سپریم کورٹ نے فیملی عدالتوں کیلیے 10 رہنما اصول طے کردیے

بچے بلوغت تک ماں کے سپرد، اخراجات والد کے ذمے، ہر چھٹی کے روز بچوں کو ساتھ رکھ سکے گا

تاریخی فیصلہ جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں فل بینچ نے دیا، فیملی کورٹس کو بھجوا دیا گیا فوٹو:ٖفائل

سپریم کورٹ نے والدین میں ناچاقی کی صورت میں بچوں کی بہترین پرورش، تعلیم اور مادر پدر شفقت برقرار رکھنے کے لیے فیملی عدالتوں کے لیے 10 رہنما اصول طے کر دیے، فیصلہ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل فل بینچ نے کیا۔

جس کا پہلا نکتہ یہ ہے کہ بچے بالغ ہونے تک ماں کے پاس رہیں گے، دوم ان کی تعلیم، یونیفارم، کتب، اسکول کے لیے پک اینڈ ڈراپ اخراجات والد کے ذمے ہوں گے، والد ہر ماہ تعلیمی اخراجات کے علاوہ متفرق ضروریات کے لیے 5 ہزار روپے الگ دے گا، ہر چھٹی کے دن بچے والد کے پاس اس کے گھر جاسکیں گے، والد بچوں کو ان کی ماں کے گھر سے جمعہ کی رات 8 بجے لے گا اور اتوار دن ایک بجے واپس ڈراپ کرے گا، موسم گرما کی چھٹیاں شروع ہونے کے پہلے اتوار والد بچوں کو لے سکے گا، چار اتوار بچے والد کے گھر رہیں گے۔


موسم سرما کی چھٹیوں میں پہلے ہفتے بچے والد کے پاس رہں گے، عید الفطر چاند رات شب 8 بجے سے عید کے دوسرے دن رات 8 بجے تک بچے والد کے پاس رہیں گے، عید قربان پر والد عید کے دوسرے دن11 بجے بچوں کو ماں کے گھر سے لے گا اور تیسرے دن رات 10 بجے واپس چھوڑ آئے گا، غیرشیڈول چھٹیوں میں بچے صبح 10 بجے سے رات 8 بجے تک والد کے ساتھ رییں گے، والد کے گھر یا خاندان میں کوئی شادی بیاہ یا فنکشن ہو تو والدہ پر لازم ہوگا کہ وہ بچوں کو اس میں شریک ہونے دے، ماں اور باپ دونوں بچوں کو ایک دوسرے کے خلاف نہیں بھڑکا سکیں گے۔

فیصلہ ملک بھر کی فیملی عدالتوں کو بھیجا گیا ہے اور سپریم کورٹ کے گزٹ ایس سی ایم آر میں بھی شائع کر دیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی کے سیکریٹری شہزاد میر اور فیملی کیسوں کے سینیئر وکلا مسعود شاہ، ثمینہ بخاری اور دیگر نے فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے۔
Load Next Story