معروف بینکار یونس حبیب 76 سال کی عمرمیں انتقال کرگئے
اصغر خان کیس اور مہران بینک اسکینڈل کے مرکزی کردار سمجھے جاتے تھے
اصغر خان کیس اور مہران بینک اسکینڈل کے مرکزی کردار معروف بینکر یونس حبیب 76 سال کی عمرمیں انتقال کرگئے۔
یونس حبیب پاکستانی کی سیاست اور مالیاتی اسکینڈلز کا مرکزی کردار رہے ہیں، انھیں متعدد مواقع پر مالیاتی فراڈکے الزام میں گرفتار کیا گیا اور طویل عرصے پابند سلاسل رہے۔ یونس حبیب نے بینک میں کلرک کی حیثیت سے اپنا کیریئر شروع کیا اور وہ اپنی غیرمعمولی صلاحیتوں کی بدولت بینک کے صدر کے عہدے تک پہنچے۔
یونس حبیب پر سب سے بڑا مالیاتی اسکینڈل مہران بینک کی صورت میں سامنے آیا۔ یونس حیبیب پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے قریب سمجھے جانے والے فوزی علی کاظمی، سابق وزیراعلیٰ سندھ جام صادق علی اور اسٹیبلشمنٹ کے اہم ترین افراد کے نہایت قریب رہے۔ 1990 میں سابق وزیراعظم بے نظیربھٹو کی حکومت ختم کرنے اور اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) کی کامیابی میں یونس حبیب نے بنیادی کردار ادا کیا۔
2012 میں اصغر خان کیس کی سماعت کے دوران یونس حبیب نے سپریم کورٹ میں اعتراف کیاکہ انھوں نے آئی جے آئی کے رہنماؤں سابق وزیراعظم نوازشریف اور متعدد سیاسی قائدین میں کروڑوں روپے تقسیم کیے۔ یونس حبیب نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹینٹ جنرل(ر) اسد درانی اور سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ پر الزامات عائد کیے۔ بعد ازاں یونس حبیب نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان میں اپنا موقف تبدیل کرلیا۔ یونس حبیب کی نماز جنازہ ڈیفنس فیز4 میں واقع بیت السلام مسجد میں ادا کی گئی، نماز جنازہ عزیز واقارب کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یونس حبیب نے سوگواروں میں ایک بیٹا، 3 بیٹیاں اور اہلیہ شامل ہیں۔
یونس حبیب پاکستانی کی سیاست اور مالیاتی اسکینڈلز کا مرکزی کردار رہے ہیں، انھیں متعدد مواقع پر مالیاتی فراڈکے الزام میں گرفتار کیا گیا اور طویل عرصے پابند سلاسل رہے۔ یونس حبیب نے بینک میں کلرک کی حیثیت سے اپنا کیریئر شروع کیا اور وہ اپنی غیرمعمولی صلاحیتوں کی بدولت بینک کے صدر کے عہدے تک پہنچے۔
یونس حبیب پر سب سے بڑا مالیاتی اسکینڈل مہران بینک کی صورت میں سامنے آیا۔ یونس حیبیب پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے قریب سمجھے جانے والے فوزی علی کاظمی، سابق وزیراعلیٰ سندھ جام صادق علی اور اسٹیبلشمنٹ کے اہم ترین افراد کے نہایت قریب رہے۔ 1990 میں سابق وزیراعظم بے نظیربھٹو کی حکومت ختم کرنے اور اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) کی کامیابی میں یونس حبیب نے بنیادی کردار ادا کیا۔
2012 میں اصغر خان کیس کی سماعت کے دوران یونس حبیب نے سپریم کورٹ میں اعتراف کیاکہ انھوں نے آئی جے آئی کے رہنماؤں سابق وزیراعظم نوازشریف اور متعدد سیاسی قائدین میں کروڑوں روپے تقسیم کیے۔ یونس حبیب نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹینٹ جنرل(ر) اسد درانی اور سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ پر الزامات عائد کیے۔ بعد ازاں یونس حبیب نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان میں اپنا موقف تبدیل کرلیا۔ یونس حبیب کی نماز جنازہ ڈیفنس فیز4 میں واقع بیت السلام مسجد میں ادا کی گئی، نماز جنازہ عزیز واقارب کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یونس حبیب نے سوگواروں میں ایک بیٹا، 3 بیٹیاں اور اہلیہ شامل ہیں۔