھی، جو کانگریس کی طرف سے وزیراعظم کے منصب کے لیے ممکنہ امیدوار ہوسکتے ہیں، کی موجودگی ٹوئٹر پر نہ ہونے کے برابر ہے۔ تاہم فیس بُک پر نریندر مودی اور راہول گاندھی مقبولیت کی دوڑ میں تقریباً ساتھ ساتھ ہیں۔
انتخابات قریب آتے دیکھ کر بھارتی کی سیاسی جماعتوں نے کمر کس لی ہے اور سوشل میڈیا پر ایک دوسرے سے جنگ کا آغاز کردیا ہے۔ لوگوں کو اپنا ہم نوا بنانے اور مخالفین کو ان کی نظر میں گرانے کے لیے کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے اپنے ''ڈیجیٹل وار رومز'' قائم کردیے ہیں اور ان جماعتوں کے راہ نما ٹوئٹر پر سرگرم ہوگئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے اپنے ہزاروں حامیوں کے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر متحرک کردیا ہے۔ کانگریس نے سماجی ویب سائٹس پر جاری مقابلے میں سبقت حاصل کرنے کے لیے 50 سوشل میڈیا ایکٹیویٹیز کی خدمات معاوضے پر حاصل کرلی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا اور چین کے بعد بھارت انٹرنیٹ یوزر کی تعداد کے معاملے میں تیسرے نمبر پر ہے، جہاں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 150 ملین ہے۔