منی لانڈرنگ و جعلی اکاؤنٹس 3 تاجروں سمیت 8 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری
ملزمان نے 5 سالوں کے دوران 8 بے نامی اکاؤنٹس سے 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی
کسٹم عدالت نے امریکی ڈالرز بیرون ملک بھیجنے، اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاؤنٹس کے 3 مقدمات میں ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
کراچی کی کسٹم عدالت کے روبرو امریکی ڈالرز بیرون ملک بھیجنے، اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاؤنٹس سے متعلق منی لانڈرنگ، جعلی اکاؤنٹس کیس کے 3 مختلف مقدمات کی سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہوگئے۔ عدالت نے 4 لاکھ سے زائد امریکی ڈالرز امریکا منتقل کرنے والے خاندان کے وارنٹ گرفتاری ایک بار پھر جاری کردیے۔ ملزمان میں پرویز علی، بیٹیاں سارہ، انم علی اور بیٹا جبران شامل ہیں۔
عدالت نے 36 کروڑ کی مشکوک ٹرانزیکشن کرنے والے بھٹو کالونی کے رہائشی محمد ابراہیم سمیت 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کرنے والے 3 تاجروں کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تاجروں میں سالار انٹرپرائزز اور سالار مائننگ کا پروپرائٹر زور طالب خان و دیگر شامل ہیں، تفتیشی افسر کے مطابق کراچی کی ایک فیملی نے منی لانڈرنگ کے لیے 2016 میں 11 بینک اکاؤنٹس کھولے، ملزمان اب تک 4 لاکھ، 94 ہزار 500 ڈالرز امریکا منتقل کر چکے ہیں۔
نصرت بھٹو کالونی کے رہائشی محمد ابراہیم کے اکاؤنٹ میں 36 کروڑ کی ٹرانزیکشن ہوئی، بے نامی اکاؤنٹ میں یکم جولائی 2015 تا 30 جون 2018 تک رقم منتقل کی گئی، 3 سالوں میں مجموعی طور پر 36 کروڑ 94 لاکھ سے زائد کی رقم جمع کرائی گئی۔ 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 8 بے نامی اکاؤنٹس بھی منجمند کیے جا چکے۔ 4 تاجروں پر 5 سالوں میں ایک ارب 26 کروڑ سے زائد کا ٹیکس چوری کرنے کا الزام ہے۔ ملزم زور طالب خان سالار انٹرپرائزز اور سالار مائننگ کا پروپرائٹر ہے۔
تاجر زور طالب خان نے 2012 سے 2017 کے دوران 6 بے نامی اکاؤنٹس کھولے، ملزمان نے 5 سالوں کے دوران 8 بے نامی اکاؤنٹس سے 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی، بے نامی اکاؤنٹس کا استعمال پینٹ شاپ، ٹرانسپورٹرز، آئل، اسپیئر پارٹس کے کاروبار میں استعمال ہوئے۔ اسکریپ، الیکٹرونکس کے کاروبار میں بھی بے نامی اکاؤنٹس استعمال کیے گئے۔ ملزمان پر منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کرنے کی دفعات لاگو ہوتی ہیں۔ بے نامی اکاؤنٹس سے ٹیکس چوری کا تخمینہ ایک ارب، 26 کروڑ 11 لاکھ 4 ہزار 196 روپے لگایا گیا ہے۔
کراچی کی کسٹم عدالت کے روبرو امریکی ڈالرز بیرون ملک بھیجنے، اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاؤنٹس سے متعلق منی لانڈرنگ، جعلی اکاؤنٹس کیس کے 3 مختلف مقدمات کی سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہوگئے۔ عدالت نے 4 لاکھ سے زائد امریکی ڈالرز امریکا منتقل کرنے والے خاندان کے وارنٹ گرفتاری ایک بار پھر جاری کردیے۔ ملزمان میں پرویز علی، بیٹیاں سارہ، انم علی اور بیٹا جبران شامل ہیں۔
عدالت نے 36 کروڑ کی مشکوک ٹرانزیکشن کرنے والے بھٹو کالونی کے رہائشی محمد ابراہیم سمیت 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کرنے والے 3 تاجروں کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تاجروں میں سالار انٹرپرائزز اور سالار مائننگ کا پروپرائٹر زور طالب خان و دیگر شامل ہیں، تفتیشی افسر کے مطابق کراچی کی ایک فیملی نے منی لانڈرنگ کے لیے 2016 میں 11 بینک اکاؤنٹس کھولے، ملزمان اب تک 4 لاکھ، 94 ہزار 500 ڈالرز امریکا منتقل کر چکے ہیں۔
نصرت بھٹو کالونی کے رہائشی محمد ابراہیم کے اکاؤنٹ میں 36 کروڑ کی ٹرانزیکشن ہوئی، بے نامی اکاؤنٹ میں یکم جولائی 2015 تا 30 جون 2018 تک رقم منتقل کی گئی، 3 سالوں میں مجموعی طور پر 36 کروڑ 94 لاکھ سے زائد کی رقم جمع کرائی گئی۔ 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 8 بے نامی اکاؤنٹس بھی منجمند کیے جا چکے۔ 4 تاجروں پر 5 سالوں میں ایک ارب 26 کروڑ سے زائد کا ٹیکس چوری کرنے کا الزام ہے۔ ملزم زور طالب خان سالار انٹرپرائزز اور سالار مائننگ کا پروپرائٹر ہے۔
تاجر زور طالب خان نے 2012 سے 2017 کے دوران 6 بے نامی اکاؤنٹس کھولے، ملزمان نے 5 سالوں کے دوران 8 بے نامی اکاؤنٹس سے 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی، بے نامی اکاؤنٹس کا استعمال پینٹ شاپ، ٹرانسپورٹرز، آئل، اسپیئر پارٹس کے کاروبار میں استعمال ہوئے۔ اسکریپ، الیکٹرونکس کے کاروبار میں بھی بے نامی اکاؤنٹس استعمال کیے گئے۔ ملزمان پر منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کرنے کی دفعات لاگو ہوتی ہیں۔ بے نامی اکاؤنٹس سے ٹیکس چوری کا تخمینہ ایک ارب، 26 کروڑ 11 لاکھ 4 ہزار 196 روپے لگایا گیا ہے۔