طیارے کے درمیانے حصے میں ہیلیم گیس بھری ہوتی ہے۔ فوٹو : فائل
سائنس دان بغیر پائلٹ کے غبارے کی طرح فضا میں بلند ہونے والا ایئرکرافٹ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف ہائی لینڈز اینڈ آئی لینڈز کے تحقیق کاروں کی برسوں کی محنت رنگ لے آئی ہے اور اب تک خواب سمجھے جانے والے انقلابی ائیر کرافٹ حقیقت کا روپ دھار لیا ہے۔ سائنس دانوں نے اپنی اس تخلیق کو فینکس کا نام دیا ہے جس کے پروں کو ہٹا دیا جائے تو یہ بالکل ایک غبارے کی شکل کا ہے جس کے درمیانی حصے میں ہیلیم گیس بھری ہوتی ہے۔
چیف انجینیئر پروفیسر اینڈیو رے کا کہنا ہے کہ فینکس 50 فٹ طویل, پروں کا پھیلاؤ 36 فٹ اور 120 کلوگرام وزنی اور بغیر پائلٹ کی ایک ہوائی گاڑی ہے جو اپنے بھاری بھرکم وجود کے باوجود فضاء میں کسی مشکل کے بغیر فضا میں بآسانی بلند ہوتا ہے اور یہ جادو دراصل پروپلزن کا ہے جو اسے انجن کے بغیر اڑنے میں مدد دیتی ہے اور کسی ایئر شپ کی برعکس اس میں پروں کی موجودگی اسے باقاعدہ ہوائی جہاز بناتی ہے۔
پروفیسر اینڈیو نے مزید بتایا کہ طیارے کے کیپسول نما حصے میں موجود ہیلیم گیس توانائی پیدا کرتی ہے جس کے اندر ایک تھیلا بھی ہوتا ہے جس سے کمپریسر منسلک ہوتا ہے جو باہر کی ہوا کھینچ کر کمپریس کرتا ہے اور یوں جہاز وزنی ہوکر ہوائی غبارے کی طرح اُڑتا اور اترتا ہے۔ ہوا کا کم اور بڑھتا ہوا یہی دباؤ طیارے کے وزن کو بڑھاتا اور گھٹاتا ہے اور اسی سے طیارہ بلند ہوتا اور نیچے آتا ہے۔