پنجاب کے نئے گورنر
گورنر پنجاب لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر تین بار انتخابات جیت کر برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
صوبہ پنجاب کے سابق گورنر مخدوم سید احمد محمود نے اپنی حامی پارٹی پیپلز پارٹی کی 11 مئی کے انتخابات میں شکست کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا اور اپنا استعفیٰ دوسرے ہی دن صدر مملکت کو بھجوا دیا۔ اس الیکشن میں کامیاب پارٹی پاکستان مسلم لیگ کے صدر اور متوقع وزیر اعظم نے مخدوم صاحب سے گذارش کی کہ جلدی نہ کریں تھوڑا صبر کریں تا کہ ہم مناسب سی شخصیت کا انتخاب کر سکیں۔ اس کے بعد جب انھوں نے وزیر اعظم کا حلف اُٹھایا تو کئی دن کے غور و خوص اور اپنے قریبی ساتھیوں سے مشورے کے بعد چوہدری محمد سرور کو صوبہ پنجاب کا گورنر بنانے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے سمری بنا کر صدر مملکت کو منظوری کے لیے بھیج دی جہاں سے ان کی تقرری کا باقاعدہ اعلان ہو گیا اور 5 اگست 2013 کو چوہدری صاحب نے اپنے عہدہ کا حلف اُٹھا کر اپنے فرائض منصبی سنبھال لیے ہیں۔ ان کے آنے میں کچھ دیر ہو گئی۔ کیونکہ جب وزیر اعظم نے ان کے بارے میں فیصلہ کیا تو وہ اس وقت برطانیہ میں مقیم تھے۔
چوہدری محمد سرور کا تعلق پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے۔ وہ تقریبا 40 سال پہلے تلاش معاش کے سلسلے میں برطانیہ چلے گئے تھے وہاں جا کر ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کیا جو چوہدری صاحب کی محنت شاقہ، ایمانداری اور دیانت داری سے بڑھتے بڑھتے ایک بڑے منفعت بخش کاروبار میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے سیاست اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے کاموں میں حصہ لینا شروع کر دیا اور بین الاقوامی طور پر شہرت کمائی۔ سیاست میں وہ لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر تین بار انتخابات جیت کر برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
خدمت خلق کا شغل سیاست میں آنے سے پہلے بھی تھا سیاست میں آنے کے بعد اس میں مزید وسعت آ گئی۔ برطانیہ میں رہ کر انھوں نے جہاں کثیر دولت کمائی تو وہاں خلق خدا کے کاموں میں ان کو شہرت بھی نصیب ہوئی۔ ان کی انھی سیاسی، کاروباری اور فلاحی کاموں میں دلچسپیوں اور کامیابیوں کو دیکھ کر گورنر پنجاب بنانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ آج وطن کی مٹی نے ان کو وطن کی خدمت کے لیے پکارا ہے تو انھوں نے بھی لبیک کہا ہے۔ برطانیہ میں اپنے کاروبار کو سمیٹ کر آئے ہیں۔ اور پاکستان کے آئین و قانون پر عمل کرتے ہوئے برطانیہ کی دہری شہریت بھی ترک کر دی ہے۔ اب ان کے پاس صرف پاکستان کی شہریت ہے۔
اس سلسلے میں پنجاب کے عوام اپنے روایتی خیر مقدمی انداز میں ان کو مبارک، ودھایاں، ستے خیراں، ست بسم اﷲ جی آیاں نوں کہتے ہوئے ان کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔
چوہدری صاحب پنجاب کے 30 ویں گورنر ہونگے۔ موجودہ پنجاب پہلے مغربی پنجاب ون یونٹ کے بعد مغربی پاکستان اور اب پھر صوبہ پنجاب کہلاتا ہے چونکہ پاکستان میں سول اور فوجی دونوں طرز کی حکومتیں رہی ہیں اس لیے گورنر بھی سویلین اور فوجی رہے ہیں۔ سویلین گورنروں میں اہم نام۔ سردار عبدالرب نشتر، مشتاق احمد گورمانی، اختر حسین، ملک امیر محمد خان، غلام مصطفی کھر، نواب صادق حسین قریشی، چوہدری الطاف حسین، ذوالفقار کھوسہ، سلمان تاثیر، لطیف کھوسہ اور مخدوم احمد محمود جب کہ فوجی گورنروں میں جنرل موسیٰ، ائیر مارشل نور خان، جنرل ٹکا خان، جنرل راجہ سروپ، جنرل سوار خان، جنرل غلام جیلانی خان اور جنرل خالد مقبول جیسی شخصیات رہی ہیں۔ ان تمام گورنروں میں سردار عبدالرب نشتر، ملک امیر محمد خان اور مخدوم سجاد حسین قریشی نے اپنی خداداد صلاحیتوں اعلیٰ اخلاقی اُصولوں اور اپنے حسن تدبر سے صوبہ پنجاب کی تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ انھوں نے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے صوبے کے تمام شہریوں، سیاسی پارٹیوں اور دیگر طبقہ ہائے زندگی کے افراد کو ایک آنکھ سے دیکھا اور حقیقتاً مائی باپ جیسا مشفقانہ کردار ادا کیا۔ صوبے کے عوام کی بے لوث اور بلا امتیاز خدمت انجام دی۔ اسی لیے وہ ابھی تک لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں پنجاب کے عوام ایسے اعلیٰ منتظم اور درویش صفت گورنروں کو دیکھنے کو ترس گئے ہیں۔
ان محترم اور ممتاز شخصیات نے اپنے طرز عمل سے ثابت کر دیا کہ گورنر کا عہدہ ان کے لیے عزت کا باعث نہیں بلکہ انھوں نے گورنر کے عہدے کو نہ صرف عزت بخشی ہے بلکہ اسے چار چاند بھی لگائے ہیں۔
شنید ہے کہ تمام فوجی گورنروں کی کارکردگی نہایت تسلی بخش رہی ہے، البتہ سول گورنروں میں بعض نے اپنی افتاد طبع کے باعث اور کچھ نے ہز ماسٹرز وائس کے اشاروں پر چل کر آئینی حدود سے تجاوز کیا اور غیر اُصولی غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکات کے مرتکب ہوئے اور ناقص کارکردگی کا باعث بنے اسی لیے زمانے نے ان کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا۔
چوہدری محمد سرور اعلیٰ انسانی اخلاقی قدروں کے حامل ہیں۔ سیلف میڈ ہیں، سیاسی انتظامی اور فلاحی کاموں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ صوبہ پنجاب میں دیانت امانت کی نشانی بہترین کارکردگی کے حامل اور انتظامی امور کے ماہر موجودہ چیف منسٹر میاں شہباز شریف کے ساتھ ان کی جوڑی خوب رہے گی۔
اُمید ہے چوہدری صاحب اپنے طویل اور گراں قدر سیاسی اور انتظامی تجربات اور اپنے دور بین ویژن کے ساتھ صوبے کے معاملات کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے مناسب رہنمائی فراہم کر سکیں گے۔
انشاء اﷲ ان دو بڑوں کی رفاقت اور سنگت میں صوبہ پنجاب دن دونی رات چوگنی ترقی کر کے ایک رول ماڈل کا کرار ادا کر سکے گا اور پاکستان کے دیگر صوبوں اور علاقوں کو بھی ساتھ لے کر چلے گا۔
چوہدری صاحب نے حلف اُٹھانے کے بعد اعلان کر دیا ہے کہ وہ صوبہ پنجاب کے عوام کی خدمت کے جذبے سے آئے ہیں، اگر وہ کچھ کارکردگی نہ دکھا سکے تو وہ استعفیٰ دیکر واپس برطانیہ چلے جائیں گے۔ اس سے ان کے نیک ارادوں اور خلوص کا اظہار ہوتا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ انشاء اﷲ وہ کامیاب ہو نگے۔
چوہدری محمد سرور کا تعلق پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے۔ وہ تقریبا 40 سال پہلے تلاش معاش کے سلسلے میں برطانیہ چلے گئے تھے وہاں جا کر ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کیا جو چوہدری صاحب کی محنت شاقہ، ایمانداری اور دیانت داری سے بڑھتے بڑھتے ایک بڑے منفعت بخش کاروبار میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے سیاست اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے کاموں میں حصہ لینا شروع کر دیا اور بین الاقوامی طور پر شہرت کمائی۔ سیاست میں وہ لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر تین بار انتخابات جیت کر برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
خدمت خلق کا شغل سیاست میں آنے سے پہلے بھی تھا سیاست میں آنے کے بعد اس میں مزید وسعت آ گئی۔ برطانیہ میں رہ کر انھوں نے جہاں کثیر دولت کمائی تو وہاں خلق خدا کے کاموں میں ان کو شہرت بھی نصیب ہوئی۔ ان کی انھی سیاسی، کاروباری اور فلاحی کاموں میں دلچسپیوں اور کامیابیوں کو دیکھ کر گورنر پنجاب بنانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ آج وطن کی مٹی نے ان کو وطن کی خدمت کے لیے پکارا ہے تو انھوں نے بھی لبیک کہا ہے۔ برطانیہ میں اپنے کاروبار کو سمیٹ کر آئے ہیں۔ اور پاکستان کے آئین و قانون پر عمل کرتے ہوئے برطانیہ کی دہری شہریت بھی ترک کر دی ہے۔ اب ان کے پاس صرف پاکستان کی شہریت ہے۔
اس سلسلے میں پنجاب کے عوام اپنے روایتی خیر مقدمی انداز میں ان کو مبارک، ودھایاں، ستے خیراں، ست بسم اﷲ جی آیاں نوں کہتے ہوئے ان کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔
چوہدری صاحب پنجاب کے 30 ویں گورنر ہونگے۔ موجودہ پنجاب پہلے مغربی پنجاب ون یونٹ کے بعد مغربی پاکستان اور اب پھر صوبہ پنجاب کہلاتا ہے چونکہ پاکستان میں سول اور فوجی دونوں طرز کی حکومتیں رہی ہیں اس لیے گورنر بھی سویلین اور فوجی رہے ہیں۔ سویلین گورنروں میں اہم نام۔ سردار عبدالرب نشتر، مشتاق احمد گورمانی، اختر حسین، ملک امیر محمد خان، غلام مصطفی کھر، نواب صادق حسین قریشی، چوہدری الطاف حسین، ذوالفقار کھوسہ، سلمان تاثیر، لطیف کھوسہ اور مخدوم احمد محمود جب کہ فوجی گورنروں میں جنرل موسیٰ، ائیر مارشل نور خان، جنرل ٹکا خان، جنرل راجہ سروپ، جنرل سوار خان، جنرل غلام جیلانی خان اور جنرل خالد مقبول جیسی شخصیات رہی ہیں۔ ان تمام گورنروں میں سردار عبدالرب نشتر، ملک امیر محمد خان اور مخدوم سجاد حسین قریشی نے اپنی خداداد صلاحیتوں اعلیٰ اخلاقی اُصولوں اور اپنے حسن تدبر سے صوبہ پنجاب کی تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ انھوں نے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے صوبے کے تمام شہریوں، سیاسی پارٹیوں اور دیگر طبقہ ہائے زندگی کے افراد کو ایک آنکھ سے دیکھا اور حقیقتاً مائی باپ جیسا مشفقانہ کردار ادا کیا۔ صوبے کے عوام کی بے لوث اور بلا امتیاز خدمت انجام دی۔ اسی لیے وہ ابھی تک لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں پنجاب کے عوام ایسے اعلیٰ منتظم اور درویش صفت گورنروں کو دیکھنے کو ترس گئے ہیں۔
ان محترم اور ممتاز شخصیات نے اپنے طرز عمل سے ثابت کر دیا کہ گورنر کا عہدہ ان کے لیے عزت کا باعث نہیں بلکہ انھوں نے گورنر کے عہدے کو نہ صرف عزت بخشی ہے بلکہ اسے چار چاند بھی لگائے ہیں۔
شنید ہے کہ تمام فوجی گورنروں کی کارکردگی نہایت تسلی بخش رہی ہے، البتہ سول گورنروں میں بعض نے اپنی افتاد طبع کے باعث اور کچھ نے ہز ماسٹرز وائس کے اشاروں پر چل کر آئینی حدود سے تجاوز کیا اور غیر اُصولی غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکات کے مرتکب ہوئے اور ناقص کارکردگی کا باعث بنے اسی لیے زمانے نے ان کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا۔
چوہدری محمد سرور اعلیٰ انسانی اخلاقی قدروں کے حامل ہیں۔ سیلف میڈ ہیں، سیاسی انتظامی اور فلاحی کاموں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ صوبہ پنجاب میں دیانت امانت کی نشانی بہترین کارکردگی کے حامل اور انتظامی امور کے ماہر موجودہ چیف منسٹر میاں شہباز شریف کے ساتھ ان کی جوڑی خوب رہے گی۔
اُمید ہے چوہدری صاحب اپنے طویل اور گراں قدر سیاسی اور انتظامی تجربات اور اپنے دور بین ویژن کے ساتھ صوبے کے معاملات کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے مناسب رہنمائی فراہم کر سکیں گے۔
انشاء اﷲ ان دو بڑوں کی رفاقت اور سنگت میں صوبہ پنجاب دن دونی رات چوگنی ترقی کر کے ایک رول ماڈل کا کرار ادا کر سکے گا اور پاکستان کے دیگر صوبوں اور علاقوں کو بھی ساتھ لے کر چلے گا۔
چوہدری صاحب نے حلف اُٹھانے کے بعد اعلان کر دیا ہے کہ وہ صوبہ پنجاب کے عوام کی خدمت کے جذبے سے آئے ہیں، اگر وہ کچھ کارکردگی نہ دکھا سکے تو وہ استعفیٰ دیکر واپس برطانیہ چلے جائیں گے۔ اس سے ان کے نیک ارادوں اور خلوص کا اظہار ہوتا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ انشاء اﷲ وہ کامیاب ہو نگے۔