کیا کرپشن اور نا اہلی برابر نہیں
بعض وزرا کی نا اہلی نے سوال پیدا کر دیے ہیں۔ ملک کا آئین و قانون نا اہلی کے حوالے سے خاموش ہے۔
اس وقت پاکستان ایک عجیب دور سے گزر رہا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوتی جا رہی ہے کہ حکومت نا اہل ہے۔ لیکن کچھ دوست ایک عجیب منطق پیش کر رہے ہیں کہ اگر یہ حکومت نااہل ہے تو کوئی بات نہیں کم از کم کرپٹ تو نہیں ہے۔ آپ جب بھی تحریک انصاف کے لوگوں سے ان کی حکومت کی ناقص ڈیلیوری کی بات کریں تو وہ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ ہم نا اہل ہیں لیکن کرپٹ نہیں ہیں۔
اب اس تناظر میں یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ کیا نا اہلی اور کرپشن برابر نہیں ہیں؟ سوال یہ بھی ہے کہ کیا نا اہلی سے ملک کو پہنچایا جانا والا نقصان کرپشن سے پہنچائے جانے والے نقصان کے برابر ہے کہ نہیں؟اگر کرپشن ایک جرم ہے تو کیا نا اہلی جرم نہیں ہے؟کیا نا اہلی سے ملک کو پہنچائے جانے والے نقصان پر عام معافی ہے؟
تحریک انصاف کے دوست کہتے ہیں کہ سردیوں میں ملک میں گیس کا شدید بحران کرپشن نہیں بلکہ نااہلی کی وجہ سے آیا تھا۔ اسی وجہ سے سردیوں میں گیس کی طلب اور رسد کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا۔یوں ملک میں گیس کا شدید بحران پیدا ہو گیا تھا۔ اس بحران کے بعد جب ملک میں بہت شور مچ گیا تو ذمے داری لینے کے بجائے ایم ڈی قربان کر دیے گئے تھے۔ میرے تحریک انصاف کے دوست کہتے ہیں کہ ملک میں زیادہ گیس کے بل کرپشن نہیں بلکہ نا اہلی کی وجہ سے آئے تھے۔
ان کی دلیل ہے کہ لوگوں کو لاکھوں روپے کے گیس بل کسی کرپشن نہیں بلکہ نا اہلی کی وجہ سے چلے گئے تھے۔ ان کا موقف ہے کہ یہ بات بھی درست ہے کہ وزیر اعظم نے ان بلوں کی واپسی کا اعلان کیا تھا ۔ اور اگر اس اعلان کے بعد بھی یہ بل واپس نہیں ہو سکے تو اس کی وجہ کرپشن نہیں نا اہلی ہے۔ گیس سے چلنے والے بجلی کے پلانٹ مہنگے فرنس آئل پر چلائے گئے۔ اس کی وجہ بھی کوئی نااہلی ہے۔ حالانکہ اگر گزشتہ حکومت میں گیس سے چلنے والے پلانٹ فرنس آئل پر چلائے جاتے تو اسے کرپشن کہا جاتا۔ اس کو فرنس آئل مافیا کی ملی بھگت کہا جاتا ۔ نیب کو تحقیقات کے لیے شور مچایا جاتا۔
قومی خزانہ کو نقصان پہنچانے پر طوفان آجاتا۔کرپشن کا ایک شور مچ جاتا۔ لیکن یہ تحریک انصاف کی حکومت ہے اس میں کرپشن تو ہو ہی نہیں سکتی۔ صرف نااہلی ہوسکتی ہے ۔ قانون میں نا اہلی کی کوئی سزا نہیں ہے۔ یہ کوئی جرم نہیں ہے۔ آپ کرپشن سے ایک روپے کی چوری کریں تو آپ کو پھانسی لگا دینی چاہیے لیکن اگر آپ نا اہلی سے ملک اور قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا دیں تو یہ کوئی جرم نہیں۔
آپ وزارت خزانہ کو ہی دیکھ لیں۔ بیچارے وزیر خزانہ اسد عمر نے ملک کی معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن وہ بھی صرف نا اہل ہیں۔ انھوں نے روپے کے قدر میں کمی کی، ڈالر کی قدر میں چالیس فیصد اضافہ ہو گیا تو یہ محض نا اہلی ہے۔ ملک کے وزیر اعظم کو روپے کی قدر میں کمی کا پتہ ٹی وی کی خبر سے چلتا ہے ، یہ کیا ہے ؟۔ پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج پچاس ہزار پوائنٹس سے گر کر چھتیس ہزار پر آجاتی ہے۔ روزانہ گرتی رہی۔ لوگوں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔ لیکن اس کی وجہ صرف نا اہلی تھی۔ پاکستان نے ان آٹھ ماہ میں جو مزید قرضے لیے ہیں اس کی وجہ ماضی کی حکومت ہے۔
برآمدات میں کمی ، آئی ایم ایف سے مذاکرات میں نا کامی سے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، رئیل اسٹیٹ سمیت تمام شعبے ڈوب گئے لیکن اس کی وجہ بھی نا اہلی تھی۔ ماضی کی حکومتوں کے دور میں پاکستان میں کاروبار کا عروج کرپشن کی وجہ سے تھا۔ لوگوں کو روزگار کرپشن کی وجہ سے مل رہے تھے۔ کاروبار کی ریل پیل کرپشن کی وجہ سے تھی۔ ترقی کی شرح پانچ فیصد سے زیادہ کرپشن کی وجہ سے تھی۔ اب یہ شرح کم ہو کر تین فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے جس کی و جہ کرپشن نہیں نا اہلی ہے لیکن کیا کیا جائے کرپشن جرم ہے لیکن نا اہلی کوئی جرم نہیں ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ آٹھ ماہ میں بھی یہ حکومت ملک میں بجلی چوری روکنے میں کوئی کامیابی نہیں حاصل کر سکی ہے بلکہ بجلی چوری میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔ اس حکومت نے عوام کو بجلی کے بلوں پر ملنے والا ریلیف ختم کر دیا ہے لیکن یہ کوئی کرپشن نہیں ہوئی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے گیس کی چوری نہ روک کر ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ لیکن آج کیا ہوا، سب خاموش ہیں۔
تحریک انصاف کی حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ادویہ کی قیمتوں میں تین سو فیصد تک اضافہ کر دیا ہے۔ اس کی وجہ بھی کرپشن نہیں نا اہلی ہے جب کہ ماضی میں دوا ساز کمپنیوں سے رشوت لے کر ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا تھا۔ لیکن آج پہلی دفعہ نا اہلی کہ وجہ سے کیا گیا ہے۔ اگر ماضی کی حکومت میں وزیر صحت کو ان قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے نکالا جاتا تو نیب کا ریفرنس بنانے کا مطالبہ شروع ہوجاتا۔ ملک کے حکمران کٹہرے میں کھڑے ہو جاتے۔
تحریک انصاف کا سوشل میڈیا اس کرپشن کے خلاف طوفان بر پا کر دیتا۔ وزیر اعظم نے وزرا کو ہٹانے کے حوالے سے یہ اعلان تو کر دیا ہے کہ جو بھی ڈلیور نہیں کرے گا، اسے ہٹا دیا جائے گا۔ لیکن وزیر اعظم یہ نہیں بتا رہے کہ نااہلی کی کوئی سزا بھی موجود ہے یا نہیں۔ بس وزارت واپس لے لینا ہی کافی ہے۔ سوال یہ ہے کہ پھر ماضی کے حکمران مقدمات کیوں بھگت رہے ہیں۔
بعض وزرا کی نا اہلی نے سوال پیدا کر دیے ہیں۔ ملک کا آئین و قانون نا اہلی کے حوالے سے خاموش ہے۔ ایک روپے کی کرپشن کا الزام بھی لگ جائے تو اقتدار سے علیحدہ ہونے کا مطالبہ آجاتا ہے لیکن نا اہلی پر خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے۔ نا اہلی پر اقتدار سے علیحدگی کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔نیب کرپشن پر تو پکڑ سکتا ہے لیکن نا اہلی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ لوگ حیران ہیں کہ اس قدر نااہلی پر اس قدر برداشت کیوں۔ کیوں نا اہلی کو کرپشن کے برابر جرم نہیں سمجھا جا رہا۔ کیا نا اہلی سے ملک کو پہنچنے والا نقصان نقصان نہیں ہے۔ کیا نااہلی سے بڑھنے والے قرضے قرضے قرضے نہیں ہیں۔ کیا نااہلی کی وجہ عوام پر کیا جانا والا ظلم ظلم نہیں۔ کیوں کرپشن تو جرم ہے لیکن نا اہلی کوئی جرم نہیں ہے۔
اب اس تناظر میں یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ کیا نا اہلی اور کرپشن برابر نہیں ہیں؟ سوال یہ بھی ہے کہ کیا نا اہلی سے ملک کو پہنچایا جانا والا نقصان کرپشن سے پہنچائے جانے والے نقصان کے برابر ہے کہ نہیں؟اگر کرپشن ایک جرم ہے تو کیا نا اہلی جرم نہیں ہے؟کیا نا اہلی سے ملک کو پہنچائے جانے والے نقصان پر عام معافی ہے؟
تحریک انصاف کے دوست کہتے ہیں کہ سردیوں میں ملک میں گیس کا شدید بحران کرپشن نہیں بلکہ نااہلی کی وجہ سے آیا تھا۔ اسی وجہ سے سردیوں میں گیس کی طلب اور رسد کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا۔یوں ملک میں گیس کا شدید بحران پیدا ہو گیا تھا۔ اس بحران کے بعد جب ملک میں بہت شور مچ گیا تو ذمے داری لینے کے بجائے ایم ڈی قربان کر دیے گئے تھے۔ میرے تحریک انصاف کے دوست کہتے ہیں کہ ملک میں زیادہ گیس کے بل کرپشن نہیں بلکہ نا اہلی کی وجہ سے آئے تھے۔
ان کی دلیل ہے کہ لوگوں کو لاکھوں روپے کے گیس بل کسی کرپشن نہیں بلکہ نا اہلی کی وجہ سے چلے گئے تھے۔ ان کا موقف ہے کہ یہ بات بھی درست ہے کہ وزیر اعظم نے ان بلوں کی واپسی کا اعلان کیا تھا ۔ اور اگر اس اعلان کے بعد بھی یہ بل واپس نہیں ہو سکے تو اس کی وجہ کرپشن نہیں نا اہلی ہے۔ گیس سے چلنے والے بجلی کے پلانٹ مہنگے فرنس آئل پر چلائے گئے۔ اس کی وجہ بھی کوئی نااہلی ہے۔ حالانکہ اگر گزشتہ حکومت میں گیس سے چلنے والے پلانٹ فرنس آئل پر چلائے جاتے تو اسے کرپشن کہا جاتا۔ اس کو فرنس آئل مافیا کی ملی بھگت کہا جاتا ۔ نیب کو تحقیقات کے لیے شور مچایا جاتا۔
قومی خزانہ کو نقصان پہنچانے پر طوفان آجاتا۔کرپشن کا ایک شور مچ جاتا۔ لیکن یہ تحریک انصاف کی حکومت ہے اس میں کرپشن تو ہو ہی نہیں سکتی۔ صرف نااہلی ہوسکتی ہے ۔ قانون میں نا اہلی کی کوئی سزا نہیں ہے۔ یہ کوئی جرم نہیں ہے۔ آپ کرپشن سے ایک روپے کی چوری کریں تو آپ کو پھانسی لگا دینی چاہیے لیکن اگر آپ نا اہلی سے ملک اور قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا دیں تو یہ کوئی جرم نہیں۔
آپ وزارت خزانہ کو ہی دیکھ لیں۔ بیچارے وزیر خزانہ اسد عمر نے ملک کی معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن وہ بھی صرف نا اہل ہیں۔ انھوں نے روپے کے قدر میں کمی کی، ڈالر کی قدر میں چالیس فیصد اضافہ ہو گیا تو یہ محض نا اہلی ہے۔ ملک کے وزیر اعظم کو روپے کی قدر میں کمی کا پتہ ٹی وی کی خبر سے چلتا ہے ، یہ کیا ہے ؟۔ پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج پچاس ہزار پوائنٹس سے گر کر چھتیس ہزار پر آجاتی ہے۔ روزانہ گرتی رہی۔ لوگوں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔ لیکن اس کی وجہ صرف نا اہلی تھی۔ پاکستان نے ان آٹھ ماہ میں جو مزید قرضے لیے ہیں اس کی وجہ ماضی کی حکومت ہے۔
برآمدات میں کمی ، آئی ایم ایف سے مذاکرات میں نا کامی سے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، رئیل اسٹیٹ سمیت تمام شعبے ڈوب گئے لیکن اس کی وجہ بھی نا اہلی تھی۔ ماضی کی حکومتوں کے دور میں پاکستان میں کاروبار کا عروج کرپشن کی وجہ سے تھا۔ لوگوں کو روزگار کرپشن کی وجہ سے مل رہے تھے۔ کاروبار کی ریل پیل کرپشن کی وجہ سے تھی۔ ترقی کی شرح پانچ فیصد سے زیادہ کرپشن کی وجہ سے تھی۔ اب یہ شرح کم ہو کر تین فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے جس کی و جہ کرپشن نہیں نا اہلی ہے لیکن کیا کیا جائے کرپشن جرم ہے لیکن نا اہلی کوئی جرم نہیں ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ آٹھ ماہ میں بھی یہ حکومت ملک میں بجلی چوری روکنے میں کوئی کامیابی نہیں حاصل کر سکی ہے بلکہ بجلی چوری میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔ اس حکومت نے عوام کو بجلی کے بلوں پر ملنے والا ریلیف ختم کر دیا ہے لیکن یہ کوئی کرپشن نہیں ہوئی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے گیس کی چوری نہ روک کر ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ لیکن آج کیا ہوا، سب خاموش ہیں۔
تحریک انصاف کی حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ادویہ کی قیمتوں میں تین سو فیصد تک اضافہ کر دیا ہے۔ اس کی وجہ بھی کرپشن نہیں نا اہلی ہے جب کہ ماضی میں دوا ساز کمپنیوں سے رشوت لے کر ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا تھا۔ لیکن آج پہلی دفعہ نا اہلی کہ وجہ سے کیا گیا ہے۔ اگر ماضی کی حکومت میں وزیر صحت کو ان قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے نکالا جاتا تو نیب کا ریفرنس بنانے کا مطالبہ شروع ہوجاتا۔ ملک کے حکمران کٹہرے میں کھڑے ہو جاتے۔
تحریک انصاف کا سوشل میڈیا اس کرپشن کے خلاف طوفان بر پا کر دیتا۔ وزیر اعظم نے وزرا کو ہٹانے کے حوالے سے یہ اعلان تو کر دیا ہے کہ جو بھی ڈلیور نہیں کرے گا، اسے ہٹا دیا جائے گا۔ لیکن وزیر اعظم یہ نہیں بتا رہے کہ نااہلی کی کوئی سزا بھی موجود ہے یا نہیں۔ بس وزارت واپس لے لینا ہی کافی ہے۔ سوال یہ ہے کہ پھر ماضی کے حکمران مقدمات کیوں بھگت رہے ہیں۔
بعض وزرا کی نا اہلی نے سوال پیدا کر دیے ہیں۔ ملک کا آئین و قانون نا اہلی کے حوالے سے خاموش ہے۔ ایک روپے کی کرپشن کا الزام بھی لگ جائے تو اقتدار سے علیحدہ ہونے کا مطالبہ آجاتا ہے لیکن نا اہلی پر خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے۔ نا اہلی پر اقتدار سے علیحدگی کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔نیب کرپشن پر تو پکڑ سکتا ہے لیکن نا اہلی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ لوگ حیران ہیں کہ اس قدر نااہلی پر اس قدر برداشت کیوں۔ کیوں نا اہلی کو کرپشن کے برابر جرم نہیں سمجھا جا رہا۔ کیا نا اہلی سے ملک کو پہنچنے والا نقصان نقصان نہیں ہے۔ کیا نااہلی سے بڑھنے والے قرضے قرضے قرضے نہیں ہیں۔ کیا نااہلی کی وجہ عوام پر کیا جانا والا ظلم ظلم نہیں۔ کیوں کرپشن تو جرم ہے لیکن نا اہلی کوئی جرم نہیں ہے۔