سندھ پبلک سروس کمیشن میں قواعد کی سنگین خلاف ورزیاں

ہائی اسکولزکےہیڈ ماسٹرزکیلئےاسسٹنٹ سب انسپکٹراوردیگرغیرمتعلقہ...

ہائی اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کے لیے پولیس اہلکار، اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور دیگر غیر متعلقہ امیدواروں کو پاس جبکہ میرٹ پر پورا اترنے والوں کو فیل کردیا۔ فوٹو: فائل

سندھ پبلک سروس کمیشن نے میرٹ کی دھجیاں اڑادیں، ہائی اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کے لیے پولیس اہلکار، اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور دیگر غیر متعلقہ امیدواروں کو پاس جبکہ میرٹ پر پورا اترنے والوں کو فیل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن میں قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ذرائع نے بتایا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن نے ہائی اسکولز میں گریڈ 17 کے ہیڈ ماسٹرز کی تقرریوں کے لیے 18 نومبر 2009 کو اخبارات میں اشتہارات دیے تھے جس میں کل اسامیوں کی تعداد 207 تھی۔ 2010 میں تحریری اور زبانی ٹیسٹ کے بعد جن امیدواروں کو پاس کیا گیا ان میں 12 امیدوار ایسے ہیں جو کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کی شرائط پر پورا نہیں اترتے۔


ہیڈ ماسٹر کی اسامیوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا تھا کہ امیدوار ایم اے اور بی ایڈ ہوں، 3 سال ہائی اسکولز میں پڑھانے کا تجربہ رکھتے ہوں مگر جن 12 امیدواروں کو پاس کیا گیا وہ مذکورہ شرائط پر پورے نہیں اترتے۔

ان میں کریم بخش سیال جو کہ پولیس کانسٹیبل ، محمد اسلم لغاری جو کہ اے ایس آئی ہے، عبدالکریم سمیجو جو کہ عربی ٹیچر ہے، عابد علی بگھیو جو کہ پرائمری ٹیچر ہے، خالدہ عمیر آرائیں جوکہ جونیئر اسکول ٹیچر ہے، شمس الدین راہوپو ٹو 2006 کے بجائے2008 سے ہائی اسکول ٹیچر ہے، لال محمد تنیو جو کہ سرکاری اسکول میں پڑھانے کا تجربہ رکھنے کے بجائے نجی ادارے میں لیکچرر ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد کو نجی اداروں سے 3 سال پڑھانے کا تجربہ کی اسناد دلاکر پاس کرنے کا جواز دیا جارہا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story