کرکٹ کی لڑائی میں سیاستدان بھی کود پڑے
گورننگ بورڈ کے باغی ارکان میں سے ایک نے اپنے قریبی عزیز وفاقی وزیر کی مدد لیتے ہوئے موقف وزیر اعظم تک پہنچا دیا۔
کرکٹ کی لڑائی میں سیاستدان بھی کود پڑے جب کہ گورننگ بورڈ کے باغی ارکان میں سے ایک نے اپنے قریبی عزیز وفاقی وزیر کی مدد لیتے ہوئے موقف وزیر اعظم اور پیٹرن انچیف عمران خان تک پہنچایا۔
وزیراعظم اور پی سی بی کے پیٹرن انچیف عمران خان کی ہدایت پر ڈومیسٹک کرکٹ سے ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو ختم کرنے کیلیے ہوم ورک خاصی حد تک مکمل کرنے کے بعد کوئٹہ میں گورننگ بورڈ اجلاس میں مزید پیش رفت کی پلاننگ کرلی گئی تھی،مگر5ارکان نے پہلے سے طے شدہ اس ایجنڈے پر بات کرنے کے بجائے اپنی قرارداد پیش کرنی چاہی،انھوں نے مجوزہ منصوبے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری تک کارروائی کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔
سیالکوٹ ریجن کی نمائندگی کرنے والے ایک رکن نعمان بٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی پر غلط بیانی کا الزام عائد کیا،تبدیلیوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا، ان کی گورننگ بورڈ میں رکنیت معطل کرتے ہوئے انضباطی کارروائی کیلیے آزادانہ حیثیت میں کام کرنے والے ایڈجوڈیکٹر جسٹس(ر) فضل میراں چوہان کا بھی تقرر کردیا گیا، نعمان بٹ نے پی سی بی کے اس اقدام کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔
بعد ازاں گورننگ بورڈ کے رکن صدر لاہور ریجن شاہ ریز روکھڑی نے اپنے رویے پر معذرت کرلی،بدھ کو کے آر ایل کی نمائندگی کرنے والے ایاز بٹ نے بھی پی سی بی کو خط میں اپنے رویے پر ندامت کا اظہار کیا،بورڈ کی جانب سے دیگر 2ارکان صدر کوئٹہ ریجن شاہ دوست اور صدر فاٹا ریجن کبیر احمد خان کو بھی نوٹس جاری کیے گئے اور انھیں ابھی جواب دینا ہے،
ذرائع کے مطابق باغی گورننگ بورڈ کے ایک رکن نے اپنے قریبی عزیز وفاقی وزیر کے ذریعے وزیر اعظم اور پی سی بی کے پیٹرن انچیف عمران خان تک یہ بات پہنچائی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے اسٹرکچر میں تبدیلی لانے کا فیصلہ عوام کی نظروں میں غیر مقبول قرار پائے گا،کرکٹرز کے بیروزگار ہونے سے پی ٹی آئی کی مخالفت کرنے والی آوازوں میں اضافہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر نے چیئرمین پی سی بی احسان مانی سے ملاقات میں کہا تھا کہ مخالفت کرنے والوں کے تحفظات کو سنیں لیکن بورڈ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، حکام نے باغی گورننگ بورڈ ارکان کے خلاف کارروائی روکنے سے انکارکردیا، کرکٹ کے معاملات کی لڑائی سیاسی ایوانوں میں پہنچائے جانے کی تصدیق اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ امور نے پی سی بی کو باغی گورننگ بورڈ ارکان کے خلاف کارروائی روکنے کیلیے خط لکھ دیا، اس میں کہا گیا کہ کمیٹی کے 6مئی کو ہونے والے اجلاس تک ایسا کوئی قدم نہ اٹھایا جائے۔
جواب میں پی سی بی نے واضح کیاکہ معاملہ اب عدالت میں ہے اس لیے ہم کچھ نہیں کرسکتے، حکام نے خط میں یہ بھی لکھاکہ گورننگ بورڈ ارکان کی جانب پیش کی جانے والی قرار داد ایجنڈے میں شامل نہیں تھی،اس اجلاس میں وزات بین الصوبائی رابطہ امور کے سیکریٹری خود بھی موجود تھے، تمام معاملات اور کوئٹہ میں ہونے والا ہنگامہ خیز واقعہ ان کے علم میں ہے، کمیٹی اگر چاہے تو گورننگ بورڈ اجلاس کے بارے میں ان سے مزید معلومات لے سکتی ہے۔
وزیراعظم اور پی سی بی کے پیٹرن انچیف عمران خان کی ہدایت پر ڈومیسٹک کرکٹ سے ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو ختم کرنے کیلیے ہوم ورک خاصی حد تک مکمل کرنے کے بعد کوئٹہ میں گورننگ بورڈ اجلاس میں مزید پیش رفت کی پلاننگ کرلی گئی تھی،مگر5ارکان نے پہلے سے طے شدہ اس ایجنڈے پر بات کرنے کے بجائے اپنی قرارداد پیش کرنی چاہی،انھوں نے مجوزہ منصوبے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری تک کارروائی کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔
سیالکوٹ ریجن کی نمائندگی کرنے والے ایک رکن نعمان بٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی پر غلط بیانی کا الزام عائد کیا،تبدیلیوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا، ان کی گورننگ بورڈ میں رکنیت معطل کرتے ہوئے انضباطی کارروائی کیلیے آزادانہ حیثیت میں کام کرنے والے ایڈجوڈیکٹر جسٹس(ر) فضل میراں چوہان کا بھی تقرر کردیا گیا، نعمان بٹ نے پی سی بی کے اس اقدام کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔
بعد ازاں گورننگ بورڈ کے رکن صدر لاہور ریجن شاہ ریز روکھڑی نے اپنے رویے پر معذرت کرلی،بدھ کو کے آر ایل کی نمائندگی کرنے والے ایاز بٹ نے بھی پی سی بی کو خط میں اپنے رویے پر ندامت کا اظہار کیا،بورڈ کی جانب سے دیگر 2ارکان صدر کوئٹہ ریجن شاہ دوست اور صدر فاٹا ریجن کبیر احمد خان کو بھی نوٹس جاری کیے گئے اور انھیں ابھی جواب دینا ہے،
ذرائع کے مطابق باغی گورننگ بورڈ کے ایک رکن نے اپنے قریبی عزیز وفاقی وزیر کے ذریعے وزیر اعظم اور پی سی بی کے پیٹرن انچیف عمران خان تک یہ بات پہنچائی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے اسٹرکچر میں تبدیلی لانے کا فیصلہ عوام کی نظروں میں غیر مقبول قرار پائے گا،کرکٹرز کے بیروزگار ہونے سے پی ٹی آئی کی مخالفت کرنے والی آوازوں میں اضافہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر نے چیئرمین پی سی بی احسان مانی سے ملاقات میں کہا تھا کہ مخالفت کرنے والوں کے تحفظات کو سنیں لیکن بورڈ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، حکام نے باغی گورننگ بورڈ ارکان کے خلاف کارروائی روکنے سے انکارکردیا، کرکٹ کے معاملات کی لڑائی سیاسی ایوانوں میں پہنچائے جانے کی تصدیق اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ امور نے پی سی بی کو باغی گورننگ بورڈ ارکان کے خلاف کارروائی روکنے کیلیے خط لکھ دیا، اس میں کہا گیا کہ کمیٹی کے 6مئی کو ہونے والے اجلاس تک ایسا کوئی قدم نہ اٹھایا جائے۔
جواب میں پی سی بی نے واضح کیاکہ معاملہ اب عدالت میں ہے اس لیے ہم کچھ نہیں کرسکتے، حکام نے خط میں یہ بھی لکھاکہ گورننگ بورڈ ارکان کی جانب پیش کی جانے والی قرار داد ایجنڈے میں شامل نہیں تھی،اس اجلاس میں وزات بین الصوبائی رابطہ امور کے سیکریٹری خود بھی موجود تھے، تمام معاملات اور کوئٹہ میں ہونے والا ہنگامہ خیز واقعہ ان کے علم میں ہے، کمیٹی اگر چاہے تو گورننگ بورڈ اجلاس کے بارے میں ان سے مزید معلومات لے سکتی ہے۔