شیرہ ہی تو ہے

شیرے کے اتنے فوائد ہیں کہ یہ انسان تو انسان، شیطان کے بھی کام آجاتا ہے

شیرہ کی اپنی جگہ پر بہت اہمیت ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی کی شیطان سے ملاقات ہوئی تو اس نے شیطان کو بہت مطعون کیا۔ یعنی طعن و تشنیع کا ایک بازار گرم کردیا اور خوب شرم دلانے کی کوشش کی کہ تو کیسا بدبخت ہے، دنیا میں لوگوں میں فتنہ و فساد برپا کر رکھا ہے۔ جہاں دیکھو لڑائی جھگڑا، سر پھٹول مچی ہوئی ہے۔ تجھے شرم تو نہیں آتی ناں، آخر کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔ انسان کی گرم گفتاری پر شیطان بظاہر شرمندہ ہوا اور لجاجت سے کہنے لگا کہ جناب قسم لے لیجیے جو میں لڑائی کراتا ہوں۔ بالکل نہیں، توبہ توبہ! میں تو بس شیرہ لگا دیتا ہوں ذرا سا اور کچھ نہیں۔

وہ صاحب کچھ حیران ہوئے اور کڑک کر کہا کہ میں کیسے مان لوں، ڈیمو دکھاؤ۔ شیطان انہیں ایک بھرے پرے بازار جیسے کہ اپنا صدر یا طارق روڈ میں لے گیا اور ایک حلوائی کی دکان میں سے ذرا سا شیرہ لیا اور اسی دکان کی دیوار پر لگا دیا۔ شیرے پر مکھیاں آکر بیٹھ گئیں اور کار منصبی میں منہمک ہوگئیں۔ ایک موٹی سی چھپکلی کی نظر جو مکھیوں کے اجتماع پر پڑی تو وہ اپنا لنچ پکڑنے ان پر لپکی اور ایک دو دبوچ لیں۔ وہاں سے ایک بندہ ویل ڈریس فٹ فاٹ جنٹلمین اپنے چند دوستوں کے ہمراہ اپنا پیارا سا ڈوگی لیے گزر رہا تھا۔ ڈوگی نے جو چھپکلی کو اتنا نیچے دیکھا تو اس پر لپکا اور چھلانگ لگائی۔ جب وہ چھپکلی کو دبوچنے کے قریب تھا تو اس کا پاؤں سجی ہوئی مٹھائی کے تھال میں لگ کر لت پت ہوگیا۔ یہ نقصان دیکھ کرحلوائی پہلے تو حق دق رہ گیا اور پھر ایک نعرۂ مستانہ مار کر جو کڑچھا گھمایا تو ڈوگی کا ملیدہ نکل گیا۔ بے چارہ آخری وقت میں ٹھیک سے بھونک بھی نہ سکا۔


اپنے ڈوگی کا یہ حشر دیکھ کر جنٹلمین کی آنکھوں میں خون اتر آیا اور وہ حلوائی پر جھپٹا۔ حلوائی اور اس کے ملازمین نے جنٹلمین کے ابتدائی سرجیکل اسٹرائیک کے صدمے سے سنبھل کر جواباً اس کی پٹائی شروع کردی۔ جنٹلمین کے دوست بھی میدان جنگ میں کود پڑے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ لڑائی جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی چلی گئی۔ پورے بازار میں بھگدڑ مچی ہوئی تھی، سب ادھر ادھر بھاگے جارہے تھے، بہت سارے آپس میں نبردآزما نظر آرہے تھے، یہ جانے بغیر کہ وہ آخر کیوں لڑ رہے ہیں۔

شیطان ان صاحب کے پاس آیا جو یہ لائیو فساد مبہوت ہوکر دیکھنے میں لگے تھے اور معصومیت سے بولا جناب! اب آپ ہی ذرا انصاف فرمائیے کہ اس سارے لڑائی جھگڑے میں میرا کیا قصور؟ میں نے تو بس شیرہ لگایا تھا ناں۔ یہ کہہ کر آداب عرض کیا اور غائب ہوگیا۔


اب اصولی طور پر تو مجھے اس حکایت کو سنانے کے بعد اس کی روشنی میں اخلاقیات اور سماجی برائیوں پر ایک ایسی متاثر کن تحریر لکھنی چاہیے کہ خود میری ہی آنکھوں میں آنسو آجائیں اور میں ایک اچھا نیک مسلمان اور انسان بننے کی قسم کھا بیٹھوں اور طے کرلوں کہ اب کبھی طیش میں نہیں آؤں گا، ہمیشہ سچ بولوں گا، پورا تولوں گا وغیرہ۔ لیکن قارئینِ گھبرائیے نہیں، میرا کوئی ایسا ارادہ نہیں جس سے کہ آپ بوریت محسوس کرنے لگیں اور میری ریٹنگ اٹھنے سے پہلے ہی گر جائے خدانخواستہ۔ بلکہ میں تو یہ بتانے کی کوشش کروں گا کہ شیرے کے کتنے فوائد ہیں اور یہ انسان تو انسان، شیطان کے بھی کام آجاتا ہے۔


سب سے پہلا فائدہ کہ اگر شیرہ نہ ہوتا تو مٹھائی کیسے بنتی؟ شوگر کے مریضوں سے دلی معذرت کے ساتھ۔ آپ ذرا رس گلے، چم چم، گلاب جامن اور اسی قبیل کی شیرے میں تربتر مٹھائیوں سے کیسے لطف اندوز ہوتے۔ اگر شیرہ نہ ہوتا تو ہمارے قائدین،رہبران اور لیڈران کی زبان سے کیا ٹپکتا؟ خصوصاً چناؤ کے زمانے میں۔ اگر شیرہ نہ ہوتا تو ہماری خواتین گھر کے کچن میں میٹھی میٹھی ڈشیں بنانے میں کتنی دقت محسوس کرتیں؟ پھر شیرے کو ذرا زبان سے ٹپکانا سیکھ جایئے، بس جناب لائف بن جائے گی۔ وہ محاورہ تو سنا ہی ہوگا ناں ''زبانِ شیریں ملک گیری''۔ نہیں سنا، کوئی بات نہیں، اب پڑھ لیں۔ اس کا مطلب صدیوں پہلے سے بزرگوں نے یہ بتایا ہے کہ میٹھی زبان والا ہمیشہ حکومت کرتا ہے۔ مغربی تہذیب و تمدن کے دلدادوں کے لیے یہی بات ڈیل کارنیگی نے بھی ایک کتاب میں لکھی، بلکہ لکھی کیا جناب عنوان ہی یہی دیا ہے کہ میٹھے بول میں جادو ہے۔

کہیے شیرے کی اہمیت کچھ سمجھ میں آنا شروع ہوئی؟ سچ ہے بھئی کہ بقول اقبال ''نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں... کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں''۔ تو عرض یہ ہے کہ شیرے کے بےشمار فوائد و فضائل ہیں جن میں سے چند بندۂ عاجز نے شمار کرادیے ہیں۔ خلاصہ کے طور پر اتنا جان لیں کہ یہ جو لوگ میٹھی زبان والوں کو اور نرم لہجے میں زبان سے شیرہ ٹپکاتی گفتگو کرنے والوں کو خوشامدی، مکھن پالشیے، چپکو اور میٹھی چھری کہتے ہیں ناں، وہ سب جل ککڑے اورحاسد ہوتے ہیں۔ سچ بتا رہا ہوں، ایسی کوئی بھی بات نہیں۔ یہ تو بہت اچھی اور فائدہ دلانے والی خصوصاً دنیاوی فائدے اور دوسروں سے، اپنے کولیگز سے، ساتھیوں سے اور ہم عصروں سے جلد اور تیز ترقی دلانے والی پیاری میٹھی سی عادت ہے۔

تو ثابت ہوا کہ شیرہ چاہے کسی کو لگائیے، زبان سے ٹپکائیے، مٹھائیاں بنائیے یا دیسی دواؤں میں شہد کے نام پر ملائیے، ہر حال و حالت میں فائدہ مند ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story