
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے راؤ انوار کے ماورائے عدالت 444 قتل کی جوڈیشل انکوائری کی درخواست کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے درخواست پر رجسٹرار اعتراضات کالعدم قرار دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن تشکیل کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ راؤ انوار نے 444 انکاؤنٹر کرکے ریکارڈ قائم کیا، سپریم کورٹ نے راؤ انوار کے چار انکاؤنٹرز پر ازخودنوٹس لیا تھا اور دوران تحقیقات راؤ انوار کے مزید 440 قتل سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ 10 روز سے حراست میں تھا، تحقیقاتی رپورٹ میں پولیس مقابلہ جعلی قرار
جسٹس عظمت سعید نے درخواست گزار سے کہا کہ بہتر ہوتا آپ پہلے وفاقی حکومت پھر ہائی کورٹ سے رجوع کرتے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ پہلے اس معاملے پر نوٹس لے چکی ہے اس لئے براہ راست عدالت عظمیٰ آئے۔
واضح رہے کہ سندھ پولیس کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی راؤ انوار ضلع ملیر میں 7 سال تک تعینات رہے جس کے دوران 745 پولیس مقابلے ہوئے جن میں 444 ملزمان کو ہلاک کیا گیا۔ راؤ انوار پر بھتہ خوری اور زمینوں پر قبضے سمیت بہت سے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔