دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف فوری کارروائی کا حکم

زہریلے دھویں سے شہری بیمار ہورہے ہیں،60ہزار رکشوں اور15ہزار ٹیکسیوں پرکرایہ کے میٹرز ہی نصب نہیں،درخواست گزار

درخواست گزار کے مطابق دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے چلنے کی وجہ سے شہر میں متعدد بیماریاں پھیل رہی ہیں. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ٹریفک پولیس کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

درخواست گزار مقامی این جی او نے غیر معیاری گاڑیوں کیخلاف کارروائی کی استدعا کرتے ہوئے درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ شہر میں گاڑیوں کو چلانے کیلیے فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے اس کے باوجود شہر کی سڑکوں پر بڑی تعداد میں دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں رواں دواں ہیں، درخواست گزارکے مطابق شہر میں ٹریفک قوانین پر عمل نہیں ہورہا ، جس کی بڑی مثال یہ ہے کہ تقریباً 60ہزار رکشے اور 15ہزار سے زائد ٹیکسیاں ایسی ہیں جن پر کرایہ کے میٹرز نصب نہیں ہیں اور وہ بغیر میٹرکے غیر قانونی طور پرمسافروں سے رقم وصول کررہے ہیں ۔




درخواست گزار کے مطابق دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے چلنے کی وجہ سے شہر میں متعدد بیماریاں پھیل رہی ہیں، شہری بیماریوںکا شکار ہورہے ہیں ، اس لیے ٹریفک پولیس کو ہدایت کی جائے کہ وہ ان بسوں کے خلاف سخت کارروائی کرے ، فاضل بینچ نے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کو ہدایت کی کہ شہر کی سڑکوں پرچلنے والی ایسی گاڑیوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے جو دھواں چھوڑتی ہیں ۔

علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاپتہ وکیل کے کوائف جاننے کے متعلق دائردرخواست پر ڈپٹی اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر مدعا علیہان کونوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے، درخواست گزار عمر سعید نے ہوم ڈپارٹمنٹ سندھ ، انسپکٹر جنرل سندھ ، ڈائریکٹر جنرل سندھ اور دیگرکوفریق بناتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مصطفی لاکھانی ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ درخواست گزار کے والد سعید الرحمن پیشہ ور وکیل ہیںکسی شخص کی عیادت کیلیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر گئے تھے وہاں سے واپس نہیں لوٹے۔
Load Next Story