میں بلاول بھٹو صاحبہ کی طرح پرچی پر نہیں آیا وزیر اعظم
نہ ان کو این آر او دوں گا نہ معاف کروں گا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میں لمبی جدو جہد کے بعد یہاں تک پہنچا ہوں بلاول بھٹو صاحبہ کی طرح پرچی پر نہیں آیا میں نہ ان کو این آر او دوں گا نہ معاف کروں گا۔
وانا میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے اکثر سیاستدانوں کو پختوانخوا اور قبائلی علاقوں میں فرق نہیں پتا، میں قبائلی علاقوں کو مکمل طور پر سمجھتا ہوں، میں نے قبائلی علاقے کے رہن سہن اور روایات پر کتاب لکھی ہے، وزیرستان کےعوام نے1947 تک آزادی کی جنگ لڑی، انگریزوں کے سب سے زیادہ فوجی وزیرستان میں مارے گئے تھے، کشمیر کے مسلمانوں پرجب ظلم ہوا تو قبائلی لوگ کشمیرمیں جنگ لڑنے گئے، قبائلی لوگوں نے 1965 میں فوج کے شانہ بشانہ جنگ لڑی۔
وزیر اعظم نے وانا کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں پارلیمنٹ میں ہمیشہ قبائلی عوام کی آواز بنا، میں نے قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے کی مخالفت کی کیونکہ قبائلی عوام ہماری فوج ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قبائلی عوام کےنقصان سےآگاہ ہوں، قبائلی عوام کو اپنی روایات کے برعکس گھر بار چھوڑنے پڑے، یہاں سے لوگ گھر چھوڑ کر کراچی اور پختونخوا گئے اور واپسی میں انہیں تباہ گھر ملے، میں آپ کے دکھ اور درد کو سمجھتا ہوں، میرے ہوتے ہوئے آپ کو انصاف ملے گا۔
آصف زرداری اور اس کا بیٹا، شریف برادران اور ان کے بچے سن لیں کہ میں یہاں لمبی جدو جہد کے بعد یہاں تک پہنچا ہوں، میری زندگی مقابلہ کرتے گزری ہے، جو لمبی جدوجہد کرکے اوپر آتا ہے اس کو کوئی خوف نہیں ہوتا، میں بلاول بھٹو صاحبہ کی طرح پرچی پر نہیں آیا، یہ سب چاہتے ہیں کہ عمران خان پر زور ڈال کر این آراو لیا جائے، میرا اقتدار میں آنے کا مقصد صرف ان کرپٹ عناصر کو شکست دینا تھا، میں نہ ان کو این آر او دوں گا اور نہ معاف کروں گا۔
مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی بہت سستی قیمت ہے، انہیں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنادو اور ڈیزل کا پرمٹ دے دو۔
اس سے قبل جنوبی وزیرستان کے قبائلی عمائدین سےخطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیرستان کی تکلیفوں اور روایات سے باخبر ہوں، محسود قبیلے اور وزیرستان کی تاریخ جانتا ہوں، قبائل نے ملک کے لیے جو قربانیاں دی سب جانتاہوں، میں یہاں اس لیے آیا ہوں کہ آپ کے مسائل حل کیے جائیں، قبائلی علاقوں کی تمام تاریخ جانتا ہوں اور قبائلی علاقے جب ضم ہو جائیں گے مجھے علم ہے کیا مسائل درپیش ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں جو چیزیں قبائلی علاقے کو نہیں ملی فراہم کریں گے، قبائلی لوگ روزگار کیلئے ملک سے باہر اور دیگر صوبوں میں جاتے ہیں، جب تک ملک کے تمام علاقوں کو اوپر نہ اٹھایا جائے ملک ترقی نہیں کرسکتا، قبائلی عوام نے ہمیشہ پاکستان کیلئے قربانیاں دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہرسال قبائلی علاقے پر اتنا پیسہ خرچ کیاجائے گا جو ماضی میں نہیں ہوا، قبائلی علاقے پر ہرسال 100ارب خرچ کرِیں گے، ہمارے قبائلی علاقوں کے بچوں کو تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع چاہئیں، غریب طبقے کو اٹھانے والا ملک کبھی شکست نہیں کھاتا۔ وزیر اعظم نے قبائلی علاقے میں صحت کارڈ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صحت کارڈ پر قبائلی عوام 7 لاکھ 20 ہزار روپے خرچ کرسکیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں امیر امیر اور غریب غریب ہوگیا جب کہ اندرون سندھ، جنوبی پنجاب اور قبائلی علاقے پیچھے رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک چلانے کیلئے ہمارے پاس پیسہ کم ہے تاہم عوام فکر نہ کریں یہ ملک بہت امیر ہے، ہم اس کو اٹھالیں گے اور پیسہ بھی آرہا ہے، بس تھوڑا سا صبر کرنا ہوگا اور تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی۔
وانا میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے اکثر سیاستدانوں کو پختوانخوا اور قبائلی علاقوں میں فرق نہیں پتا، میں قبائلی علاقوں کو مکمل طور پر سمجھتا ہوں، میں نے قبائلی علاقے کے رہن سہن اور روایات پر کتاب لکھی ہے، وزیرستان کےعوام نے1947 تک آزادی کی جنگ لڑی، انگریزوں کے سب سے زیادہ فوجی وزیرستان میں مارے گئے تھے، کشمیر کے مسلمانوں پرجب ظلم ہوا تو قبائلی لوگ کشمیرمیں جنگ لڑنے گئے، قبائلی لوگوں نے 1965 میں فوج کے شانہ بشانہ جنگ لڑی۔
وزیر اعظم نے وانا کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں پارلیمنٹ میں ہمیشہ قبائلی عوام کی آواز بنا، میں نے قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے کی مخالفت کی کیونکہ قبائلی عوام ہماری فوج ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قبائلی عوام کےنقصان سےآگاہ ہوں، قبائلی عوام کو اپنی روایات کے برعکس گھر بار چھوڑنے پڑے، یہاں سے لوگ گھر چھوڑ کر کراچی اور پختونخوا گئے اور واپسی میں انہیں تباہ گھر ملے، میں آپ کے دکھ اور درد کو سمجھتا ہوں، میرے ہوتے ہوئے آپ کو انصاف ملے گا۔
آصف زرداری اور اس کا بیٹا، شریف برادران اور ان کے بچے سن لیں کہ میں یہاں لمبی جدو جہد کے بعد یہاں تک پہنچا ہوں، میری زندگی مقابلہ کرتے گزری ہے، جو لمبی جدوجہد کرکے اوپر آتا ہے اس کو کوئی خوف نہیں ہوتا، میں بلاول بھٹو صاحبہ کی طرح پرچی پر نہیں آیا، یہ سب چاہتے ہیں کہ عمران خان پر زور ڈال کر این آراو لیا جائے، میرا اقتدار میں آنے کا مقصد صرف ان کرپٹ عناصر کو شکست دینا تھا، میں نہ ان کو این آر او دوں گا اور نہ معاف کروں گا۔
مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی بہت سستی قیمت ہے، انہیں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنادو اور ڈیزل کا پرمٹ دے دو۔
اس سے قبل جنوبی وزیرستان کے قبائلی عمائدین سےخطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیرستان کی تکلیفوں اور روایات سے باخبر ہوں، محسود قبیلے اور وزیرستان کی تاریخ جانتا ہوں، قبائل نے ملک کے لیے جو قربانیاں دی سب جانتاہوں، میں یہاں اس لیے آیا ہوں کہ آپ کے مسائل حل کیے جائیں، قبائلی علاقوں کی تمام تاریخ جانتا ہوں اور قبائلی علاقے جب ضم ہو جائیں گے مجھے علم ہے کیا مسائل درپیش ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں جو چیزیں قبائلی علاقے کو نہیں ملی فراہم کریں گے، قبائلی لوگ روزگار کیلئے ملک سے باہر اور دیگر صوبوں میں جاتے ہیں، جب تک ملک کے تمام علاقوں کو اوپر نہ اٹھایا جائے ملک ترقی نہیں کرسکتا، قبائلی عوام نے ہمیشہ پاکستان کیلئے قربانیاں دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہرسال قبائلی علاقے پر اتنا پیسہ خرچ کیاجائے گا جو ماضی میں نہیں ہوا، قبائلی علاقے پر ہرسال 100ارب خرچ کرِیں گے، ہمارے قبائلی علاقوں کے بچوں کو تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع چاہئیں، غریب طبقے کو اٹھانے والا ملک کبھی شکست نہیں کھاتا۔ وزیر اعظم نے قبائلی علاقے میں صحت کارڈ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صحت کارڈ پر قبائلی عوام 7 لاکھ 20 ہزار روپے خرچ کرسکیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں امیر امیر اور غریب غریب ہوگیا جب کہ اندرون سندھ، جنوبی پنجاب اور قبائلی علاقے پیچھے رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک چلانے کیلئے ہمارے پاس پیسہ کم ہے تاہم عوام فکر نہ کریں یہ ملک بہت امیر ہے، ہم اس کو اٹھالیں گے اور پیسہ بھی آرہا ہے، بس تھوڑا سا صبر کرنا ہوگا اور تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی۔