نشوہ کے والد کا اسپتال مالکان پر قتل کا مقدمہ درج کرانے کا اعلان

ہمارے پاس اتوار سے احتجاج کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہوگا، والد

ہمارے پاس اتوار سے احتجاج کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہوگا، والد، فوٹو: فائل

دارالصحت اسپتال میں غلط انجکشن سے انتقال کرجانے والی ننھی نشوہ کے والد قیصر علی نے مطالبات پورے نہ ہونے پر اتوار سے احتجاج اور دارالصحت انتظامیہ کے خلاف بچی کے قتل کا مقدمہ درج کرانے کا اعلان کردیا۔

کراچی پریس کلب میں سماجی کارکن جبران ناصر کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نشوہ کے والدنے کہا کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ اسپتال سیل کرنے، مالکان کی گرفتاری اور آزاد تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے نکات طے پائے تھے، اسپتال تو سیل ہوگیا مگر ابھی دو مطالبات پورے نہیں ہوئے اور اگر کل تک مالکان کو گرفتار کرکے آزاد تحقیقاتی کمیشن کا اعلان نہ کیا گیا تو ہمارے پاس اتوار سے احتجاج کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہوگا۔

یہ پڑھیں: پی ایم اے نے دارالصحت کو سیل کرنا دہشت گردی قرار دیدیا

قیصر علی کا کہنا تھا کہ ہم نے غفلت کا مقدمہ درج کرایا تھا مگر اب اس میں 302 کی دفعات شامل ہونی چاہئیں کیونکہ ایف آئی آر درج کرانے کے بعد معلوم ہوا تھا کہ آئی سی یو بچوں کا نہیں بلکہ بڑوں کا تھا، اسپتال نے غفلت چھپانے کے لیے میری بیٹی کی زندگی دائو پر لگادی، اس کیس میں اسپتال کے تینوں مالکان کو گرفتار کرنا ہوگا، لگتا ہے اداروں پر دباؤ کی وجہ سے مالکان کو گرفتار نہیں کیا جارہا۔

یہ بھی پڑھیں: نشوہ ہلاکت؛ دارلصحت اسپتال کو سیل کرنے کے خلاف ہیں، خواجہ اظہار

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے قیصر نے بتایا کہ سب سے پہلے جب ان کی بیٹی کو غلط انجکشن لگا تو اس کے دل کی دھڑکن انتہائی بے ترتیب ہوگئی جس پر قابو پانے کے لیے ایک ماہر (ایکسپرٹ) ہوتا ہے جوکہ اسپتال میں موجود ہی نہیں تھا، دوسرے نمبر پر اس صورتحال کے بعد نشوہ کو بڑے مریضوں کے آئی سی یو منتقل کردیا گیا حالانکہ نشوہ کو بچوں کے آئی سی یو منتقل کیا جانا تھا جوکہ اسپتال میں سرے سے وجود ہی نہیں رکھتا۔

قیصر علی نے کہا کہ تیسرے نمبر پر اسپتال ہمیں کہہ دیتا کہ بچی کو کہیں اور لے جائیں لیکن ایسا کچھ نہیں کہا گیا اور وینٹی لیٹر کا کہہ کر ہمیں ڈرایا جاتا رہا جبکہ وینٹی لیٹر پر ہونے کے باوجود امن ایمبولینس کے ذریعے نشوہ کی کسی دوسرے اسپتال منتقلی ممکن تھی اور ایسا شہر میں روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔

قیصر نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ یہ تین بنیادی نکات ہیں جن کی بنیاد پر وہ اسپتال انتظامیہ کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں ، ان تمام باتوں کو ثابت کرنے کے لیے ان کے پاس تمام میڈیکل ریکارڈ، اسپتال انتظامیہ سے ہونے والی میٹنگز اور کئی ویڈیوز بھی موجود ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اسپتال کی انتظامیہ عامر چشتی، شہزاد عالم اور علی فرحان کو قتل کے مقدمے میں نامزد کیا جائے، نشوہ کی حالت بگڑنے پر پانچویں دن مجھ سے اعلیٰ انتظامیہ نے بات چیت کی لیکن اس دوران بھی مجھے اپنی بیٹی کو کہیں اور لے جانے کی بات نہیں کی گئی بلکہ اسپتال میں ہونے والی غلطیوں پر ہی پردہ ڈالنے کی کوششیں کی جاتی رہیں۔


ایک سوال کے جواب میں انھوں ںے بتایا کہ اس سلسلے میں ڈرافٹ تیار کیا جارہا ہے اور ان کی قانونی ٹیم تمام پہلوئوں کا جائزہ لے رہی ہے، جلد ہی درخواست دائر کردی جائے گی۔ انھوں نے مزید بتایا کہ جمعہ کو انھوں نے پولیس کو باضابطہ طور پر اپنا بیان بھی قلم بند کرادیا ، بیان میں انھوں ںے یہی تمام صورتحال بتائی جس پر وہ پولیس حکام کے رویے سے بہت مطمئن ہیں۔

قیصر کا کہنا تھا کہ ڈی آئی جی عامر فاروقی کی ہدایت پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر فرخ رضا اور دیگر افسران نے ان کا بیان ریکارڈ کیا اور وہ پولیس کی اب تک کی تفتیش اور اقدامات سے مطمئن ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ جلد ہی بڑی گرفتاریاں ہوں گی۔

نشوہ کے والد نے مطالبہ کیا کہ آزاد تحقیقاتی کمیشن کسی جج کی نگرانی میں بنایا جائے، بچوں کا مستقبل ہیلتھ کئیر کمیشن کے ہاتھ میں نہیں دے سکتے۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے اس معاملے کو کوئی اور رنگ نہ دینے کی بھی سفارش کی۔

دارالصحت کا سیکیورٹی انچارج جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

دریں اثنا مقامی عدالت نے ننھی نشوا کی ہلاکت سے متعلق کیس میں دارالصحت کے سیکیورٹی انچارج ملزم ولید الرحمان کو 28 اپریل تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔



کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کے روبرو پولیس نے ایک ملزم ولید الرحمان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا۔ عدالت نے ملزم ولید الرحمان کو 28 اپریل تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

ملزم نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے ایک روز قبل گرفتار کیا تھا میرا واقعے سے کوئی لینا دینا نہیں، معاملے پر صرف سیاست کی جارہی ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کو پولیس نے گذشتہ روز گرفتار کیا تھا۔ ملزم دار الصحت اسپتال کی سیکیورٹی کا انچارج ہے۔ کیس میں 3 ملزمان پہلے ہی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں جن میں ایک ملزمہ ثوبیہ عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہے۔
Load Next Story