مہلک بیماریوں سے بچاؤکے لیے آگہی مہم کی ضرورت
نوجوان دو دن اسپتال میں زیر علاج رہا ، طبی ٹیسٹ میں نگلیریا کی تصدیق ہوئی تھی
پاکستان میں بیماریوں اور حفظان صحت کی صورت حال کبھی بھی مثالی نہیں رہی تاہم مختلف حکومتیں اس حوالے سے خاصے بلند و بانگ دعوے کرتی رہی ہیں جو حقیقت کے معیار پر بمشکل ہی پورے اترے ہیں۔ ایک زمانے میں تیسری دنیا کے ممالک کو جان لیوا بیماریوں کا آسان ہدف تصور کیا جاتا تھا تاہم میڈیکل سائنس کی ترقی کے باعث بہت سے امراض پر قابو پا لیا گیا اور پولیو وغیرہ جیسی بیماریوں پر قابو پانے کی کوششیں ابھی تک جاری ہیں جب کہ ان کی مدافعت بھی کی جاتی ہے۔
پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مہلک اور جان لیوا مرض کی روک تھام کے پروگرام کے تحت کیے گئے حالیہ سروے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب کی 8.9 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس کی بیماری میں مبتلا ہے۔سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ خواتین کی نسبت مرد زیادہ ہیپاٹائٹس (سی) سے متاثر ہیں۔ادھرکراچی میں نگلیریا سے متاثرہ ایک نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، خبر کے مطابق نوجوان دو دن اسپتال میں زیر علاج رہا ، طبی ٹیسٹ میں نگلیریا کی تصدیق ہوئی تھی۔
رواں سال نگلیریا کی یہ پہلی ہلاکت ہے، طبی ماہرین کے مطابق نگلیریا ایک امیبا ہے جو ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہو جائے تو دماغ کو پوری طرح متاثر کر دیتا ہے جس سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گھروں میں موجود واٹر ٹینکوں کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے، انھیں سال میں کم از کم دو بار صاف کیا جائے، پانی میں کلورین کی گولیوں کا استعمال کیا جائے، پانی کو ابال کر استعمال کرنے سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ حکومت کو بیماریوں سے بچاؤ کے لیے آگہی مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام احتیاطی تدابیر اختیار کرکے جان لیوا اور وبائی امراض سے بچ سکیں۔
پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مہلک اور جان لیوا مرض کی روک تھام کے پروگرام کے تحت کیے گئے حالیہ سروے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب کی 8.9 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس کی بیماری میں مبتلا ہے۔سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ خواتین کی نسبت مرد زیادہ ہیپاٹائٹس (سی) سے متاثر ہیں۔ادھرکراچی میں نگلیریا سے متاثرہ ایک نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، خبر کے مطابق نوجوان دو دن اسپتال میں زیر علاج رہا ، طبی ٹیسٹ میں نگلیریا کی تصدیق ہوئی تھی۔
رواں سال نگلیریا کی یہ پہلی ہلاکت ہے، طبی ماہرین کے مطابق نگلیریا ایک امیبا ہے جو ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہو جائے تو دماغ کو پوری طرح متاثر کر دیتا ہے جس سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گھروں میں موجود واٹر ٹینکوں کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے، انھیں سال میں کم از کم دو بار صاف کیا جائے، پانی میں کلورین کی گولیوں کا استعمال کیا جائے، پانی کو ابال کر استعمال کرنے سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ حکومت کو بیماریوں سے بچاؤ کے لیے آگہی مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام احتیاطی تدابیر اختیار کرکے جان لیوا اور وبائی امراض سے بچ سکیں۔