فیڈرل سروس ٹریبونل قانون میں فوری ترمیم کا حکم مہلت کی حکومت استدعا مسترد
وفاقی حکومت کوعدالتی فیصلے سے دلچسپی نہیں،عدالتی فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عمل ہونا چاہیے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے فیڈرل سروس ٹربیونل کے قانون میںترمیم کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنیکا سخت نوٹس لیا ہے اور مزید مہلت کی حکومتی استدعا مسترد کردی ہے۔
عدالت نے فیڈرل سروس ٹربیونل کے قانون میں فوری طور پرترمیم کاحکم دیااورقراردیاکہ وفاقی حکومت کوعدالت کے فیصلے میںکوئی دلچسپی نہیں ہے، عدالتوںکے فیصلوںکو انتظامیہ کے رحم وکرم پر نہیںچھوڑاجا سکتا، عدالت نے حکم میں قرار دیا کہ عدالتوں کے فیصلوں پر اس کی روح کے مطابق عمل ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے مزید مہلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس تیار ہو چکا ہے، 28اگست کوکابینہ اجلاس میں منظوری لی جائے گی،چیف جسٹس نے کہا جان بوجھ کر عدالت کے فیصلوں پر عل نہیں کیا جاتا۔
دریں اثنا وفاقی محتسب کی تقرری کیخلاف مقدمے کی سماعت کے دوران ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی طرف سے عدالت میں ایک متفرق درخواست جمع کرائی گئی کہ وزارت قانون نے سلمان فاروقی کو وفاقی محتسب مقرر کرنے کے ریکارڈ کو ٹیمپر کرنے کی کوشش کی اور پرنٹنگ کارپوریشن کو پچھلی تاریخ میں گزٹ جاری کرنے کا کہا گیا۔ عدالت نے اس شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے پرنٹنگ کارپوریشن سے تقرری کے بارے میں تمام نوٹیفکیشنوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
عادل گیلانی نے اس ضمن میں اندراج کے رجسٹرکے صفحہ کی نقل بھی پیش کی جس پر عدالت نے اسے باقاعدہ متفرق درخواست کی صورت میںجمع کرانیکی ہدایت کی۔ سلمان فاروقی کے وکیل وسیم سجاد نے اعتراض کیا اورکہا کہ سرکاری ریکارڈ تک ٹرانسپرنسی کی رسائی کیسے ہوئی،سرکاری ریکارڈ چوری کرنا جرم ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا آئین کے آرٹیکل 19اے نے انہیں یہ حق دیا ہے۔عدالت نے سلمان فاروقی کی طرف سے مقدمے سے متعلق کچھ دستاویزات براہ راست رجسٹرارکے گھر بھیجنے کا بھی نوٹس لیا اور اس پر وضاحت طلب کی ہے، عدالت نے مزید سماعت3ستمبر تک ملتوی کردی ۔
عدالت نے فیڈرل سروس ٹربیونل کے قانون میں فوری طور پرترمیم کاحکم دیااورقراردیاکہ وفاقی حکومت کوعدالت کے فیصلے میںکوئی دلچسپی نہیں ہے، عدالتوںکے فیصلوںکو انتظامیہ کے رحم وکرم پر نہیںچھوڑاجا سکتا، عدالت نے حکم میں قرار دیا کہ عدالتوں کے فیصلوں پر اس کی روح کے مطابق عمل ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے مزید مہلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس تیار ہو چکا ہے، 28اگست کوکابینہ اجلاس میں منظوری لی جائے گی،چیف جسٹس نے کہا جان بوجھ کر عدالت کے فیصلوں پر عل نہیں کیا جاتا۔
دریں اثنا وفاقی محتسب کی تقرری کیخلاف مقدمے کی سماعت کے دوران ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی طرف سے عدالت میں ایک متفرق درخواست جمع کرائی گئی کہ وزارت قانون نے سلمان فاروقی کو وفاقی محتسب مقرر کرنے کے ریکارڈ کو ٹیمپر کرنے کی کوشش کی اور پرنٹنگ کارپوریشن کو پچھلی تاریخ میں گزٹ جاری کرنے کا کہا گیا۔ عدالت نے اس شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے پرنٹنگ کارپوریشن سے تقرری کے بارے میں تمام نوٹیفکیشنوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
عادل گیلانی نے اس ضمن میں اندراج کے رجسٹرکے صفحہ کی نقل بھی پیش کی جس پر عدالت نے اسے باقاعدہ متفرق درخواست کی صورت میںجمع کرانیکی ہدایت کی۔ سلمان فاروقی کے وکیل وسیم سجاد نے اعتراض کیا اورکہا کہ سرکاری ریکارڈ تک ٹرانسپرنسی کی رسائی کیسے ہوئی،سرکاری ریکارڈ چوری کرنا جرم ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا آئین کے آرٹیکل 19اے نے انہیں یہ حق دیا ہے۔عدالت نے سلمان فاروقی کی طرف سے مقدمے سے متعلق کچھ دستاویزات براہ راست رجسٹرارکے گھر بھیجنے کا بھی نوٹس لیا اور اس پر وضاحت طلب کی ہے، عدالت نے مزید سماعت3ستمبر تک ملتوی کردی ۔