اسٹیل مل کے اسکولوں کے عارضی اساتذہ و ملازمین کی ہڑتال کی دھمکی
400 تدریسی اور غیر تدریسی عملہ گزشتہ 5 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہے، یاسین سموں
پاکستان اسٹیل مل کے محکمہ ایجوکیشن کے کانٹریکٹ پر بھرتی اساتذہ اور ملازمین نے ایک بار پھر ہڑتال پر جانے کی دھمکی دے دی۔
پاکستان اسٹیل مل کے محکمہ ایجوکیشن کے کانٹریکٹ پر بھرتی 400 تدریسی اور غیر تدریسی عملہ گزشتہ 5 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، ٹیچر ایکشن کمیٹی کے چیئرمین محمد یاسین سموں نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کی انتظامیہ اسٹیل مل کے ملازمین کو تو تنخواہیں دیتی ہے لیکن محکمہ ایجوکیشن کے سیکڑوں ٹیچرز اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو تنخواہیں دینے کے لیے تیار نہیں، ملازمین انتظامیہ کے خلاف متعدد بار احتجاج کرچکے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوتی اورجب بھی احتجاج کرتے ہیں تو ایک ماہ کی تنخواہ ادا کردی جاتی ہے۔
اس کے بعد انتظامیہ کی وہی روش برقرار رہتی ہے، ہماری تنخواہ صرف 15 ہزار روپے ہے اس پر بھی انتظامیہ تنخواہوں کی ادائیگی میں مستقل تاخیر کرتی ہے اگلے ماہ رمضان آرہا ہے لیکن کسی کو کوئی فکر نہیں ہے،ہمارے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے، ہمیں نہ تو مستقل کیا جارہا ہے اور نہ ہی تنخواہیں دی جارہی ہیں، حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر مستقل کرکے وقت پر تنخواہیں دی جائیں واضح رہے کہ 28 نومبر 2018 کو ملازمین نے کئی ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج اور کلاسز کا مکمل بائیکاٹ کیا تھا جس کے بعد تنخواہوں کا اجرا کیا گیا تھا۔
پاکستان اسٹیل مل کے محکمہ ایجوکیشن کے کانٹریکٹ پر بھرتی 400 تدریسی اور غیر تدریسی عملہ گزشتہ 5 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، ٹیچر ایکشن کمیٹی کے چیئرمین محمد یاسین سموں نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کی انتظامیہ اسٹیل مل کے ملازمین کو تو تنخواہیں دیتی ہے لیکن محکمہ ایجوکیشن کے سیکڑوں ٹیچرز اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو تنخواہیں دینے کے لیے تیار نہیں، ملازمین انتظامیہ کے خلاف متعدد بار احتجاج کرچکے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوتی اورجب بھی احتجاج کرتے ہیں تو ایک ماہ کی تنخواہ ادا کردی جاتی ہے۔
اس کے بعد انتظامیہ کی وہی روش برقرار رہتی ہے، ہماری تنخواہ صرف 15 ہزار روپے ہے اس پر بھی انتظامیہ تنخواہوں کی ادائیگی میں مستقل تاخیر کرتی ہے اگلے ماہ رمضان آرہا ہے لیکن کسی کو کوئی فکر نہیں ہے،ہمارے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے، ہمیں نہ تو مستقل کیا جارہا ہے اور نہ ہی تنخواہیں دی جارہی ہیں، حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر مستقل کرکے وقت پر تنخواہیں دی جائیں واضح رہے کہ 28 نومبر 2018 کو ملازمین نے کئی ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج اور کلاسز کا مکمل بائیکاٹ کیا تھا جس کے بعد تنخواہوں کا اجرا کیا گیا تھا۔