’’جنرل کیانی کوبینظیرقتل میں طالبان کے ملوث ہونے پرشبہ تھا‘‘
قتل کے بعدمشرف حکومت کی پریس کانفرنس کوبھی قبل ازوقت سمجھتے ہیں، ہیرالڈو
پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویزکیانی نے سابق فوجی صدرپرویزمشرف کی حکومت کے ان دعوئوں پرشکوک کا اظہار کیا کہ بینظیر بھٹو کوطالبان عسکریت پسندوں نے قتل کیاتھا۔
یہ بات بینظیر بھٹو قتل کی تفتیش کرنیوالے پینل کے سربراہ ہیرالڈومونوز نیاپنی نئی کتاب ''گینٹگ اوے ودمرڈر''میںکہی۔انھوں نے اپنی کتاب میں لکھاہے کہ جنرل اشفاق پرویزکیانی نے تحریک طالبان پاکستان کے مقتول سربراہ بیت اللہ محسود کی جانب سے بینظیربھٹوکے قتل پرحیرانی کااظہار کیاتھا۔واضح رہے کہ وزارت داخلہ کے ترجمان نے28دسمبر 2007کوایک نیوز کانفرنس میں دعوی کیاتھاکہ بینظیربھٹوکوطالبان عسکریت پسندوں نے قتل کیا تھا، مشرف حکومت نے اپنے دعوی کے ثبوت میں وہ گفتگوپیش کی تھی جو کہ آئی ایس آئی نے ریکارڈکی تھی۔
جس میں بیت اللہ محسودایک اور شخص کے ساتھ بات چیت کررہا تھا۔ ہیرالڈ ومونوزنے کہاکہ جنرل اشفاق کیانی نے کہا کہ مشرف حکومت کی پریس کانفرنس قبل ازوقت تھی جونہیں ہونی چاہیے تھی جنرل کیانی نے واقعے کے بعد راولپنڈی پولیس کی کارکردگی کابھی جائزہ لیا تھاجس کی بنیادجائے وقوع پرحملے کے فوری بعددھونے کا عمل تھا۔جنرل کیانی نے25فروری 2010کوہیرالڈونوسوزکے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہاتھاکہ24گھنٹوں کے اندرجائے وقوع کوتحویل میں نہ لینے سے کیس کے حل کے ممکنہ دھاگے چھوٹ جاتے ہیں۔
یہ بات بینظیر بھٹو قتل کی تفتیش کرنیوالے پینل کے سربراہ ہیرالڈومونوز نیاپنی نئی کتاب ''گینٹگ اوے ودمرڈر''میںکہی۔انھوں نے اپنی کتاب میں لکھاہے کہ جنرل اشفاق پرویزکیانی نے تحریک طالبان پاکستان کے مقتول سربراہ بیت اللہ محسود کی جانب سے بینظیربھٹوکے قتل پرحیرانی کااظہار کیاتھا۔واضح رہے کہ وزارت داخلہ کے ترجمان نے28دسمبر 2007کوایک نیوز کانفرنس میں دعوی کیاتھاکہ بینظیربھٹوکوطالبان عسکریت پسندوں نے قتل کیا تھا، مشرف حکومت نے اپنے دعوی کے ثبوت میں وہ گفتگوپیش کی تھی جو کہ آئی ایس آئی نے ریکارڈکی تھی۔
جس میں بیت اللہ محسودایک اور شخص کے ساتھ بات چیت کررہا تھا۔ ہیرالڈ ومونوزنے کہاکہ جنرل اشفاق کیانی نے کہا کہ مشرف حکومت کی پریس کانفرنس قبل ازوقت تھی جونہیں ہونی چاہیے تھی جنرل کیانی نے واقعے کے بعد راولپنڈی پولیس کی کارکردگی کابھی جائزہ لیا تھاجس کی بنیادجائے وقوع پرحملے کے فوری بعددھونے کا عمل تھا۔جنرل کیانی نے25فروری 2010کوہیرالڈونوسوزکے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہاتھاکہ24گھنٹوں کے اندرجائے وقوع کوتحویل میں نہ لینے سے کیس کے حل کے ممکنہ دھاگے چھوٹ جاتے ہیں۔