سندھ بارز میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں قرار داد منظور
سندھ بارز نے پنجاب بار کی قرارداد کی مذمت کردی
سندھ کی مختلف بار ایسوسی ایشنز نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی کے حق میں قرار داد منظور کردی۔
سندھ اور پنجاب کے وکلا آمنے سامنے آگئے۔ سندھ بارکونسل، ہائیکورٹ بار، کراچی اور ملیر بار نے پنجاب بار کی قرار داد کی مذمت کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی کے حق میں قرار داد منظور کردی۔
مشترکہ قرار داد کے متن کے مطابق اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ نادیدہ قوتیں عدلیہ کو دباؤ میں لانا چاہتی ہیں۔ پنجاب بار کٹھ پتلیوں کی بھی کٹھ پتلی کا کردار ادا کررہی ہے۔ سندھ کی تمام وکلا برادری کراچی بار کے اصولی موقف کے ساتھ کھڑی ہے۔
کراچی بار نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی انتہائی اچھی ساکھ کے مالک جج ہیں اور انہیں کوئٹہ کمیشن کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔
پنجاب بار کونسل نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر جسٹس قاضی فائز عیسی ٰکے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔ ان پر قانون کے اُصولوں کو نظر انداز کرنے اور افواج پاکستان اور ریاستی اداروں کی تضحیک کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فروری میں فیض آباد دھرنا کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں فوج اور آئی ایس آئی کو اپنی آئینی حدود میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
سندھ اور پنجاب کے وکلا آمنے سامنے آگئے۔ سندھ بارکونسل، ہائیکورٹ بار، کراچی اور ملیر بار نے پنجاب بار کی قرار داد کی مذمت کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی کے حق میں قرار داد منظور کردی۔
مشترکہ قرار داد کے متن کے مطابق اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ نادیدہ قوتیں عدلیہ کو دباؤ میں لانا چاہتی ہیں۔ پنجاب بار کٹھ پتلیوں کی بھی کٹھ پتلی کا کردار ادا کررہی ہے۔ سندھ کی تمام وکلا برادری کراچی بار کے اصولی موقف کے ساتھ کھڑی ہے۔
کراچی بار نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی انتہائی اچھی ساکھ کے مالک جج ہیں اور انہیں کوئٹہ کمیشن کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔
پنجاب بار کونسل نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر جسٹس قاضی فائز عیسی ٰکے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔ ان پر قانون کے اُصولوں کو نظر انداز کرنے اور افواج پاکستان اور ریاستی اداروں کی تضحیک کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فروری میں فیض آباد دھرنا کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں فوج اور آئی ایس آئی کو اپنی آئینی حدود میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔