امریکا کا 50 ارب ڈالر کے جنگی سامان کی فروخت پر غور
2014تک افغانستان سے 35ہزار فوجی گاڑیاں اور95ہزار کنٹینرزامریکا واپس لائے جائینگے
امریکا 50 ارب ڈالر سے زائد کے افغانستان میں استعمال شدہ جنگی سازوسامان کی فروخت پر غور کررہا ہے۔
جنگی سازوسامان کی تاریخ کی یہ سب سے بڑی فروخت ہوگی۔ پیر کوامریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان جنگ کے 12 سال بعد امریکی حکام انخلا سے قبل فوجی سازوسامان کو طالبان کے ہاتھوں سے بچانے کے لیے اسے فروخت یا وطن واپس لانا چاہتے ہیں۔اس سازوسامان میں جنگی گاڑیاں، ڈائنگ روم، جم، کپڑے اور دیگر اشیا شامل ہیں۔ دسمبر2014تک 35ہزار ملٹری گاڑیاں اور95ہزار کنٹینرزامریکا واپس لائے جائیں گے۔
اس سامان کو امریکا تک لانے میں 6ارب ڈالر تک کی لاگت آئے گی۔ یہ تاریخ کی سب سے بڑی فوجی سازوسامان کی ترسیل ہوگی۔سامان واپس لے جانے میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ افغانستان کی کوئی پورٹ نہیںلہٰذا سامان کے واپسی کے لیے فضائی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے یا پھر پاکستان اور افغانستان کو کسٹم فیس ادا کرکے نکالا جائے۔
جنگی سازوسامان کی تاریخ کی یہ سب سے بڑی فروخت ہوگی۔ پیر کوامریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان جنگ کے 12 سال بعد امریکی حکام انخلا سے قبل فوجی سازوسامان کو طالبان کے ہاتھوں سے بچانے کے لیے اسے فروخت یا وطن واپس لانا چاہتے ہیں۔اس سازوسامان میں جنگی گاڑیاں، ڈائنگ روم، جم، کپڑے اور دیگر اشیا شامل ہیں۔ دسمبر2014تک 35ہزار ملٹری گاڑیاں اور95ہزار کنٹینرزامریکا واپس لائے جائیں گے۔
اس سامان کو امریکا تک لانے میں 6ارب ڈالر تک کی لاگت آئے گی۔ یہ تاریخ کی سب سے بڑی فوجی سازوسامان کی ترسیل ہوگی۔سامان واپس لے جانے میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ افغانستان کی کوئی پورٹ نہیںلہٰذا سامان کے واپسی کے لیے فضائی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے یا پھر پاکستان اور افغانستان کو کسٹم فیس ادا کرکے نکالا جائے۔