سپریم کورٹ نے لاکھڑا پاور پلانٹ کی لیز کو کالعدم قرار دے دیا

ریاست اس معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے جو ذمہ داروں کا تعین کرے اور انہیں قرار واقعی سزا دے، عدالتی حکم


Online August 21, 2013
قومی اثاثے پرچون کی دکان نہیں جسےچاہیں دے دیں، چیف جسٹس. فوٹو : فائل

ISLAMABAD: سپريم كورٹ نے لاكھڑا پاور پراجيكٹ كي ليز كو كالعدم قرار دے ديتے ہوئے معاہدے کی تحقيقات كر كے سول يا فوجداری جرم كے تعين كا حكم دے ديا۔

چیف جسٹس كی سربراہی میں تین ركنی بینچ نے كی سیكرٹری پانی و بجلی سیف اللہ چٹھہ نے عدالت كو بتایا كہ حكومت نے لاكھڑا پاور پراجیكٹ كی نجكاری كا فیصلہ موخر كر دیا ہے، جسٹس عظمت شیخ نے استفسار كیا كہ حكومت نے فیصلہ موخر كیا ہے یا واپس لے لیا ہے جس پر انہوں نے بتایا كہ جب تك پراجیكٹ پر تحفظات دور نہیں ہوتے اس وقت تك فیصلہ موخر رہے گا، عدالت نے سیكرٹری پانی و بجلی كو حكم دیا كہ نجكاری موخر كرنے سے متعلق بیان تحریری طور پر جمع كرائے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریماركس دئیے كہ معاہدے میں شفافیت نام كو نہیں، پیپرا رولز كی دھجیاں اڑادی گئیں، قومی اثاثوں كو اونے پونے داموں فروخت كرنے كی كوشش كی گئی، صدر اور وزیراعظم پہلے ہی ایسوسی ایٹڈ گروپ كے نام معاہدہ كرچكے تھے تو پھر شفافیت كہاں رہی جبكہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریماركس دئیے ہیں كہ حكومت غلطیوں پر غلطیاں كئے جارہی ہے ان پڑھ غلطی كرسكتا ہے مگر یہاں تو اعلی تعلیم یافتہ افراد غلطیاں كررہے ہیں پہلے سیكرٹری پانی و بجلی نے غلطی تسلیم كی اب سابقہ چیئرمین واپڈا طارق حمید كی طرف سے بھی كہا جارہا ہے كہ انہوں نے غلطی كی تھی اور اشتہار نہیں دیا تھا كس كس كی غلطیوں كو معاف اور نظرانداز كریں، اب بہت ہوگیا قومی اثاثے فروخت كرنے كی اجازت نہیں دیں گے ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریماركس دئیےکہ سودا پہلے ہی ہوگیا تھا مگر صرف دكھانے كے لئے 8كمپنیوں سے بات كی گئی۔

واپڈا کی سی بی اے یونین كے وكیل طارق محمود نے عدالت میں موقف اختیار كیا كہ لاكھڑا پراجیكٹ كی نجكاری كے خلاف ملازمین یونین بھی فریق تھی منصوبے كی نجكاری ملازمین كے معاشی استحصال كے مترادف ہے كسی قابل منافع منصوبے كو بیچنا قومی مفاد میں ہوتا ہے نہ ملازمین كے مفاد میں، چیف جسٹس نے دوران سماعت ریماركس دیئے كہ اگر سابق چیئرمین واپڈا لاكھڑا پاور پراجیكٹ كی نجكاری كے ذمہ دار ہیں تو ان كے خلاف غلط فیصلہ كرنے پر سول و فوجداری مقدمہ قائم ہوسکتا ہے ، یہ منصوبہ قومی اثاثہ ہے كوئی سودا سلف كی دكان نہیں جسے چاہے بیچ دیا جائے، لوگ ماضی سے سبق كیوں نہیں سیكھتے رینٹل پاور كیس كی مثال سامنے ہیں،

واپڈا كے وكیل شاہد حامد نے كہا كہ ہمارے ملك میں سرمایہ دار بہت طاقتور ہیں جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریماركس دیئے كہ كوئی بھی ائین اور قانون سے زیادہ طاقتور نہیں ہو سكتا، چیف جسٹس افتخار چودھری نے واپڈا كے وكیل شاہد حامد سے كہا كہ وہ عدالت كو گزشتہ تین روز سے لاكھڑا پاور پراجیكٹ كے كنٹریكٹ میں شفافیت سے متعلق مطمئن نہیں كر سكے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے كہا كہ یوں معلوم ہوتا ہے جیسے وہ واپڈا كے نہیں ایسوسی ایٹڈ گروپ كے وكیل ہوں،

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا كی كہ وفاقی حكومت كو لاكھڑا پاور پراجیكٹ كی نجكاری كی اجازت دی جائے، چیف جسٹس نے كہا كہ وفاق لاكھڑا كی نجكاری كرنا چاہتا ہے تو سندھ كے مفادات كا كیا ہو گا وفاق نے سندھ كے مفادات نظر انداز كر كے لاكھڑا پاور پراجیكٹ كی نجكاری كا فیصلہ کیا، چیف جسٹس نے كہا كہ موجودہ كیس میں ہم صرف پیداوار كی حد تك فیصلہ دیں گے، ایسوسی ایٹڈ گروپ کے وكیل وسیم سجاد نے كہا كہ وفاق نے اس منصوبے كا این او سی جاری كیا تھا۔ دلائل سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے لاكھڑا پراجكیٹ كی لیز كو غیر شفاف اور كالعدم قرار دیتے ہوئے واضح كیا كہ لاكھڑا پاور پراجیكٹ كی لیز كے معاہدے كو برقرار نہیں ركھا جا سكتا، عدالت نے حكم دیا كہ لاكھڑا پاور پراجیكٹ میں تحقیقات كے بعد سول یا فوجداری جرم كا تعین كیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں