ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں اربوں روپے کے ایک اور فراڈ کا انکشاف

ایف آئی اے نے 2 جعلی کمپنیوں کیخلاف مقدمہ درج کرکے ڈائریکٹر اور منیجر کو گرفتار کرلیا

ایف آئی اے نے 2 جعلی کمپنیوں کیخلاف مقدمہ درج کرکے ڈائریکٹر اور منیجر کو گرفتار کرلیا۔ فوٹو: فائل

ایف آئی اے نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں گزشتہ دور میں کیے جانے والے اربوں روپے کے ایک اور فراڈ کا سراغ لگالیا ہے۔

پاکستانی مصنوعات کے برآمد کنندگان کوبیرون ملک آفس کے اخراجات کی مد میں اربوں روپے کی خورد برد کی گئی ، ایف آئی اے نے ابتدائی تحقیقات کے بعد صرف 2 جعلی کمپنیوں کو تقریباً5 کروڑ روپے کے جعلی کلیم دینے کے الزام میں 2 مقدمات درج کرکے کمپنی کے ڈائریکٹراور منیجر کو گرفتارکرلیا ہے ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ حکومت کے آخری چند ماہ میں بھی ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اعلیٰ افسران نے منظور نظر برآمدکنندگان کی ملی بھگت سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔

ذرایع کے مطابق ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے2009 اور 2010 میں ایسے برآمدکنندگان جنھوں نے پاکستانی مصنوعات کی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کیلیے اپنے دفاتر (آئوٹ لیٹ) تعمیر کیے ہیں ، انھیں ان دفاتر کیے مجموعی اخراجات کا 75 فیصد بطور ترغیب واپس کیا جانا تھا جبکہ دوسرے اور تیسرے سال60 اور 25 فیصد بالترتیب واپس کیے جانے تھے۔




ایف آئی اے کی جانب سے درج کیے جانے والے مقدمات کے مطابق ٹڈاپ کے اعلیٰ افسران نے برآمد کنندگان کے ساتھ جعلی کمپنیوں اور ان کے بیرون ملک دفاتر کے نام اپریل 2013 میں بڑے پیمانے پر کلیم منظور کیے جس کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچا ، ایف آئی اے کئی درجن جعلی کمپنیوں کے نام پر دیے جانے والے اربوں روپے کلیم کی تحقیقات کررہی ہے ، منگل کو درج کیے جانے والے دو مقدمات میں میسرز پاکستان کارگو کے ڈائریکٹر محمد سہیل اور منیجر ریکوری عبدالحنان کے خلاف درج کیے گئے ہیں۔

ان پر الزام ہے کہ انھوں نے دو جعلی کمپنیوں میسرز حیات اللہ اینڈ کو اور میسرز السالک امپیکٹس کے نام پر کلیم جمع کرائے کہ انھوں نے پاکستانی مصنوعات کے فروغ کے لیے امریکا کے شہروں لاس اینجلس اور ہوسٹن میں اپنے آئوٹ لیٹ بنائے تھے جبکہ ان کمپنیوں اور دفاتر کا کوئی وجود نہیں تھا اس کے باوجود ٹڈاپ کے اعلیٰ افسران ان کمپنیوں کے5 کروڑ روپے کے کلیم منظور کرکے رقم جاری کردی ، ایف آئی اے کرائم سرکل نے دونوں افراد کوگرفتارکرلیا ہے جبکہ ٹڈاپ کے اعلیٰ افسران کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔

Recommended Stories

Load Next Story