ننھی نشوہ آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک جنازے میں پورا علاقہ امڈ آیا
پوسٹ مارٹم مکمل، جنازہ و تدفین میں سیاسی، سماجی اور شوبز شخصیات سمیت سیکڑوں افراد شریک
غلط انجکشن سے جاں بحق کمسن نشوہ کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا بعدازاں نشوہ کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ پہلوان گوٹھ میں سپرد خاک کردیا گیا، جنازہ و تدفین میں مختلف اہم شخصیات سمیت سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
ایکسپریس کے مطابق ننھی نشوہ کی میت جناح اسپتال سے پوسٹ مارٹم کے بعد گھر پہنچی تو کہرام مچ گیا۔ اس موقع پر ہر آنکھ اشک بار تھی۔ نماز جنازہ گھر کے قریبی واقع مسجد میں بعد نماز عشا ادا کی گئی بعد ازاں اسے پہلوان گوٹھ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
جنازہ و تدفین کے موقع پر لوگوں کا سیلاب امڈ آیا اور سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی تھی جن میں عامر خان، سعید غنی، عاجز دھامرا، وقار مہدی، خرم شیر زمان، فاروق ستار، اظہار الحسن، فیصل سبزواری، اداکار یاسر نواز، فیصل قریشی اور سماجی رہنما جبران ناصر و دیگر شامل تھے۔
جن کا کام نہیں تھا انہوں نے انجکشن لگایا، تفتیشی افسر
اس موقع پر تفتیشی افسر محمد سلیم کا کہنا تھا کہ دوران علاج نشوہ کو سات تاریخ کو کے سی ایل کا انجکشن لگایا گیا جو کہ ڈرپ میں لگنا تھا لیکن اسپتال عملے نے اسے براہ راست لگادیا جس نے انجکشن لگایا وہ نرس نہیں بلکہ ایک مڈ وائف ہے جسے عام لفظ میں داعی کہتے ہیں اور اس کا نام ثوبیہ ہے اور وہ گرفتار ہے۔
یہ پڑھیں: کراچی میں غلط انجکشن سے متاثرہ ننھی نشوہ انتقال کرگئی
تفتیشی افسر نے بتایا کہ دوسرا گرفتار لڑکا معیز ہے جس کا کام بستر کی چادریں تبدیل کرنا ہے یہ دونوں اسپتال میں فیمیل اور میل نرس کا کام کر رہے تھے ان دونوں کے خلاف کارروائی ہورہی ہے، ثوبیہ نے دوران تفتیش بتایا تھا کہ میں نے دس سی سی کا انجکشن بھر کر مریض کو دیا اور کہا کہ یہ انجکشن ڈرپ میں لگائیں لیکن اس نے کینولا میں لگا دیا، اسپتال کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کے لیے ہم نے سیکریٹری ہیلتھ کو خط لکھ دیا ہے جبکہ سندھ ہیلتھ کمیشن خود اپنے طور پر تفتیش کر رہا ہے۔
حکومت سنجیدہ ہے تو ایکشن لے، اداکار یاسر نواز
اداکار یاسر نواز بھی نشوہ کے گھرپہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ہے کہ حکومت سندھ اور حکومت پاکستان کو توجہ دینی چاہیے کہ کون سے ہسپتال قانونی اور کون سے غیرقانونی ؟ اب پوسٹ مارٹم کے بعد ہی ایکشن لیا جائے گا یہی سب کچھ عام آدمی کے ساتھ ہوتا ہے تو وہ اللہ کی مرضی سمجھ کر خاموش ہوجاتا ہے، اگر حکومت اس کیس کے خلاف سنجیدہ ہو اور ایکشن لے تو انہیں انصاف اور حق مل سکتا ہے۔
نشوہ اور عصمت کے واقعات انتہائی افسوسناک ہیں، فیصل سبزواری
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ نشوہ کی ہلاکت کا واقعہ افسوس ناک ہے، والدین اسے علاج کے لیے لے کر گئے تھے لیکن بدقسمتی سے اس کی لاش گھر آئی یہ خاندان دو ہفتوں میں کس کرب سے گزرا ہوگا اور گزر رہا ہے، ہیلتھ کے شعبے اور ہیلتھ کمیشن کی بھی جواب دہی کی ضرورت ہے جب کہ عصمت کا واقعہ بھی سب کے سامنے ہے وہ اپنے علاج کے لیے اسپتال گئی اور اسے زہر کا انجکشن دے کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
ہیلتھ کیئر کمیشن اور محکمہ صحت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہے، فاروق ستار
فاروق ستار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور معصوم جان جاچکی گئی، نشوہ خالق حقیقی سے جا ملی ہے جو سراسر انسانی غفلت ہے یہ واقعہ سامنے آگیا ہے لیکن ایسے سیکٹروں واقعات ہوتے ہیں، جو لوگ ذمہ دار ہیں انہیں پکڑا جانا چاہیے ہم بھی اسپتالوں میں جائیں اور ذمہ داریوں کو پورا کریں ، ہیلتھ کیئر کمیشن اور محکمہ صحت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہا۔
نشوہ کا پوسٹ مارٹم مکمل، اعضا کیمیکل ایگزامن کیلیے لیبارٹری روانہ
دریں اثنا بچی نشوہ کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا۔ اہل خانہ بچی کا پوسٹ مارٹم نہیں کرارہے تھے تاہم پولیس سرجن ڈاکٹر قرار عباسی نے انہیں قائل کیا اور پوسٹ مارٹم کے لیے لاش جناح اسپتال منتقل کی۔
کمسن نشوہ کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال کے مردہ خانے میں پونے 2 گھنٹے جاری رہا جس میں نشوہ کے جسم کے مختلف اعضا کے نمونے حاصل کیے گئے جنھیں کیمیکل ایگزامن کے لیے ڈائو یونیورسٹی کی لیبارٹری بھیج دیا گیا۔ کیمیکل ایگزامن کی رپورٹ آئندہ چند روز میں موصول ہوگی جس کے بعد ہی وجہ موت کا حتمی تعین ہوسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نشوا ہار گئی اور ظلم جیت گیا، والد قیصر علی
پولیس سرجن ڈاکٹر قرار عباسی نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 3 رکنی میڈیکل بورڈ نے پروفیسر فرحت مرزا کی سربراہی میں پوسٹ مارٹم کیا جس میں مجھ سمیت ڈاکٹر سمعیہ طارق شامل ہیں۔
ڈاکٹر قرار عباسی نے بتایا کہ بے بی نشوہ کے دماغ اور جسم کے بعض حصوں کے نمونے لے کر ان کے کیمیائی تجزیئے کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی کی لیبارٹری میں بھیجے گئے ہیں جب کہ کیس کے تفتیشی افسر نے نشوہ کا تمام میڈیکل ریکارڈ بھی طلب کیا ہے کہ اسے دارالصحت اور لیاقت نیشنل میں کیا علاج و معالجہ فراہم کیا گیا۔
انھوں ںے مزید کہا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو چائلڈ اسپیشلسٹ کو بھی بطور ممبر میڈیکل بورڈ کا حصہ بنایا جاسکتا ہے، مکمل رپورٹ سے قبل دونوں اسپتالوں کی رپورٹس کا بھی جائزہ لیا جائے گا جس میں کچھ وقت درکار ہے۔
ایکسپریس کے مطابق ننھی نشوہ کی میت جناح اسپتال سے پوسٹ مارٹم کے بعد گھر پہنچی تو کہرام مچ گیا۔ اس موقع پر ہر آنکھ اشک بار تھی۔ نماز جنازہ گھر کے قریبی واقع مسجد میں بعد نماز عشا ادا کی گئی بعد ازاں اسے پہلوان گوٹھ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
جنازہ و تدفین کے موقع پر لوگوں کا سیلاب امڈ آیا اور سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی تھی جن میں عامر خان، سعید غنی، عاجز دھامرا، وقار مہدی، خرم شیر زمان، فاروق ستار، اظہار الحسن، فیصل سبزواری، اداکار یاسر نواز، فیصل قریشی اور سماجی رہنما جبران ناصر و دیگر شامل تھے۔
جن کا کام نہیں تھا انہوں نے انجکشن لگایا، تفتیشی افسر
اس موقع پر تفتیشی افسر محمد سلیم کا کہنا تھا کہ دوران علاج نشوہ کو سات تاریخ کو کے سی ایل کا انجکشن لگایا گیا جو کہ ڈرپ میں لگنا تھا لیکن اسپتال عملے نے اسے براہ راست لگادیا جس نے انجکشن لگایا وہ نرس نہیں بلکہ ایک مڈ وائف ہے جسے عام لفظ میں داعی کہتے ہیں اور اس کا نام ثوبیہ ہے اور وہ گرفتار ہے۔
یہ پڑھیں: کراچی میں غلط انجکشن سے متاثرہ ننھی نشوہ انتقال کرگئی
تفتیشی افسر نے بتایا کہ دوسرا گرفتار لڑکا معیز ہے جس کا کام بستر کی چادریں تبدیل کرنا ہے یہ دونوں اسپتال میں فیمیل اور میل نرس کا کام کر رہے تھے ان دونوں کے خلاف کارروائی ہورہی ہے، ثوبیہ نے دوران تفتیش بتایا تھا کہ میں نے دس سی سی کا انجکشن بھر کر مریض کو دیا اور کہا کہ یہ انجکشن ڈرپ میں لگائیں لیکن اس نے کینولا میں لگا دیا، اسپتال کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کے لیے ہم نے سیکریٹری ہیلتھ کو خط لکھ دیا ہے جبکہ سندھ ہیلتھ کمیشن خود اپنے طور پر تفتیش کر رہا ہے۔
حکومت سنجیدہ ہے تو ایکشن لے، اداکار یاسر نواز
اداکار یاسر نواز بھی نشوہ کے گھرپہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ہے کہ حکومت سندھ اور حکومت پاکستان کو توجہ دینی چاہیے کہ کون سے ہسپتال قانونی اور کون سے غیرقانونی ؟ اب پوسٹ مارٹم کے بعد ہی ایکشن لیا جائے گا یہی سب کچھ عام آدمی کے ساتھ ہوتا ہے تو وہ اللہ کی مرضی سمجھ کر خاموش ہوجاتا ہے، اگر حکومت اس کیس کے خلاف سنجیدہ ہو اور ایکشن لے تو انہیں انصاف اور حق مل سکتا ہے۔
نشوہ اور عصمت کے واقعات انتہائی افسوسناک ہیں، فیصل سبزواری
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ نشوہ کی ہلاکت کا واقعہ افسوس ناک ہے، والدین اسے علاج کے لیے لے کر گئے تھے لیکن بدقسمتی سے اس کی لاش گھر آئی یہ خاندان دو ہفتوں میں کس کرب سے گزرا ہوگا اور گزر رہا ہے، ہیلتھ کے شعبے اور ہیلتھ کمیشن کی بھی جواب دہی کی ضرورت ہے جب کہ عصمت کا واقعہ بھی سب کے سامنے ہے وہ اپنے علاج کے لیے اسپتال گئی اور اسے زہر کا انجکشن دے کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
ہیلتھ کیئر کمیشن اور محکمہ صحت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہے، فاروق ستار
فاروق ستار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور معصوم جان جاچکی گئی، نشوہ خالق حقیقی سے جا ملی ہے جو سراسر انسانی غفلت ہے یہ واقعہ سامنے آگیا ہے لیکن ایسے سیکٹروں واقعات ہوتے ہیں، جو لوگ ذمہ دار ہیں انہیں پکڑا جانا چاہیے ہم بھی اسپتالوں میں جائیں اور ذمہ داریوں کو پورا کریں ، ہیلتھ کیئر کمیشن اور محکمہ صحت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہا۔
نشوہ کا پوسٹ مارٹم مکمل، اعضا کیمیکل ایگزامن کیلیے لیبارٹری روانہ
دریں اثنا بچی نشوہ کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا۔ اہل خانہ بچی کا پوسٹ مارٹم نہیں کرارہے تھے تاہم پولیس سرجن ڈاکٹر قرار عباسی نے انہیں قائل کیا اور پوسٹ مارٹم کے لیے لاش جناح اسپتال منتقل کی۔
کمسن نشوہ کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال کے مردہ خانے میں پونے 2 گھنٹے جاری رہا جس میں نشوہ کے جسم کے مختلف اعضا کے نمونے حاصل کیے گئے جنھیں کیمیکل ایگزامن کے لیے ڈائو یونیورسٹی کی لیبارٹری بھیج دیا گیا۔ کیمیکل ایگزامن کی رپورٹ آئندہ چند روز میں موصول ہوگی جس کے بعد ہی وجہ موت کا حتمی تعین ہوسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نشوا ہار گئی اور ظلم جیت گیا، والد قیصر علی
پولیس سرجن ڈاکٹر قرار عباسی نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 3 رکنی میڈیکل بورڈ نے پروفیسر فرحت مرزا کی سربراہی میں پوسٹ مارٹم کیا جس میں مجھ سمیت ڈاکٹر سمعیہ طارق شامل ہیں۔
ڈاکٹر قرار عباسی نے بتایا کہ بے بی نشوہ کے دماغ اور جسم کے بعض حصوں کے نمونے لے کر ان کے کیمیائی تجزیئے کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی کی لیبارٹری میں بھیجے گئے ہیں جب کہ کیس کے تفتیشی افسر نے نشوہ کا تمام میڈیکل ریکارڈ بھی طلب کیا ہے کہ اسے دارالصحت اور لیاقت نیشنل میں کیا علاج و معالجہ فراہم کیا گیا۔
انھوں ںے مزید کہا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو چائلڈ اسپیشلسٹ کو بھی بطور ممبر میڈیکل بورڈ کا حصہ بنایا جاسکتا ہے، مکمل رپورٹ سے قبل دونوں اسپتالوں کی رپورٹس کا بھی جائزہ لیا جائے گا جس میں کچھ وقت درکار ہے۔