کراچی کے سرکاری اسپتال میں زیادتی کے بعد قتل لڑکی کے لواحقین کا احتجاج
ابراہیم حیدری کے مکینوں، کراچی فِشر فوک اور سماجی تنظٰیموں نے عصمت کے قاتلوں کو عبرتناک سزا پر زور دیا ہے۔
کراچی کے ایک سرکاری ہسپتال میں مبینہ طور پر عصمت دری کے بعد انجیکشن کے ذریعے قتل کی جانے والی 26 سالہ لڑکی کے لیے ابراہیم حیدری، ریڑھی گوٹھ اور ملحقہ علاقوں میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی جبکہ سول سوسائٹی سمیت مقامی افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ابراہیم حیدری کی 26 سالہ عصمت خانیجو گزشتہ ہفتے دانت کے درد کی شکایت لے کر کورنگی میں واقع سندھ گورنمنٹ ہسپتال گئی جہاں اسے مشکوک انجیکشن لگایا گیا اور وہ جاں بحق ہوگئی ۔ اس سے قبل عصمت کی آبروریزی بھی کی گئی تھی جس میں ہسپتال انتظامیہ کے افراد ملوث تھے۔
عصمت کے اہلِ خانہ نے حکومت سے اس ضمن میں فوری انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے اس قبیح جرم میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
احتجاج کے دوران ٹریفک کم رہا جبکہ دکانیں اور بازار بند رہے۔ اس موقع پر کراچی فِشر فوک کے سربراہ محمد علی شاہ نے کہا کہ حکومت اس واقعے کی تحقیقات کرکے ملوث افراد کو عبرتناک اور مثالی سزا دے۔ لوگوں نے بتایا کہ عصمت ایک باہمت لڑکی تھی جو والدین کی کفالت بھی کررہی تھی۔
مظاہرے میں شریک ایک اور سماجی کارکن قرات مرزا نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا، ' آپ اندازہ نہیں لگاسکتے کہ اس کے اہلِ خانہ کو کس صورتحال کا سامنا ہے۔ لڑکی صرف دانت کی تکلیف کی وجہ سے ہسپتال گئی تھی جبکہ واپس اس کی لاش آئی۔'
قرات مرزا نے کہا کہ عصمت کو نشہ آور دوا پلائی گئی اور اس کی آبروریزی کی گئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ظاہر ہے کہ یہ طبی غلطی کا کیس نہیں ہے بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے جبکہ پوسٹ مارٹم میں ریپ کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈاکٹر ایاز کا طبی معائنہ، ڈی این اے کا نمونہ لیبارٹری روانہ
دریں اثنا منگل کی شب مقدمے میں نامزد ڈاکٹر ایاز کا جناح اسپتال میں طبی معائنہ کرایا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ایاز کا ڈی این اے حاصل کرنے کی غرض سے ان کے خون کے نمونے لیے گئے جنھیں کیمیکل تجزیے کے لیے لیبارٹری روانہ کردیا گیا ہے، بلڈ رپورٹس چند روز بعد موصول ہوں گی جس کے بعد کیس کی تحقیقات مزید آگے بڑھ سکے گی ، واضح رہے کہ ڈاکٹر ایاز ضمانت پر ہیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ابراہیم حیدری کی 26 سالہ عصمت خانیجو گزشتہ ہفتے دانت کے درد کی شکایت لے کر کورنگی میں واقع سندھ گورنمنٹ ہسپتال گئی جہاں اسے مشکوک انجیکشن لگایا گیا اور وہ جاں بحق ہوگئی ۔ اس سے قبل عصمت کی آبروریزی بھی کی گئی تھی جس میں ہسپتال انتظامیہ کے افراد ملوث تھے۔
عصمت کے اہلِ خانہ نے حکومت سے اس ضمن میں فوری انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے اس قبیح جرم میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
احتجاج کے دوران ٹریفک کم رہا جبکہ دکانیں اور بازار بند رہے۔ اس موقع پر کراچی فِشر فوک کے سربراہ محمد علی شاہ نے کہا کہ حکومت اس واقعے کی تحقیقات کرکے ملوث افراد کو عبرتناک اور مثالی سزا دے۔ لوگوں نے بتایا کہ عصمت ایک باہمت لڑکی تھی جو والدین کی کفالت بھی کررہی تھی۔
مظاہرے میں شریک ایک اور سماجی کارکن قرات مرزا نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا، ' آپ اندازہ نہیں لگاسکتے کہ اس کے اہلِ خانہ کو کس صورتحال کا سامنا ہے۔ لڑکی صرف دانت کی تکلیف کی وجہ سے ہسپتال گئی تھی جبکہ واپس اس کی لاش آئی۔'
قرات مرزا نے کہا کہ عصمت کو نشہ آور دوا پلائی گئی اور اس کی آبروریزی کی گئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ظاہر ہے کہ یہ طبی غلطی کا کیس نہیں ہے بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے جبکہ پوسٹ مارٹم میں ریپ کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈاکٹر ایاز کا طبی معائنہ، ڈی این اے کا نمونہ لیبارٹری روانہ
دریں اثنا منگل کی شب مقدمے میں نامزد ڈاکٹر ایاز کا جناح اسپتال میں طبی معائنہ کرایا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ایاز کا ڈی این اے حاصل کرنے کی غرض سے ان کے خون کے نمونے لیے گئے جنھیں کیمیکل تجزیے کے لیے لیبارٹری روانہ کردیا گیا ہے، بلڈ رپورٹس چند روز بعد موصول ہوں گی جس کے بعد کیس کی تحقیقات مزید آگے بڑھ سکے گی ، واضح رہے کہ ڈاکٹر ایاز ضمانت پر ہیں۔