امام کعبہ کا یادگار دورہ پاکستان
انھوں نے کہا کہ اسلام مکمل اور خیر و اخلاق کا دین ہے۔
میں تیرا نام نہ لوں پھر بھی لوگ پہچانیں
کہ آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے
منفرد لب و لہجے کے شاعر احمد فراز کا یہ سدا بہار شعر امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ عواد الجہنی پر حرف بہ حرف صادق آتا ہے۔ بلاشبہ آپ کی ذات باصفات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ آپ 13 جنوری 1976 کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے بچپن ہی میں قرآن کریم مکمل طور پر حفظ کرلیا تھا۔ آپ نے 16 سال کی چھوٹی سی عمر میں دو مرتبہ بین الاقوامی مقابلہ حسن قرأت میں اول پوزیشن حاصل کی۔ آپ نے مدینہ منورہ کی عالمی جامعہ سے اعلیٰ تعلیم اور کلیۃ القرآن سے تدریسی سند اعلیٰ اعزاز کے ساتھ حاصل کی۔ 21 سال کی نوجوانی کی عمر میں آپ کو نبی اکرمؐ کے مصلیٰ مبارک پر تراویح کی امامت کا شرف حاصل ہوا۔
اس سے قبل آپ نے دو سال تک مسجد قبلتین میں امامت کی سعادت حاصل کی اور اس کے بعد مسلسل چار سال تک مسجد قبا میں امامت کے فرائض سرانجام دیے۔ 2005 میں آپ نے مسجدالحرام بیت اللہ شریف، مکہ مکرمہ میں تراویح کی نماز کی امامت فرمائی اور پھر وہیں آپ کو مستقل امام مقرر کردیا گیا۔ آپ کو جید قراء سے شرف تلمذ حاصل کرنے کا اعزاز بھی میسر ہے۔ امامت کے ساتھ ساتھ آپ درس و تدریس سے بھی گہرا شغف رکھتے ہیں۔ مدینہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپ مدینہ منورہ میں اساتذہ فیکلٹی میں معلم کے فرائض انجام دیتے رہے اور اب مکہ مکرمہ کی ام القریٰ یونیورسٹی میں بحیثیت پروفیسر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
امام کعبہ کا حالیہ دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل یادگار دورہ تھا۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ حرمین شریفین کے اماموں میں سے کوئی نہ کوئی لائق صد احترام امام وقفے وقفے سے وطن عزیز تشریف لاتے رہتے ہیں اور ہمارے قلب و روح کی تسکین کا سامان فراہم کرتے رہتے ہیں۔ امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ عواد اور ملک کی دینی جماعتوں کے قائدین کے اعزاز میں پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر عزت مآب نواف سعید المالکی نے اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک شاندار تقریب کے انعقاد کا اہتمام کیا۔ سفیر محترم نے ملک کی تمام مذہبی جماعتوں کو اس تقریب میں مدعو کرکے یہ پیغام دیا کہ جس طرح کعبہ شریف تمام مسلمانوں کا ہے اسی طرح امام کعبہ بھی سب کے لیے یکساں عزیز اور محترم ہیں۔
پاکستان میں تعینات سعودی سفیر کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ وہ پاکستانیوں سے بڑھ کر پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔ امام کعبہ نے اپنے خطاب سے پہلے اس بابرکت محفل میں اپنی منفرد پرسوز آواز میں سورہ آل عمران میں سے ایک رکوع سے زائد آیات کی تلاوت کی تو حاضرین محفل پر وجد کی ایسی کیفیت طاری ہوگئی جسے الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ اس موقع پر امام کعبہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ باری تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔ آپ نے فرمایا کہ دین کی راہ میں جو مشکلات پیش آئیں ان پر صبر کرنا اور اللہ رب العزت کی جانب سے جو وعدے کیے گئے ہیں ان پر یقین رکھنا ہم سب پر لازم ہے۔
پاکستان علما کونسل کے زیر اہتمام ''چوتھی پیغام اسلام کانفرنس'' سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے اور اسے شکست دی ہے بلکہ اسلام اور دہشت گردی کی غلط تشریح کو بھی غلط ثابت کیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اسلام کا پیغام ہمدردی اور مساوات ہے۔ انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین دونوں ایک دن آزاد ہوکر رہیں گے کیونکہ کسی بھی کمیونٹی یا مذہب کی آواز کو طاقت کے ذریعے دبایا نہیں جاسکتا۔ صدر علوی نے کہا کہ اگر پاکستان اور سعودی عرب متحد ہوجائیں تو دنیا کی کوئی بھی طاقت مسلمانوں کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ عواد نے اس موقع پر کہا کہ دین اسلام کے خلاف سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتیں۔
انھوں نے کہا کہ اسلام مکمل اور خیر و اخلاق کا دین ہے۔ یہ اس پیارے نبیؐ کا دین ہے جو اخلاق کے اعلیٰ ترین منصب پر فائز تھے۔ امام کعبہ نے کہا کہ میں سعودی عرب سے آپ کے پاس نیک خواہشات لے کر حاضر ہوا ہوں۔ سعودی سفیر نواف المالکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں مملکت سعودی عرب کی طرف سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے حالیہ بم دھماکے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور یہ اعلان کرتا ہوں کہ مملکت سعودی عرب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری امت مسلمہ کو اسلامی یکجہتی اور صف بندی کے مفہوم کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ فتنوں اور خطروں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں علمائے کرام کے کاندھوں پر ایک بڑی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔
اس بابرکت تقریب سے سیکریٹری مذہبی امور سعودی عرب ڈاکٹر عبداللہ العامل کے علاوہ پاکستان کے معروف علمائے کرام اور دیگر اہم شخصیات نے بھی خطاب کیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی صرف حکومتوں تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے عوام بھی سعودی عرب کو امت مسلمہ کا رہنما سمجھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو اس وقت جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ فکری یکسوئی اور یکجہتی ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حرمین شریفین کے تحفظ پر پاکستان کا ہر مسلک اور مکتبہ فکر متفق ہے۔ ہم سعودی عرب کے تحفظ کو اپنے ایمان کا حصہ قرار دیتے ہیں۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ سعودی عرب کے دفاع اور سربلندی کے لیے ملک کی تمام دینی جماعتیں متحد ہیں۔ علامہ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی طرف سے یہ تاثر دیا گیا ہے کہ سعودی عرب صرف ایک مسلک والوں کا ملک ہے جب کہ حقیقت میں اس وقت سعودی عرب پوری دنیا میں مسلمانوں کا ترجمان ہے۔
کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں بجا طور پر کہا گیا ہے کہ اسلام کا دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ وارانہ تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلام بے گناہ انسانیت کے قتل اور تشدد کے رویوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسلاموفوبیا کے نام پر مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد قابل افسوس ہے۔
امام کعبہ نے صدر مملکت عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے الگ الگ ملاقات کی اور کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی طاقت ہے اور دونوں ملکوں کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں گویا:
دو دل دھڑک رہے ہیں پر آواز ایک ہے
نغمے جدا جدا ہیں مگر ساز ایک ہے
امام کعبہ نے وزیر اعظم عمران خان سے وزیر اعظم آفس میں ملاقات کی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی سلامتی ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات کے دوران امام کعبہ نے کہا کہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے پاکستان کا کردار قابل فخر ہے۔ آرمی چیف اور امام کعبہ نے پاک سعودی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں امام کعبہ نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی جس کے دوران چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ بعدازاں امام کعبہ نے اسپیکر ہاؤس میں نماز ظہر کی امامت کی اور پاکستان میں امن و ترقی کے لیے خصوصی دعا کروائی۔ اسپیکر نے امام کعبہ کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا۔