علیم خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے نیب کا وزارت داخلہ کو خط

علیم خان کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور آف شور کمپنیوں کی تحقیقات چل رہی ہیں، خط کا متن


علیم خان کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور آف شور کمپنیوں کی تحقیقات چل رہی ہیں، خط کا متن۔ فوٹو: فائل

نیب نے علیم خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر دی۔

چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد وزارت داخلہ کو علیم خان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلیے خط ارسال کر دیا گیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ علیم خان کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور آف شور کمپنیوں کی تحقیقات چل رہی ہیں۔ ان کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلیے نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے سابق سینئر صوبائی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران ان کی آفشور کمپنیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

عدالت نے علیم خان کے وکیل علی ظفر سے استفسار کیا کہ نیب نے کس بنیاد پر عبدالعلیم کیخلاف انکوائری شروع کی ؟، علی ظفر نے بتایا کہ آمدن سے زائد اثاثے اور آفشور کمپنیز کا الزام لگا کر انکوائری شروع کی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ پر نیب نے الزام لگایا ہے کہ آپ نے بطور ممبر پنجاب اسمبلی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے اثاثے بنائے، آپ یہ بتائیں کہ کس دورانیے میں آپ ممبر صوبائی اسمبلی رہے ہیں؟، وکیل نے بتایا کہ2003 سے 2007 تک عبدالعلیم خان وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی رہے۔ 2000 سے 2003تک سیکریٹری کوآپریٹو سوسائٹی کا عہدہ بھی تھا، عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے کیسے رقم کا تعین کیا ؟

جسٹس شہزاد ملک نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ آپ نے کیسے اندازہ لگایا کہ ملزم نے زمین سے زیادہ پیسہ کمایا اور کم ظاہر کیا ؟، تفتیشی نے بتایا کہ ایف بی آر، ایس ای سی پی اور بنک کی تخمینہ رپورٹس سے ثابت ہے، جسٹس شہزاد نے استفسار کیا کہ آفشور کمپنیوں پر کیا کہتے ہیں؟، وکیل نے بتایا کہ علیم خان نے 2006 میں لندن اور 2007 میں عرب امارات میں دوسری آفشور کمپنی بنائی، عدالت نے مزید سماعت 6 مئی تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔