بارشوں کا سلسلہ تھم گیا تباہ کاریاں جاری نالہ ڈیک کا پانی لاہور کے مضافات میں داخل
ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، جھنگ، وہاڑی اور سندھ کے مزید کئی دیہات ڈوب گئے، گڈو، سکھر بیراج میں پانی کی سطح بلند
لاہور سمیت پنجاب بھر میں کئی روز سے جاری بارش کا سلسلہ تھم گیا جس سے معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے تاہم سیلاب کی تباہ کاریاں گزشتہ روز بھی جاری رہیں۔
سیالکوٹ میں تھانہ پھلورہ کے علاقہ سیہووال میں12سالہ مزمل سیلابی پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ وسطی کرم ایجنسی کے علاقہ سمانہ میں بارشوں کے باعث کچے مکان کی چھت گرنے سے تین بچے جاں بحق ہو گئے۔ نالہ ڈیک میں طغیانی سے پانی سیالکوٹ، نارووال اور گوجرانوالہ میں تباہی مچانے کے بعد لاہور کے مضافاتی علاقوں میں داخل ہو گیا۔ ریلا مختلف نہروں اور نالوں سے ہوتا ہوا لاہور کی نواحی بستی راجہ کالونی اور پٹھان کالونی میں پہنچا، گلیوں میں چار سے پانچ فٹ پانی کھڑا ہونے سے شہری گھروں کی چھتوں پر محصور ہو کر رہ گئے۔ بعض لوگ اپنا بچا کچھا سامان لے کر محفوظ مقام پر منتقل ہونا شروع ہو گئے۔ کامونکےسادھوکے اورگردونواح میں گزشتہ روزبھی سیلابی پانی کی آمدکا سلسلہ جاری رہا۔
جس سے پانی کی سطح مزیدبلندہوتی رہی دوسری طرف گزشتہ کئی دنوں سے سیلابی پانی میں گھرے ہوئے متعدد مکانات زمین بوس ہوگئے۔ ادھر ستلج، راوی، چناب اور دریائے سندھ میں سیلاب سے تباہی کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا، پنجاب میں سیلابی ریلوں سے 700 دیہات جبکہ سندھ میں بھی 300سے زائد دیہات ڈوب گئے۔ لاکھوں متاثرین کھلے آسمان تلے زندگیاں گزارنے پر مجبور ہوگئے۔ بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے اونچے درجے کا سیلاب ہے جس میں کمی ہونے کا امکان ہے۔ یہاں ایک لاکھ بیس ہزار کیوسک پانی آنے سے گزشتہ پچیس سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ ہیڈ بلوکی سے 4455 کیوسک پانی کا اخراج ہو رہا ہے اور فیروزپور ہیڈ ورکس سے 103034کیوسک فٹ پانی کا اخراج کیا جارہا ہے۔
ڈسٹرکٹ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق قصور میں تقریبا پچاس ہزار ایکڑ رقبہ متاثر ہوا، اکیس دیہات کے 25 ہزار سے زائد لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے وہاڑی کی بستی فرید میں سینکڑوں مکانات سیلابی ریلے کی زد میں آگئے اور ہزاروں لوگ دربدر ہوگئے، بوریوالا میں بھی ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی۔ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے پاکپتن کے دیہات زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ چیچہ وطنی میں راوی میں بدستور اونچے درجے کا سیلاب ہے جس سے ملحقہ آبادیاں ڈوب گئیں۔ جھنگ میں دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے350 سے زائد دیہات ڈوب گئے۔ پانی شہر کے حفاظتی بند سے ٹکرانے لگا۔ شورکوٹ اور چنیوٹ میں بھی سیلابی صورتحال کا سامنا رہا۔
چاچڑاں شریف اور رکن پور کے علاقوں میں مزید سیلابی پانی داخل ہو گیا۔ دریائے چناب کے سیلاب نے مظفرگڑھ،ملتان اور جلال پوربھٹیاں کے200سے زائد دیہات بھی پانی میں غرق کردیے۔ ملتان سمیت مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری رہیں۔ دریائے سندھ میں سیلابی ریلے سے جام پور اور راجن پورمیں الگ الگ شگاف پڑنے سے متعدد دیہات اور بستیاں پانی کی لپیٹ میں آگئیں۔ سکھر، جامشورو، گھوٹکی میں کچے کے266 سے زائد دیہات ڈوب گئے، فصلیں تباہ ہوگئیں۔ حیدرآباد میں کوٹری بیراج سے منسلک نہروں میں بھی پانی کی سطح بلند ہوگئی۔ گڈو کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے چناب، کابل اور تربیلا سے آنے والے سیلابی ریلے اب گڈو پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، سکھر بیراج پر آنیوالے پانی میں بھی گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 8ہزار سے زائد کیوسک کا اضافہ ہوا ہے۔ بی بی سی کے مطابق این ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 118 تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 5 لاکھ ہے۔
سیالکوٹ میں تھانہ پھلورہ کے علاقہ سیہووال میں12سالہ مزمل سیلابی پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ وسطی کرم ایجنسی کے علاقہ سمانہ میں بارشوں کے باعث کچے مکان کی چھت گرنے سے تین بچے جاں بحق ہو گئے۔ نالہ ڈیک میں طغیانی سے پانی سیالکوٹ، نارووال اور گوجرانوالہ میں تباہی مچانے کے بعد لاہور کے مضافاتی علاقوں میں داخل ہو گیا۔ ریلا مختلف نہروں اور نالوں سے ہوتا ہوا لاہور کی نواحی بستی راجہ کالونی اور پٹھان کالونی میں پہنچا، گلیوں میں چار سے پانچ فٹ پانی کھڑا ہونے سے شہری گھروں کی چھتوں پر محصور ہو کر رہ گئے۔ بعض لوگ اپنا بچا کچھا سامان لے کر محفوظ مقام پر منتقل ہونا شروع ہو گئے۔ کامونکےسادھوکے اورگردونواح میں گزشتہ روزبھی سیلابی پانی کی آمدکا سلسلہ جاری رہا۔
جس سے پانی کی سطح مزیدبلندہوتی رہی دوسری طرف گزشتہ کئی دنوں سے سیلابی پانی میں گھرے ہوئے متعدد مکانات زمین بوس ہوگئے۔ ادھر ستلج، راوی، چناب اور دریائے سندھ میں سیلاب سے تباہی کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا، پنجاب میں سیلابی ریلوں سے 700 دیہات جبکہ سندھ میں بھی 300سے زائد دیہات ڈوب گئے۔ لاکھوں متاثرین کھلے آسمان تلے زندگیاں گزارنے پر مجبور ہوگئے۔ بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے اونچے درجے کا سیلاب ہے جس میں کمی ہونے کا امکان ہے۔ یہاں ایک لاکھ بیس ہزار کیوسک پانی آنے سے گزشتہ پچیس سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ ہیڈ بلوکی سے 4455 کیوسک پانی کا اخراج ہو رہا ہے اور فیروزپور ہیڈ ورکس سے 103034کیوسک فٹ پانی کا اخراج کیا جارہا ہے۔
ڈسٹرکٹ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق قصور میں تقریبا پچاس ہزار ایکڑ رقبہ متاثر ہوا، اکیس دیہات کے 25 ہزار سے زائد لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے وہاڑی کی بستی فرید میں سینکڑوں مکانات سیلابی ریلے کی زد میں آگئے اور ہزاروں لوگ دربدر ہوگئے، بوریوالا میں بھی ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی۔ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے پاکپتن کے دیہات زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ چیچہ وطنی میں راوی میں بدستور اونچے درجے کا سیلاب ہے جس سے ملحقہ آبادیاں ڈوب گئیں۔ جھنگ میں دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے350 سے زائد دیہات ڈوب گئے۔ پانی شہر کے حفاظتی بند سے ٹکرانے لگا۔ شورکوٹ اور چنیوٹ میں بھی سیلابی صورتحال کا سامنا رہا۔
چاچڑاں شریف اور رکن پور کے علاقوں میں مزید سیلابی پانی داخل ہو گیا۔ دریائے چناب کے سیلاب نے مظفرگڑھ،ملتان اور جلال پوربھٹیاں کے200سے زائد دیہات بھی پانی میں غرق کردیے۔ ملتان سمیت مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری رہیں۔ دریائے سندھ میں سیلابی ریلے سے جام پور اور راجن پورمیں الگ الگ شگاف پڑنے سے متعدد دیہات اور بستیاں پانی کی لپیٹ میں آگئیں۔ سکھر، جامشورو، گھوٹکی میں کچے کے266 سے زائد دیہات ڈوب گئے، فصلیں تباہ ہوگئیں۔ حیدرآباد میں کوٹری بیراج سے منسلک نہروں میں بھی پانی کی سطح بلند ہوگئی۔ گڈو کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے چناب، کابل اور تربیلا سے آنے والے سیلابی ریلے اب گڈو پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، سکھر بیراج پر آنیوالے پانی میں بھی گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 8ہزار سے زائد کیوسک کا اضافہ ہوا ہے۔ بی بی سی کے مطابق این ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 118 تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 5 لاکھ ہے۔