صوبوں کے اختلافات بجلی بحران کی وجہ ہیں عالمی بینک

ورلڈ بینک نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کیلیے علیحدہ نرخوں اور سبسڈی کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔


Online August 20, 2013
ورلڈ بینک نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کیلیے علیحدہ نرخوں اور سبسڈی کم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ فوٹو: فائل

ورلڈ بینک نے گیس اسکیموں اور قدرتی گیس کو بجلی کی پیداوار کی بجائے دیگر شعبوں کو منتقلی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ورلڈ بینک نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کیلیے علیحدہ نرخوں اور سبسڈی کم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ حکومت پاکستان کو بھیجے گئے ایک پالیسی نوٹ میں ورلڈ بینک کے ماہر اقتصادیات راشد عزیز نے کہا کہ2008 اور 2011کے درمیان بجلی کا شارٹ فال 4ہزار میگاواٹ سے بڑھ کر7ہزار میگاواٹ ہوگیا جس کی وجہ سے پیداواری سرگرمیوں میں شدید گراوٹ دیکھی گئی اور ملکی پیداوار میں2فیصد کمی ہوئی ہے۔



ایک محتاط اندازے کے مطابق حکومت نے جون میں جس انرجی پالیسی کا اعلان کیا تھا اس کی بنیاد ورلڈ بینک کے پالیسی نوٹ پر تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بجلی کی پیداوار کیلیے سستے ترین ذرائع پانی اور کوئلے سے استفادہ نہ کرنے کی بنا پر ملک میں بجلی کا موجودہ بحران پیدا ہوا ہے جوکہ خود ساختہ بحران ہے اور اس بحران کی بنیادی وجہ صوبوں کے درمیان پانی کے وسائل اور کان کنی کے حقوق پر پائے جانے والے اختلافات ہیں۔

دوسری جانب قدرتی گیس کے نیٹ ورک کو توسیع دینے سے بھی توانائی کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا۔ عالمی بینک نے پانی و بجلی اور پٹرولیم کی وزارتوں کو ختم کرنے وزارت توانائی بنانے اور اوگرا اور نیپرا ریگولیٹری باڈیزکو یکجاکرکے انرجی سیکٹر ریگولیٹر بنانے کی سفارش کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں