اسلام آباد میں سیکیورٹی کی یہ صورتحال ہے تو پروے ملک کا کیا تحفظ ہوگا چیف جسٹس

قوم ٹی وی کے سامنے بیٹھ گئی اورملک کواربوںکانقصان ہوا،ریمارکس،عوام اس ڈرامے کے بجائے ترک ڈرامے دیکھ لیتے،جسٹس عظمت


Numainda Express August 20, 2013
مجسٹریٹ ذمے داری نبھانے میں ناکام،ڈی سی بھی کہیں نظرنہیں آیا، عدالت،جوڈیشل انکوائری کی درخواست پرنوٹس جاری فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کو یرغمال بنانے کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کے لیے دائر درخواست پر تمام فریقین اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آبادکونوٹس جاری کردیا ہے۔

عدالت نے آبزرویشن دی کہ اسلام آبادکیپیٹل ایریا میں بدستور مجسٹریسی نظام قائم ہے لیکن وقوعہ کے دوران مجسٹریٹ ذمے داری نبھاتے ہوئے نہیں پایا گیا،چیف جسٹس نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر تمام امورکا نگران ہوتا ہے لیکن اس ساری صورتحال میں وہ کہیں نظرنہیں آیا،چیف جسٹس نے تمام صورتحال میں میڈیا کے کردار پربھی تنقیدکی اورکہاکہ ٹیلی ویژن چینلوں نے20 کروڑآبادی کو 3 گھنٹے سے زائد ٹی وی اسکرینوں کے سامنے محصورکیے رکھا جس سے نظام زندگی مفلوج ہوکررہ گیا اورکام کرنے والی آبادی کو 3 گھنٹے سے ضرب دی جائے تو ملک کواس حساب سے اربوںکا مالی نقصان پہنچا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی ۔ درخواست گزار طارق اسدنے میڈیا پر شدید تنقیدکی اورکہا کہ میڈیا نے ایک مافیا کی شکل اختیارکرلی ہے جس کی وجہ سے جمعرات کو پورے ملک میں افراتفری تھی۔ عدالت نے ان الفاظ پراعتراض کیا اور درخواست گزارکو احتیاط برتنے کی ہدایت کی۔



جسٹس جواد نے کہا سب سے زیادہ یہ عدالت میڈیا کی آزادی کے حق میں ہے لیکن اظہار رائے میں ذمے داری ضروری ہے۔چیف جسٹس نے کہا درخواست میں حقیقت نظرآرہی ہے پوری قوم ایک واقعے کو دیکھنے کے لیے ٹی وی اسکرینوں کے سامنے بیٹھ گئی اس دوڑ میں تواب سرکاری ٹی وی بھی شامل ہوگیا ہے۔

پٹیشنرطارق اسد نے استدعا کی کہ اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ حکومت انکوائری کررہی ہے ۔ درخواست گزار نے کہا انھیں حکومت کی غیرجانبداری پر یقین نہیں، وزیر داخلہ نے اپنی ناکامی تسلیم کی ہے انھیں مستعفی ہونا چاہیے۔عدالت نے وفاقی حکومت،چیئرمین پیمرا، آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آبادکو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا اور سماعت 23 اگست تک ملتوی کردی۔آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا اگراسلام آباد میں سیکیورٹی کی یہ صورتحال ہے توپھر پورے ملک کا تحفظ اورسیکیورٹی کیسے ہوسکے گی۔سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ عوام یہ ڈرامہ دیکھنے کے بجائے ترکی کے ڈرامے دیکھ لیتے،ان ریمارکس پرکمرہ عدالت میں موجود ججوں سمیت تمام لو گ مسکرا دیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں